• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہندو مسلم پرتشدد جھڑپوں کی ذمہ دار ہندوتوا انتہا پسندی ہے، عبدالزاق عثمان

لیسٹر (مرتضیٰ علی شاہ) لیسٹر سٹی کے سابق میئر عبدالرزاق عثمان نے برطانیہ کے سب سے کثیر الثقافتی شہروں میں سے ایک لیسٹر میں ہندو مسلم پرتشدد جھڑپوں اور بدامنی کا ذمہ دار ہندوتوا انتہا پسندی کو ٹھہرایا ہے۔ یہاں جیو نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں ہندوستانی نژاد لیسٹر سٹی کے سابق میئر نے کہا کہ انہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ لیسٹر میں کچھ عناصر،جو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے منسلک ہیں, ایک انتہا پسند، نفرت انگیز اور دشمنی پر مبنی نظریہ یہاں لے کر آئے ہیں۔ واضح رہے کہ دبئی میں 28 اگست کو ایشیا کپ میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والے میچ کے بعد سڑکوں پر ایک مخالف مارچ کے ذریعے نوجوانوں کے ایک گروپ نے ’’پاکستان مردہ باد‘‘ کے نعرے لگائے۔عبدالرزاق عثمان چار دہائیوں سے لیسٹر میں مقیم ہیں اور کام کر رہے ہیں اور چند سال پہلے تک وہ سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والے کونسلرز میں سے ایک تھے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی ہندو برادری کے مردوں کے ایک گروپ نے کسی معمولی بات پر ایک مسلمان لڑکے پر حملہ کیا۔ حملے میں ملوث افراد دمن/گوا برادری کے لڑکے تھے، جو حال ہی میں پرتگالی پاسپورٹ پر برطانیہ پہنچے تھے۔ یہ خبر سوشل میڈیا پر پھیل گئی۔ پھر وہی گروہ گرین لین روڈ پر آیا اور اگلی گلی میں ایک اور لڑکے پر حملہ کر دیا۔ یہ سلسلہ 28 اگست کو ہونے والے پاک بھارت کرکٹ میچ سے پہلے سے جاری تھا۔ پرانی آباد ہندوستانی کمیونٹی ان حملوں میں ملوث نہیں ہے لیکن وہاں انتہاپسند ہندوتوا نظریئے کو برداشت کیا گیا ہے اور یہ تقریباً 10 سال سے ہو رہا ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچ کے بعد شہر میں ہندو اور مسلم کمیونٹی کے کچھ حصوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد تشدد اور بدامنی ہوئی۔ تب سے اب تک حملوں میں حصہ لینے کے الزام میں کل 47 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی فوٹیج میں نقاب پوش افراد کے گروہوں کو ایک دوسرے اور پولیس پر بوتلیں اور پتھر پھینکتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ایک فوٹیج میں سینکڑوں آدمیوں کو سڑکوں پر ’’جئے شری رام‘‘کے نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
دنیا بھر سے سے مزید