• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قرآن کہتاہے کہ اپنے سے پہلے تباہ ہو جانے والی اقوام کو دیکھ اور ان سے عبرت حاصل کرو۔ جون 2020ء کو سی این این سے نشر ہونے والی ایک رپورٹ چونکا دینے والی ہے۔ اس سے پہلے انسانی فطرت پر چند نکات، جو تعصب کی مٹی میں گندھی ہے۔ تعصب کیا ہے؟ جب ’’جاگ پنجابی جاگ‘‘ یا سندھی، بلوچ اور پشتون قوم پرستی پر آواز دی جائے تو انسان پر ایک دیوانگی سی طاری ہو جاتی ہے۔ بھارت میں نریندر مودی مسلمانوں کے خلاف تعصب کی بنیاد پر الیکشن جیتا۔ رسالت مآبؐ چونکہ سب کچھ جانتے تھے؛ لہٰذا آپ نے یہ عظیم قول ارشاد فرمایا: جو تعصب پر آواز دے وہ ہم میں سے نہیں۔ سرکارِ دو عالم ؐ پر بہت سے لو گ اپنے قبائلی تعصب کی وجہ سے ایمان نہ لائے ؛حالانکہ اندر ہی اندر انہیں معلوم تھا کہ محمد ؐ ہی سچے ہیں ۔تعصب کا شکار انسانی ذہن کبھی انصاف نہیں کر سکتا، خواہ شواہد سورج کی طرح چمکتے ہوں۔ متعصب ذہن اپنے پسندیدہ لوگوں کےلئے ہمیشہ گنجائش نکالتا ہے۔ اس کے نتیجے میں اس قوم کی معاشی و مذہبی اشرافیہ سزا کے خوف سے آزاد ہو جاتی ہے۔ اس کا نتیجہ رحمتہ اللعالمینؐ کے اس قول کی صورت میں نکلتاہے کہ ’’ہلاک ہو گئیں وہ قومیں جو اپنے کمزوروں کو سزا دیتیں اور طاقتوروں کو معاف کرتیں۔‘‘

تعصب ہمیشہ ہر حال میں انسانوں میں موجود رہتاہے۔ کسی قوم میں ایک بڑا دماغ پیدا ہو جائے تو وہ دوسری قوموں کے سامنے ہمیشہ اس کا ڈھول پیٹتی رہتی ہے۔ عربوں کو اپنی زبان دانی پہ بہت فخر تھا ۔ حافظ و سعدی کے ہم وطن بھی تو دوسری قوموں کو گونگا ہی سمجھتے ہیں۔ ایرانی آج تک اس ذہنی کیفیت سے باہر نہیں نکل سکے، جب وہ سپر پاور ہوا کرتے تھے۔

ایک زمانہ تھا، جب سوویت یونین اور امریکی اپنی قوم پرستی کی آگ میں جلتے ہوئے چاند پہ پہلے اترجانے کی جنگ لڑ رہے تھے۔ جیمزویب دوربین خلا میں اپنے مدار تک پہنچی توایک بار پھر اس دور کی یاد تازہ ہو گئی۔ بہت سے دوست یہ کہتے ہیں کہ سیاست پر ہی لکھنا چاہئے۔ یہ دنیا روٹی ، کپڑے اور مکان کے سوا کچھ نہیں۔ دوسری طرف آپ مغرب والوں کو دیکھیں۔ وہ ہر چیز کا علم حاصل کر رہے ہیں۔ وہ یہ حساب بھی لگا چکے ہیں کہ ساڑھے چھ کروڑ سال پہلے دس مربع کلومیٹر کا ایک شہابِ ثاقب میکسیکو میں آکے گرا تھا، جس کے نتیجے میں کرّہ ارض کے ستر فیصد جاندار ختم ہو گئے۔ ڈائنا سار اسی کے نتیجے میں ختم ہوئے اور میملز کو پھلنے کا موقع ملا ۔ وہ علم کی دنیا میں اس قدر آگے بڑھ چکے ہیں کہ خلا میں اڑتے ہوئے تمام شہابِ ثاقب اور دم دار ستاروں پہ نظر رکھے ہوئے ہیں کہ ان میں سے کوئی کرہ ارض پہ تو نہیں آگرے گا۔

خدا یہ کہتاہے کہ اپنے سے پہلے ختم ہوجانے والی اقوام کو دیکھ کر عبرت حاصل کرو۔ فاسلز اورجینز کے علم سے مغرب والوں کو معلوم ہوا کہ ہم سے پہلے دو ٹانگوں پہ چلنے والی بہت سی اقوام ناپید ہو چکی ہیں۔ انہیں اس بات کا علم ہے کہ انسان نے آگ کا استعمال اور مردے دفنانے کب شروع کئے ۔انسان کا دماغ کب بڑھنا شروع ہوا۔ کب وہ دو ٹانگوں پہ چلنے کے قابل ہوا۔ فاسلز کے مطالعے سے مغرب کو معلوم ہوا کہ وہ 98فیصد انواع جنہوں نے اس کرّہ ارض پہ زندگی گزاری ، ہمیشہ کے لئے ناپید ہو چکی ہیں۔ انہیں یہ معلوم ہوا کہ دنیا کی تاریخ میں پانچ بڑے عالمگیر ہلاکت خیزی (Mass Extinction)کے ادوار گزر چکے ہیں، جن میں زندگی اس کرّہ ارض سے ختم ہوتے ہوتے بمشکل بچ پائی۔ شہابِ ثاقب کے زمین سے ٹکرانے پر ڈائناسارز کا ختم ہوجانا ان میں سے ایک واقعہ تھا ۔ اس کے علاوہ عالمگیر آتش فشانی کے ادوار بھی اس پر گزرے ہیں۔ کبھی اس زمین پہ آئس ایجز گزریں اور وہ برف کا گولہ بن گئی۔

سی این این کی رپورٹ یہ کہتی ہے کہ انسان کے ہاتھوں دنیا اس وقت ایک اور عالمگیر ہلاکت خیزی کے دور سے گزر رہی ہے۔ اس میں یہ لکھا ہے کہ نارمل حالات میں جتنی اسپیشیز دس ہزار سال میں ختم ہوتیں، انسان کے ہاتھوں وہ سو سال میں ختم ہو چکیں۔ انسان نے بڑی تیزی کے ساتھ کرّہ ارض سے جنگلات ختم کئے۔ کوئلہ، تیل اور گیس جلا کر درجہ حرارت بلند کیا۔ زمین کو پلاسٹک کے فضلے سے بھر دیا ۔ جانوروں کا اس بے دردی سے شکار کیا کہ کوئی نظیر نہیں ملتی۔ وہ ہاتھی دانت کے لئے پورا ہاتھی مار ڈالتا ہے۔ شیروں اور بلیو وہیل سمیت بے شمار انواع ختم ہونے کے قریب ہیں ۔ آدمی ہزاروں ایٹمی ہتھیار بنا چکا ہے۔

چند روز پہلے عالمی ذرائع ابلاغ میں ایک سنسنی خیز تحقیق شائع ہوئی۔ اس میں لکھا ہے کہ پاکستان اور بھارت میں محدود ایٹمی جنگ بھی ہو ئی تودنیا کے دو ارب انسان مر جائیں گے۔ بھارت کی آدھی آبادی کے پاس بیت الخلا موجود نہیں، پاکستانی سیلاب میں بہتے چلے جا ر ہے ہیں۔ وہاں نریندر مودی جیسا قصائی وزیرِ اعظم ہے۔ یہاں قوم نواز شریف اور عمران خان کے حامیوں میں منقسم ایک دوسرے کی مسلسل تذلیل کئے جا رہی ہے۔ مغرب والے Mass Extinctionsکا جائزہ لینے کے بعد جیمز ویب دوربین خلا میں بھیج چکے ہیں ۔ ادھر مسلمانوں اور ہندوئوں کا حال یہ ہے

رات دن گردش میں ہیں سات آسماں

ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین