• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائبر کرائمز میں خطرناک اضافہ، سابق پولیس چیف بھی نشانہ

کراچی( افضل ندیم ڈوگر )اسٹریٹ کرائمز پورے ملک کا بڑا مسئلہ بن چکے ہیں لیکن دوسری طرف بند کمروں میں بیٹھے غیر مسلح ڈاکو بھی شہریوں کو بڑی بڑی رقوم سے محروم کر رہے ہیں اور اسٹریٹ کرائم کے بعد سائبر کرائم پاکستانی معاشرے میں بڑی تیزی سے سرایت کر رہا ہے۔ سائبر کرمنلز کے ہاتھوں عام شہری نہیں بلکہ بڑے بااثر افراد بھی نشانہ بن رہے ہیں۔ ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے ساؤتھ کیپٹن عاصم قائم خانی کے مطابق کراچی سمیت ملک کے بڑے شہروں میں کسی بھی شخص کی بنیادی معلومات حاصل کرکے جرائم پیشہ افراد اسے فون کرکے اپنا تعلق کسی تھانے سے ظاہر کرتے ہیں۔ فون کال کرتے وقت پس منظر میں وائرلیس کی آواز بھی آ رہی ہوتی ہے۔ کال ریسیو کرنے والے شخص کے بھانجے، بھتیجے یا کسی اور قریبی عزیز کے گینگ ریپ جیسے کیسز میں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کا انکشاف کیا جاتا ہے۔ اس کال کو خفیہ رکھنے کا کہہ کر بھانجے بھتیجے کو چھوڑنے کے نام پر بینک اکاؤنٹ میں آن لائن، ایزی پیسہ یا جیز کیش میں من مرضی کی رقم وصول کرلی جاتی ہیں۔ نشانہ ٹھیک لگے یا لٹنے والا زیادہ ہی بے وقوف ہو تو ایس ایچ او یا گینگ ریپ کا شکار فرضی لڑکی کے والدین کو راضی کرنے کے نام پر بھی اس شہری سے مزید رقوم لے لی جاتی ہیں۔ سی ٹی ڈی ذرائع نے دلچسپ واقعات بتائے کہ ایسے گروہ کے ہاتھوں ایک سابق کراچی پولیس چیف، سابق ڈپٹی کمشنر، بیوروکریٹس، میڈیا پرسنز، کئی ریٹائرڈ پولیس افسران، سیاست دان اور دیگر بااثر شخصیات بھی نشانہ بن چکی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے جعلی نمائندے بن کر وارداتیں کرنے والے گروہ بھی سرگرم ہیں۔ کراچی میں ایک ایسا گروہ بھی سرگرم ہوگیا ہے جو لوگوں کے گھر کی دہلیز پر پہنچ کر اپنا تعلق کسی بھی سرکاری ادارے سے ظاہر کرکے انہیں ایف آئی اے، کسٹمز انٹیلی جینس، سائبر کرائم یا کسی اور سرکاری دفتر کا جعلی نوٹس موصول کر آتے ہیں۔ اپنا فون نمبر دے کر کہا جاتا ہے کہ کوئی بڑا مسئلہ ہو تو ان سے رجوع کر لیا جائے۔ ایسے ملزمان نوٹس دہندہ ان دفاتر کے آس پاس کھڑے مل جاتے ہیں اور ان سے بھاری رقوم اینٹھ لیتے ہیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر چوہدری اقبال کے مطابق ان کے پاس آئے دن اس طرح کی وارداتوں کی شکایات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

ملک بھر سے سے مزید