• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فضا میں زیادہ کاربن سے جنگلات کو فائدہ ہوا، تحقیق

کراچی (نیوز ڈیسک) ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑھتی ہوئی سطح سے امریکہ میں درختوں کے حجم یا جنگلات کا بائیو ماس بڑھ گیا ہے۔ سائنسی جریدے نیچر کمیونیکیشنز میں حال ہی میں شائع ہونے والی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ کاربن کی سطح بلند ہونے سے امریکا بھر میں 10مختلف بڑے جنگلات میں درختوں کے حجم میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس طرح بڑھتی ہوئی درختوں کی تعداد زمین کے ماحولیاتی نظام کو گلوبل وارمنگ کے اثرات سے بچانے میں مدد کر رہی ہے۔ تحقیق کے شریک مصنف برینٹ سوہنگن نے ایک بیان میں کہا: ’جنگلات ہمارے کاربن کے مجموعی اخراج کے تقریباً 13 فیصد کی شرح سے کاربن کو جذب کرکے فضا سے نکال کر رہے ہیں۔ جب کہ ہم اربوں ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں شامل کر رہے ہیں، اس سے ہم دراصل اپنے جنگلات کو بڑھا کر اسے فضا سے نکال رہے ہیں۔‘ گذشتہ مطالعات سے معلوم ہوا ہے کہ امریکہ میں گذشتہ پانچ دہائیوں کے دوران جنگلات میں درختوں کے حجم میں فی ہیکٹر اضافہ ہوا ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ آیا یہ اضافہ بنیادی طور پر جنگلات کے انتظام اور ماضی میں زراعت جیسے زمینی استعمال یا دیگر ماحولیاتی عوامل جیسے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح میں اضافے، نائٹروجن کے جمع ہونے یا موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کاربن فرٹیلائزیشن کہلائے جانے والے ایک نئے مظاہر قدرت کے ذریعے پودے فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا استعمال کرتے ہیں تاکہ ان کے فوٹو سنتھیسز کی شرح میں اضافہ ہو سکے۔ یہ ایک ایسا عمل جس کے ذریعے پودے سورج، پانی اور دیگر غذائی اجزا سے توانائی پیدا کرکے اپنی نشوونما کو تیز کرتے ہیں۔ ڈاکٹر سوہنگن نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: ’یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ جب آپ فضا میں ایک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ شامل کرتے ہیں تو یہ ہمیشہ کے لیے وہاں نہیں رہتی۔ اس کی ایک بڑی مقدار سمندروں میں شامل ہو جاتی ہے جب کہ اس کا باقی حصہ درختوں، گیلی زمینوں اور اس قسم کے علاقوں میں چلا جاتا ہے۔‘ محققین نے مطالعے میں نوٹ کیا کہ امریکہ میں جنگلات ہر سال تقریباً 70سے 80کروڑ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں جو ملک کے کل کاربن کے اخراج کا تقریباً دسواں حصہ ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تقریباً 30سال پرانے درختوں کے مقابلے میں امریکی جنگلات میں نئے درختوں کا تقریباً 20سے 30فیصد زیادہ بائیوماس موجود ہے۔

دنیا بھر سے سے مزید