• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سید اظہر حسنین عابدی ایک ماہر تعلیم اور کیریئر کونسلر ہیں جو تقریباً بیس سال سے زیادہ عرصے سے کونسلنگ کے شعبہ سے منسلک ہیں۔ وہ تعلیم کے موضوع پر ایک سو سے زیادہ قومی و بین الاقوامی سیمینارز میں ملک کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ سید عابدی نے12500سے زیادہ طلبہ کو ان کے بہتر مستقبل کے لئے اندرون ملک اور بیرون ملک مفید مشورے دیئے ہیں۔ ہزاروں بچوں نے ان کے ذریعے بے شمار وظائف حاصل کئے ہیں۔ ان کے ملکی اور غیر ملکی ہائی رینکنگ تعلیمی اداروں سے بھی رابطے میں آپ کو ان کی انہی خدمات کے صلے میں صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے تمغہ امتیاز بھی عطا کیا ہے۔
سید عابدی جنگ گروپ کے تعاون سے ہر ہفتے والدین، طالب علم، اساتذہ اور تعلیم کے شعبے سے منسلک افراد کے سوالوں کے جواب دیں گے اور آپ کو اس کالم کے ذریعے تعلیم کے شعبے کے بارے میں مفید مشورے فراہم کریں گےخاص طور پر کیریئر کونسلنگ کے بارے میں۔ بچوں کی بروقت کونسلنگ ان میں نہاں صلاحیتوں اور رجحان کو نہ صرف ابھارتی ہے بلکہ ان کی صلاحیتوں اور رجحان کے مطابق انہیں درست تعلیمی کیریئر کا راستہ بھی دکھاتی ہے۔ یہ کونسلنگ ان والدین کی بھی رہنمائی کرتی ہے جو بچوں کی مخفی صلاحیتوں اور رجحان کو جانے بغیر انہیں اپنی خواہشات کے مطابق تعلیمی کیریئر اختیار کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ سید عابدی سے رابطے کے لئے abidi@janggroup.comپر ای میل کریں۔
سید عابدی ماہر تعلیم اور ایجوکیشن کونسلر اس کالم کے ذریعے آپ کے سوالوں کا جواب دیں گے۔ان سے رابطے کے لئے s.abidi@janggroup.com پر ای میل کریں تاکہ آپ کے بچوں یا تعلیم سے منسلک آپ کے سوالوں کے جواب اور مفید مشورے فراہم کریں۔
س۔ میری بیٹی نے FSC تک پری میڈیکل کے مضامین پڑھے ہیں مگر اب وہ محسوس کرتی ہے کہ وہ ایک کامیاب ڈاکٹر نہیں بن سکتی۔اس کے لئے کون سے شعبے جن میں بہتر مواقع موجود ہیں؟ عذر ا ناہید کراچی۔
ج۔آپ کی بیٹی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں اہم بات یہ ہے کہ بچے صـرف ان مضامین کو منتخب کریں جس سے ان کا نہ صرف مزاج بلکہ ذہنی رجحان بھی ملتا جلتا ہو اور اس کے بعد وہ اپنے لئے اسی سمت میں مناسب پیشے کا انتخاب کر سکیں۔ ڈاکٹر بننے کے علاوہ بھی پری میڈیکل کے طالب علموں کے لئے کچھ انتہائی اہم اور مخصوص (اسپیشلائزیشن) ہیں۔ جسے آج کے دور میں نہ صرف اہمیت حاصل ہے بلکہ آگے بڑھنے کے بہترین مواقع موجود ہیں۔ فکر یہ ضروری ہے کہ ان میں سے کسی ایک خاص مضمون میں اسپیشلائزیشن کیا جائے۔ مولیکیولر اور سیل بائیولوجی۔جینیٹک انجینئرنگ۔ وائرولوجی وغیرہ قابل غور ہیں لہٰذا آپ کی بچی کو چاہئے کہ ان مضامین کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرے اور پھر کوئی مناسب فیصلہ کرے۔
س۔میں ایک گریجویٹ انجینئر ہوں اور میں نے لاہور سے کیمیکل انجینئرنگ میں چار سالہ ڈگری حاصل کی ہے مگر اب میرا رجحان مینجمنٹ کی طرف ہے۔آپ مجھے کیا مشورہ دیں گے۔ناصر احمد لاہور۔
ج۔بہت سے ایسے گریجویٹ اور پروفیشنل انجینئرز ہیں جو اب اپنی فیلڈ یعنی انجینئرنگ سے ہٹ کر مینجمنٹ کی طرف نکل گئے ہیں۔ یہاں انہیں خاصی کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ مینجمنٹ ایک بڑا شعبہ ہے اور اِس میں مزید اسپیشلائزیشن موجود ہیں لہٰذا آپ کو طے کرنا ہوگا کہ آپ کا رجحان کس طرف زیادہ ہے۔جس کا نہ صرف آپ کی شخصیت سے ہے بلکہ آپ کی ذہنی قابلیت سے ہے مثلاً اکاونٹنگ اینڈ فنانس، مارکیٹنگ، ہیومن ریسورس یا پھر جنرل مینجمنٹ ہو سکتے ہیں۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ اِن میں سے کسی ایک شعبے میں کم از کم ایم ایس سی کریں جو نہ صرف پاکستان کی بیشتر جامعات میں موجود ہے بلکہ بہتر تو یہ ہوگا کہ اگر آپ کے مالی حالات اجازت دیں تو بیرونِ ملک سے کرنا بہتر ہو گا۔ اس ضمن میں میری رائے یہ ہے کہ وہ انجینئر جو مینجمنٹ میں بھی تعلیم حاصل کر لیتے ہیں ان کے لئے انڈسٹری میں آگے بڑھنے کے مواقع اور زیادہ بہتر ہو جاتے ہیں۔
س۔میرا بیٹا 11 سال کا ہے اور اب چوتھی کلاس میں ہے۔ میری خواہش ہے کہ اسے ایک قابل اور کامیاب انجینئر بناؤں اس لئے کہ اس کے ماموں، نانا اور چچا سب معروف اور کامیاب انجینئر رہے ہی مسز یاسمین ارشد، حیدرآباد۔
ج۔بہت معذرت کے ساتھ میں کہوں گا کہ بچوں کو کبھی بھی اِس وجہ سے کہ ان کے بڑے ایک خاص پیشے سے منسلک ہیں۔کسی خاص مضمون کی طرف رغبت نہیں دلانی چاہئے۔اس طرح وہ بچے جن میں کسی دوسرے مضمون یا پیشے میں بہتر قابلیت یا ہنر کی جبلت موجود ہوتی ہے وہ اس میں بھی پیچھے رہ جاتے ہیں اور جس مضمون کی طرف ان کو راغب کیا جائے وہاں ان کی کامیابی کا تناسب بہت کم ہوتا ہے۔اس لئے میرا مشورہ ہے کہ کسی اچھے ماہر تعلیم سے ملیں یا نیچے دیئے ہوئے نمبرز پر رابطہ کریں۔
تازہ ترین