• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اللہ خیر کرے

جو منظر نامہ ہم دیکھ رہے سوچتے ہیں کاش دیکھنے کو نہ ملتا، سیلاب نے ایک اشارہ تو دے دیا کہیں آسمان برہم نہ ہو جائے اب بھی وقت ہے کہ باہم مل بیٹھنے اور مسئلہ حل کرنے کا کوئی چارہ کیا جائے، ہر لمحے میں ایک قیامت پوشیدہ ہے قومیں ایک دوسرے سے دست وگریبان ہو کر تباہ ہو جاتی ہیں ۔آج ملک بھر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ باہر کی دنیا سب جانتی ہے اور ہماری حماقتوں پر خندہ زن، اگر 75برسوں میں معیشت کو درست نہ کر سکے تو اب تو ہم شاید سکرات سے گزر رہے ہیں ہماری نظر میں بہتر یہی ہے کہ خان صاحب موجودہ حکومت کو مدت پوری کرنے دیں فالورز کو سمجھائیں کہ تصادم کا راستہ کسی کیلئے فائدہ مند نہیں اگر ان کے چاہنے والے حقیقی ہوئے تو بات بھی سمجھ جائیں گے اور ان کا انتخابات میں ساتھ بھی دینگے، یہ کہنا کہ لوگوں کا جذبہ ماند پڑ رہا ہے اس لئے چند روز میں حتمی اور خطرناک کال دینے والے ہیں ورنہ موقع ہاتھ سے نکل جائے گا تو یہ خودغرضی اور اقتدار کی ہوس سمجھی جائے گی عوام الناس بھی ٹھنڈے دودھ کو پھونکیں نہ ماریں خدانخواستہ ہماری معروضات کو نہ مانا گیا تو ملک صفر سے بھی کہیں پیچھے چلا جائے گا صبر، شکر اور انتظار ہی میں قومی مفاد پوشیدہ ہے، نتائج سے آنکھیں بند کرنا شتر مرغ سوچ ہے جو بہرحال بھیانک انجام کی تصویر کشی کر رہی ہے سوچے سمجھے بغیر ہر بات کو اپنی آگ میں جھونک دینا خودکشی ہے اللہ تعالیٰ نے ہمیں سب کچھ دیا ہے مگر افسوس ہمیں مل کر عدل وانصاف سے اپنا حق لینے کی طرف جانے کی توفیق کیوں نہیں ماشااللہ وطن عزیز میں کوئی ایسا طوفان نہیں جس کا مل جل کر مقابلہ نہ کر سکیں ۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

آڈیو لیکس نے لیکاں لائیاں

آڈیو لیکس اتنی بھی گہری نہیں کہ مٹائی نہ جا سکیں، ان پر ریاست کو قربان نہ کیا جائے ۔ قرآن حکیم نے جاسوسی سے منع فرمایا ہے کیونکہ کسی کی نجی باتوں کی ٹوہ میں رہنا درست نہیں بلکہ یہ اخلاقیات کو پامال کرنے کے مترادف ہے ۔کیا امت اس واقعہ کو بھول گئی کہ حضرت عمر ؓ عبدالرحمن ابن عوف کے ہمراہ رات کو معمول کی گشت کر رہے تھے۔ ایک گھر میں شراب پی جا رہی تھی، جؤا ہو رہا تھا حضرت عمر ؓنے دیوار پرسےجھانک کر دیکھ لیا ۔ حکم دیااس گھر کے لوگوں کو سمن جاری کرو کہ کل میری عدالت میں حاضر ہوں۔ اگلے دن سب آپ کے روبرو حاضر ہو گئے ملزمان میں سے ایک نے سوال کیا ، کیا امیر المومنین نے قرآن میں نہیں پڑھا کہ گھروں میں مت جھانکو آپ نے جھانکا اور اندر کا منظر دیکھ لیا حضرت عمرؓ اپنی مسند سے اتر کر ملزموں میں کھڑے ہوگئے اور کہا واقعی مجھ سے جرم سرزد ہوا اب میری مسند پر تم بیٹھو جو فیصلہ کرو گے قبول کیا جائے گا اور اس مجرم نے کہا میں نے امیر المومنین کو معاف کیا۔ یہ ہے ہمارا حقیقی نظام انصاف کیا آج اسے نافد نہیں کیا جا سکتا یاکہ خودساختہ قوانین کو ہی قرآنی قوانین پر فوقیت دینی ہے ؟ قانون سے کوئی بالا تر نہیں اس کو نافذ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے مگر ریاست ماں جیسی نہیں سوتیلی ماں جیسی ضرور ہے جو صرف سگوں کو نوازتی ہے سوتیلوں کو ڈانٹتی ہے ہماری جنگ دراصل امیری اور غریبی کے درمیان ہے۔جس میںغریب ہار جاتا ہے مگر امیر کا بال تک بیکا نہیں ہوتا اگر وزیر اعظم اس امتیازی صورتحال کا خاتمہ کر دیں تو وہ امر ہو جائیں گے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

