• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
نادرا کی طرف سے شہریوں کی شناخت اور ان کی کسی بھی جگہ موجودگی کی نشاندہی کرنے اور اسی نوع کی دیگر سہولتوں سے آراستہ اسمارٹ شناختی کارڈ ایک نہایت اہم دستاویز ہے لیکن اسکی فیس 1500روپے اتنی زیادہ رکھی گئی تھی کہ نچلے اور درمیانے طبقے کے کسی آدمی کیلئے اتنے پیسے خرچ کرنا بہت ہی مشکل تھا مقام اطمینان ہے حکومت اس صورتحال کا بالکل درست ادراک کرتے ہوئے اسکی فیس کم کرکے 400روپے کی انتہائی معقول سطح تک لے آئی ہے جبکہ ارجنٹ شناختی کارڈ کی فیس 800روپے اور ایگزیکٹو اسمارٹ کارڈ کی فیس 1600روپے کر دی گئی ہے شناختی کارڈ دنیا بھر میں ایک حساس قومی دستاویز سمجھی جاتی ہے جو نہ صرف کسی بھی ملک کے باسیوں کی شہریت کا تعین کرنے کا کام دیتی ہے بلکہ حکومتوں کو اپنے شہریوں کی ضروریات کا تعین کرنے اور انہیں مختلف سہولتیں فراہم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔ عصر حاضر میں دہشت گردی یوں تو پوری دنیا میں مختلف شکلوں میں اپنے پنجے گاڑتی ہوئی نظر آ رہی ہے لیکن گزشتہ چار عشروں میں افغانستان میں آنے والی سیاسی، معاشرتی اور عسکری تبدیلیوں نے اسے دہشت گردوں کی ایک ایسی آماجگاہ کی شکل دے دی ہے جس کے منفی اثرات پاکستان پر پڑ رہے ہیں اور مختلف ممالک کے دہشت گرد جعلی شناختی دستاویزات کے ذریعے پاکستان میں داخل ہو کر اس کے مختلف علاقوں میں اپنی مذموم کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ان حالات میں وطن عزیز میں اسمارٹ کارڈوں کی فیس میں کمی کرنا ایک خوش آئند اقدام ہے جس کے بعد توقع کی جا سکتی ہے کہ اب حکومت صرف شناختی کارڈ ہی نہیں یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی کے نظام میں بھی عوام کیلئے زیادہ سے زیادہ آسانیاں پیدا کرے گی کیونکہ ان کی ترسیل اور ادائیگی کا نظام بھی شناختی کارڈز کے حصول کی طرح عوام کیلئے سہولت کی بجائے اذیت کا موجب بنا ہوا ہے۔
تازہ ترین