• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیشتر ممالک میں آرمی چیف کی تعیناتی کو معمول کی خبر سمجھا جاتا ہے مگر پاکستان میں سپہ سالار کا انتخاب اس قدر اہم اورکلیدی فیصلہ ہے کہ تعیناتی سے کئی ماہ پہلے ہی اس حوالے سے چہ میگوئیوں ،تبصروں اور تجزیوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔جنرل قمر جاوید باجوہ جنکی توسیع شدہ مدت ملازمت 29نومبر2022ء کو ختم ہورہی ہے ،ان سے متعلق ایک بار پھر افواہوں ،سرگوشیوں اور قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پہلے سعودی عرب اور پھر متحدہ عرب امارات کی طرف سے انہیں اعلیٰ ترین سول ایوار ڈ سے نوازا گیا،ملٹری اکیڈمی سینڈھرسٹ میں مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا اور پھر جس طرح وہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لئے متحرک ہیں ،ان سرگرمیوں کے پیش نظر بعض افراد کا خیال ہے کہ نیا چیف لائے جانے کے بجائے انہیں ایک بار پھر ایکسٹینشن دی جائے گی اور اس حوالے سے معاملات طے پا چکے ہیں۔

قبل ازیں جب سپریم کورٹ کی طرف سے مہلت دیئے جانے کے بعدپارلیمنٹ نے آرمی چیف کو توسیع دینے سے متعلق قانون سازی کی تو سروسز چیفس کی ریٹائرمنٹ کیلئے عمر کی حد64برس مقرر کی گئی تھی۔جنرل قمرباجوہ ابھی 61برس کے ہیں اور مدت ملازمت ختم ہونے سے چند ہفتے قبل12 نومبر کو 62ویں سالگرہ منائیں گے یعنی تکنیکی اعتبار سے انہیں ایکسٹینشن دینے میں کوئی دِقت نہیں مگر میری معلومات کے مطابق اس بات کا کوئی امکان نہیں۔ فیصلہ ہو چکا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ مدت ملازمت ختم ہونے پر گھر چلے جائیں گے اور مزید توسیع نہیں لیں گے۔جن سرگرمیوں کی بنیاد پر یہ باتیں ہورہی ہیں وہ دراصل الوداعی نوعیت کی ہیں ۔نئے آرمی چیف اور چیئر مین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کے لئے مشاورتی عمل کا آغاز ہوچکا ہے ۔سینئر موسٹ جرنیلوں کے نام زیر غور ہیں ۔نوازشریف پہلی بار وزیراعظم بنے تو اسلم بیگ مرزا کی ریٹائرمنٹ سے کئی ماہ پہلے ہی آصف نواز جنجوعہ کو ان کا جانشین مقرر کردیا گیا۔ عبدالوحید کاکڑ اور پرویز مشرف کی تعیناتی کا فیصلہ اچانک کیا گیا اور پھر ضیاالدین خواجہ کی تعیناتی تو اس قدر عجلت میں کی گئی کہ اس پر عملدرآمد کی نوبت ہی نہ آسکی۔جنرل کیانی کی ریٹائرمنٹ پر نوازشریف نے فیصلہ کرنے میں بہت تاخیر کی اورمقررہ تاریخ سے دو دن پہلے 27نومبر 2013ء کو اعلان کیا گیا کہ راحیل شریف نئے آرمی چیف ہوں گے۔اسی طرح جنرل قمر جاوید باجوہ کو سپہ سالار بنانے کا اعلان 26نومبر 2016ء کو کیا گیا۔ممکن ہے اس بار بھی آخری وقت تک تجسس کی فضا برقرار رکھی جائے اور نومبر کے دوسرے ہفتے میں بریکنگ نیوز آئے۔ نوازشریف جنہیں 6مرتبہ آرمی چیف تعینات کرنے کا موقع میسر آیا ،اگرچہ اب وہ وزیراعظم نہیں مگر مسلم لیگ (ن)کے تاحیات قائد کی حیثیت سے ان کی رائے کویکسر نظر انداز کرنا ممکن نہیں ہوگا۔افواج پاکستان کے 5لیفٹیننٹ جنرل ریٹائر ہورہے ہیں جس کے بعد سنیارٹی لسٹ میں تبدیلی آئے گی۔چونکہ 6میجر جنرل 28ستمبر2018ء کو پروموٹ کئے گئے تھے اور تھری اسٹار جنرل بننے کے بعد چار سال میں ریٹائر منٹ ہوتی ہے اس لئے کورکمانڈر منگلا لیفٹیننٹ جنرل شاہین مظہر ،ڈی جی اسٹریٹجک پلانز ڈویژن لیفٹیننٹ جنرل ندیم ذکی منج ،کورکمانڈر لاہورلیفٹیننٹ جنرل عبدالعزیز ،IGT&E لیفٹیننٹ جنرل سید محمد عدنان اور ڈائریکٹر جنرل جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹر لیفٹیننٹ جنرل وسیم اشرف اس ماہ سبکدوش ہورہے ہیں ۔ اگرچہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو بھی انہی 5میجر جنرلز کے ساتھ ترقی دی گئی تھی مگر ان کو رینک لگانے کی تقریب تاخیر سے ہوئی ۔ اس وقت لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار ڈی جی آئی ایس آئی تھے ،ان کی ریٹائرمنٹ میں چند ہفتے باقی تھے۔ چونکہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر جو اس سے پہلے ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس رہ چکے تھے انہیں ڈی جی آئی ایس آئی لگانا تھا اسلئے انتظار کیا گیا۔

25اکتوبر 2018ء کو لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار ریٹائر ہوئے اور اگلے روز لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر نے نئے رینک کیساتھ نیا عہدہ سنبھالا ۔چنانچہ اب انکی ریٹائرمنٹ کی تاریخ 25یا 26اکتوبر بنتی ہے مگر عسکری ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ان کی مدت ملازمت 26نومبرکو ختم ہوگی۔یوں جی ایچ کیو میں کوارٹر ماسٹر جنرل کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر اس وقت سنیارٹی میں پہلے نمبر پر ہیں ۔وہ اس سے پہلے ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس،ڈی جی آئی ایس آئی اور کورکمانڈر گوجرانوالہ کے طور پر کام کرچکے ہیں ۔ سنیارٹی لسٹ میں دوسرے نمبر پر کورکمانڈر راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا ہیں ۔نہایت متاثر کن کیریئرکے حامل ساحر شمشاد مرزا سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دور میں ڈی جی ایم او رہے، لیفٹیننٹ جنرل کے رینک پر ترقی پانے کے بعد انہیں چیف آف جنرل اسٹاف تعینات کیا گیاجو آرمی چیف کے بعد سب سے طاقتور ترین عہدہ ہے۔ تیسرے نمبر پرموجودہ سی جی ایس لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس ہیں۔ وہ اس سے پہلے مری میں 12ویں انفنٹری ڈویژن کوکمانڈ کرچکے ہیں ، راحیل شریف کے پرسنل اسٹاف افسر رہے اور پھر لیفٹیننٹ جنرل کے رینک پر ترقی پانے کے بعد کورکمانڈر راولپنڈی تعینات کئے گئے۔ سنیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پرNDUکے پریزیڈنٹ لیفٹیننٹ جنر ل نعمان محمود ہیںجنہوں نے اس سے پہلے شمالی وزیرستان میں انفنٹری ڈویژن کو کمانڈ کیا اور پھر کورکمانڈر پشاور رہے۔پانچویں نمبر پر کورکمانڈر بہاولپور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ہیں جو اس سے پہلے کورکمانڈر پشاور، ایڈجوٹنٹ جنرل اور ڈی جی آئی ایس آئی رہے ہیں ۔چھٹے نمبر پر کورکمانڈر گوجرانوالہ لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر ہیں جولاہور میں انفنٹری ڈویژن کمانڈ کرچکے ہیں،صدرزرداری کے ملٹری سیکرٹری رہے اور جی ایچ کیو میں بطور ایڈجوٹنٹ جنرل کام کیا۔ سیاسی قیادت نے ماضی کے تجربات سے سبق سیکھتے ہوئے اس بار ذاتی پسند ناپسند کے بجائے سنیارٹی کی بنیاد پر تعیناتیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس لئے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر ،لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد اور لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس میں سے کسی ایک کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور آرمی چیف لگایا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین