• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران کیا خیرات بانٹنے جاتے تھے، ہم پر بھیک کا الزام لگاتے ہیں، قوم کی بھلائی کیلئے 100 بار بھی مانگوں گا، وزیر اعظم

اسلام آباد (اے پی پی، جنگ نیوز) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آڈیو لیک کے معاملہ کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سکیورٹی خامی اور بہت بڑا سوالیہ نشان ہے

 یہ وزیراعظم ہائوس کی ہی نہیں ریاست پاکستان کے وقارکا معاملہ ہے، 22؍ کروڑ عوام کی عزت کا سوال ہے، آڈیو لیک کے بعد اب باہر سے پاکستان کے وزیراعظم سے کون ملنے آئیگا، ہم پر بھیک مانگنے کا الزام لگاتے ہیں، عمران کیا خیرات بانٹنے جاتے تھے۔


 قوم کی بھلائی کیلئے 100بار بھی مانگنا پڑا تو مانگوں گا، ہماری آڈیو گفتگو میں کروڑوں کے لین دین، نہ مریم نواز کو فیور کی بات ہوئی، انکی ٹیپس میں ہیرے کی انگوٹھی اوردوسری فرمائشیں ہیں، سابق حکومت نے دوست ممالک کو ناراض کیا، بھرپور کاوشوں سے تنہائی ختم ہوئی، آرمی چیف کی تقرری آئین کے مطابق کرونگا، کیا عمران نے توسیع کیلئے ہم سے مشورہ کیا تھا؟

سائفر میں کونسی بات ہے جسکی تحقیقات کرائیں، عمران نیازی ملک کے وجود کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے جس نے افواج پاکستان سمیت اداروں کو تقسیم کرنے کی مذموم کوشش کی، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں واپس آتی ہے تو آجائے، حکومت میں آنے پر ہمیں کوئی پچھتاوا نہیں، عام انتخابات وقت پر ہونگے، میں اگریہ امپورٹڈ حکومت ہے تو روس کے صدر مجھ سے کیوں اچھے طریقےسےملے، ڈاکٹرز نے جیسے ہی اجازت دی نواز شریف وطن واپس آ جائینگے

 مریم نواز نے اپنے داماد کیلئے کوئی سفارش نہیں کی، شنگھائی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ملاقاتوں میں پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات، اسلامو فوبیا کے فتنے، مسئلہ کشمیر، فلسطین اور بھارتی مظالم کو اجاگر کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب بھی موجود تھیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آڈیو لیک ایک سنجیدہ معاملہ ہے، یہ وزیراعظم ہائوس کے ہی نہیں پاکستان کے وقار کا معاملہ ہے اور سکیورٹی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، اس کا نوٹس لے رہا ہوں اور تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطحی اختیاراتی کمیٹی قائم کر رہا ہوں تاکہ حقائق سامنے آ سکیں، معاملے کی تہہ تک جائینگے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم میں شریک ملکوں کے سربراہوں سے حوصلہ افزاء ملاقاتیں ہوئیں، کانفرنس کے شرکاء کو سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کیا۔

 اس موقع پر ازبکستان، چین، روس، ایران اور وسطی ایشیائی ممالک کے رہنمائوں نے سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر پاکستان سے اظہار تعزیت اور ہمدردی کیا اور تعاون کی مکمل یقین دہانی کرائی، اس سلسلہ میں مالی معاونت اور سامان کی شکل میں امداد بھی فراہم کی جا رہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر دنیا کے زعما سے ہماری ملاقاتیں ہوئیں اور انہیں پاکستان میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متعلق آگاہ کیا، سیلاب کے باعث 1600 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، نقصان کا اندازہ تقریباً 30 ارب ڈالر ہے، امریکی صدر نے ملاقات میں پاکستان سے اظہار ہمدردی کیا اور ہم نے امداد پر انکا شکریہ ادا کیا۔

 وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنر ل اسمبلی میں خطاب کے دوران انہوں نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے ساتھ ساتھ اسلامو فوبیا کے فتنے، مسئلہ کشمیر، فلسطین اور بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم کو اجاگر کیا اور جموں و کشمیر کے عوام پر ہونے والے ظلم کے بارے میں شرکاء کو بتایا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اتحادی حکومت کی انتھک کاوش سے پاکستان عالمی تنہائی سے نکل آیا ہے، بدقسمتی سے گزشتہ دور میں ملک کی خارجہ پالیسی کا حلیہ بگاڑ دیا گیا تھا اور دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو خراب کیا گیا اور انہیں ناراض کر دیا گیا، بعض ممالک کے سربراہوں نے پچھلی حکومت کے بارے میں جو الفاظ ادا کئے انہیں دہرایا نہیں جا سکتا، گزشتہ دور میں تحکمانہ انداز اور سفارتی عدم احترام سے خارجہ پالیسی ناکام ہوئی، اس سے ملک کو بہت نقصان ہوا، سابق حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا، محنت اور باہمی احترام کے ساتھ ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔

احترام سے بات نہ کرنا خود کو آئن اسٹائن سمجھنا ٹانگ پر ٹانگ رکھنا اور کام کچھ نہ کرنا اس طرح کی صورتحال نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ عوام اور پارٹی قائد نواز شریف کے اعتماد سے وہ تین مرتبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے لیکن بطور وزیراعلیٰ اور وزیراعظم تمام بیرونی دوروں کے اخراجات اپنی جیب سے ادا کئے ہیں، میرے ساتھ وزراء کی اکثریت نے بھی اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے رہے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ متاثرین سیلاب کی مدد کے حوالہ سے عالمی ڈونرز کانفرنس کیلئے بھر پور تیاری جاری ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے دورہ پاکستان اور جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ہمارے جذبات کی مکمل ترجمانی کی۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ مریم نواز نے قطعاً اپنے داماد راحیل کی کوئی سفارش نہیں کی، ڈاکٹر توقیرشاہ نے مجھے کہا کہ انہوں نے آدھی مشینری پی ٹی آئی دور میں بھارت سے منگوائی تھی، باقی آدھی مشینری منگوانے کا معاملہ ای سی سی اور کابینہ اجلاس میں جائیگا، میں نے ڈاکٹر توقیر کو کہا کہ چونکہ یہ بھارت کے ساتھ معاملہ ہے اور 5 اگست 2019ء کو بھارت نے جو اقدام اٹھایا اور مقبوضہ جموں و کشمیر جو ظلم و ستم روا رکھا ہوا اسلئے اس معاملہ پر اپنی بیٹی مریم نواز کو خود بتائوں گا، بتائیں میں نے کیا غلط کام کیا؟، کیا میری گفتگو میں کوئی5 قیراط ہیرے کی بات تھی؟،

جس نے ہیرے، جواہرات اور قیمتی انگوٹھیاں لیں اس پر تو کوئی بات نہیں کرتا، عمران نیازی نے 190 ملین پائونڈ میں تحفے میں دے دیئے اور اسکے بدلے میں زمین لے لی گئی، جو کام قانونی طریقہ سے بھی ہو سکتا تھا وہ ہم نے نہیں کیا، ماضی میں اپوزیشن کیخلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے.

 اس حوالے سے ایف آئی اے کے سابق سربراہ بشیر میمن کا بیان ریکارڈ پر ہے جسے بلا کر مقدمات بنانے کی ہدایت کی گئی تھی، عمران نیازی کے دور میں قوم کے اثاثوں کو بیدردی سے بیچا گیا، توشہ خانہ کیس میں عمران نیازی کی لوٹ مار سب کے سامنے ہے، اس نے تحائف توشہ خانہ میں جمع کرائے بغیر ہی مارکیٹ میں بیچ دیئے، عمران نیازی کا یہ اقدام قانون سے سب سے بڑا کھلواڑہے.

 آڈیو لیکس لانی ہے تو عمران اپنے دور کے شوگر اسکینڈل کی سامنے لائے،52 روپے فی کلو والی چینی عمران دور میں ایک دم 100 روپے فی کلو کیسے ہوئی، یہ اربوں روپے کا اسکینڈل ہے، عمران خان نے کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا پھر اسکا کیا ہوا،سابق حکومت نے آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے کی دھجیاں اڑائیں، عمران دور میں معیشت کو جان بوجھ کر خراب اور آئی ایم ایف معاہدے کو سبوتاژ کیا گیا، نیویارک میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات کے دوران میں نے انہیں کہا کہ سیلاب کے باعث شرائط پوری کرنا ہمارے لئے ممکن نہیں ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ عمران سے زیادہ جھوٹا، بدطینت اور محسن کش شخص دنیا میں کوئی نہیں ہو گا، ہر غلط کام خود کرتا رہا اور الزام اپوزیشن کو دیتا رہا، پونے چار سال ریاستی طاقت کے استعمال کے باوجود کسی ایک کیس کو بھی ثابت نہیں کیا جا سکا.

 روس کے صدر پیوٹن کے ساتھ ملاقات میں پاکستان کے زرعی شعبہ کی ترقی اور تجارت کے فروغ پر بات چیت ہوئی۔وزیراعظم نے کہا کہ عمران نیازی نے اپنے دور میں دن رات قوم سے جھوٹ بولا، سابق دور میں میں190 ملین پائونڈ کا بند لفافہ بغیر بحث کے کابینہ سے منظور کرا لیا گیا، اس طر ح تو یہ شخص خدانخواستہ ایٹمی اثاثوں کا بھی سودا کر سکتا تھا، عمران نیازی نے افواج پاکستان سمیت اداروں کو تقسیم کرنے کی مذموم کوشش کی، افواج پاکستان کے شہداء کے خلاف گھٹیا مہم چلائی گئی، معاشرے میں ایسا زہر گھول دیا گیا ہے جسکے نتائج قوم کے سامنے ہیں

 عمران نیازی مجھ پر الزام لگانے سے پہلے آئینے میں اپنا چہرہ دیکھ لیا کرے، عمران نیازی نے اپنی بہن کو ایف بی آر سے این آر او دلوایا، عمران نیازی پاکستان کے وجود کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بردباری اور وقار سے پی ٹی آئی کے حامیوں کےطعنے برداشت کئے۔

 انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پارلیمنٹ سے خود استعفے دیئے ہیں، واپس آتی ہے تو آ جائے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کو سیاست زدہ کرنے کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہیں، یہ ناقابل معافی ہے، عمران خان کی تقریر کا معاملہ پارلیمنٹ لیکرجائینگے۔

 ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ روس کے صدر پیوٹن کے ساتھ ملاقات کے بعد مبینہ سائفر کی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ہے مزید کسی تحقیق کی کیا ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سیاست کی بجائے ریاست کو بچانے کو ترجیح دی، عمران نیازی نے تو ملک کو دیوالیہ کر دینا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل ہماری جماعت کے نہایت قابل احترام رہنما ہیں، انہوں نے بطور وزیر خزانہ انتھک محنت سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، اسحا ق ڈار بڑے محنتی اور ایماندار سیاستدان اور قابل شخصیت ہیں اور مالیاتی امور کے ماہر ہیں، وہ صورتحال کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرینگے۔

اہم خبریں سے مزید