وزیر خزانہ کا فیض عام شروع

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پٹرولیم مصنوعات میں نمایاں کمی کر دی کاش وہ پہلے آ جاتے بہرصورت دیر آید درست آید اب آگے دیکھتے ہیں وہ چاہیں تو کسانوں کے بے ضرر احتجاج کو پذیرائی دینے کیلئے وزیر اعظم کو مودبانہ انداز میں بات چیت پر آمادہ کر سکتے ہیں اس کام کا ثواب وزارت خزانہ کو ہو گا یہ کسان کسی پارٹی کے ایما پر نہیں اپنا قصہ درد سنانے آئے ہیں ہمیں پوری توقع ہے کہ ڈار صاحب دو رکعت نفل پڑھ کر سرکش مہنگائی پر بھی ہاتھ ڈالیں گے وہ اچھے انسان ہیں کوئی ان کو ملکر دیکھ کر انہیں برا نہیں کہہ سکتا ہے غالب نے ان کیلئے ہی کہا ہوگا؎

کی وفا ہم سےتو غیر اس کو جفا کہتے ہیں

ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں

انگلینڈ میں وہ ویسے بھی اچھے نہیں لگتے جوں ہی اپنے وطن کی مٹی پر قدم رکھا نور آ گیا اور تیل کی قیمتوں میں سرور آ گیا ان کے کرنے کے بڑے کام ہیں حالانکہ مفتاح صاحب نے بھی بڑی محنت کی اور صلے میں انہیں تاحال کوئی قلمدان نہیں دیا گیا مگر وہ صابر شاکر نون لیگی ہیں، وزیر اعظم ان سے بھی کوئی نہ کوئی کام لیں کیونکہ ان کے پاس کافی ڈگریاں ہیں ۔خبر ملی ہے کہ کسانوں سے بات چیت شروع ہو گئی ہے خدا کرے کہ یہ جلد ختم نہ ہو کیونکہ جلد ختم ہونا خاتمے کی نشانی ہوتی ہے، سنا ہے وزیر اعظم ہائوس آفس سے ڈپلومیٹک سائفر چوری ہو گیا ہے اب وزیر اعظم نے اعلان کر دیا ہے کہ اس کی تہہ تک پہنچیں گے اس چوری کا احساس ہونے میں کچھ دیر نہیں ہو گئی؟

٭٭ ٭ ٭ ٭

عیدمیلادالنبی ؐ

٭کائنات میں ایک ہی ہستی ہے جس نے انسانی تاریخ کا رخ کہکشائوں کی طرف موڑا ، معراج کا مبارک موقع اقبال نے یوں بیان کیا؎

سبق ملا ہے یہ معراج مصطفیؐ سے مجھے

کہ عالمِ بشریت کی زد میں ہے گردوں

حکومت کو چاہئے کہ میلادالنبی ؐ کا جشن اس شان سے منائے کہ گونج پوری دنیا میں سنائی دے میلادالنبی ؐ کا مرکزی خیال یہ دعا ہو کہ محمد رسول اللہ کے رب پاکستان میں ہدایت اس انداز سے عام فرما دے کہ ہر پاکستانی دوسرے کا ادب کرے بداخلاقی کی دیمک ہمارے معاشرے کو چاٹ رہی ہے، اس میں ارباب سیاست کا بڑا ہاتھ ہے ہر فرد کو توفیق عطا فرما کہ وہ دشنام طرازی تائب ہو اور ایک دوسرے کو اپنے حبیبؐ کے یوم ولادت کے صدقے معاف کرکے وطن پاک کی خدمت میں جت جائیں کون اچھا ہے کون برا یہ فیصلہ اللہ نے کرنا ہے۔

تازہ ترین