• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آڈیو لیک الیکشن کمیشن اور ن لیگ کی ملی بھگت، اسمبلی میں واپس جائیں گے نہ الیکشن کمیشن میں پیش ہوں گا، عمران خان

اسلام آباد (ایجنسیاں)تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے آڈیو لیک کو الیکشن کمیشن اور ن لیگ کی ملی بھگت کا ثبوت قرار دیتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سے پھر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہےاورکہاہے کہ اسمبلی میں کسی صورت واپس نہیں جائیں گے ‘لانگ مارچ زیادہ دور نہیں ‘پوری تیاری سے آرہےہیں ‘شفاف الیکشن نہ ہوئے تو جو ہوگا ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا‘چیلنج کرتا ہوں کہ توشہ خانہ کیس کی کھلی سماعت کی جائے ۔ صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کو بددیانت اور جانبدار قرار دیدیا اور کہا کہ آڈیو لیکس کے بعد چیف الیکشن کمشنر کو اخلاقی طور پر مستعفی ہونا چاہیے تھا‘الیکشن کمیشن کے سامنے کسی صورت پیش نہیں ہوں گا، اوورسیز پاکستانیوں کو سیاسی عمل سے دور کیا جا رہا ہے، الیکشن رولز میں اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے ترمیم ہوئی تو چیلنج کریں گے۔اوورسیز پاکستانی اتنے ہی برے لگتے ہیں تو ان سے زر مبادلہ بھی نہ لیں‘الیکٹرانک ووٹنگ مشین روکنے میں مرکزی کردار چیف الیکشن کمشنر کا تھا، الیکشن کمیشن سے پوچھتا ہوں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی فنڈنگ کیسز کا کیا بنا‘ چیف الیکشن کمشنر، ممبران اور نیب سربراہ کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل ہونا چاہیے‘ ڈسکہ الیکشن کے بعد پتا چلا کہ گیم ہی کوئی اور ہو رہی ہے‘ سو فیصد یقین ہے کہ مجھے نااہل کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔عمران خان نے کہا کہ پہلے دن سے کہا ہماری اپوزیشن جمہوری نہیں بلکہ کریمنل ہے، سائفر کو پھر زندہ کرنے پر حکومت کا مشکور ہوں، سائفر میں واضح لکھا ہے کہ عمران خان کو ہٹایا جائے، سائفر سے فائدہ اٹھانے والے اس کی تحقیقات کیسے کر سکتے ہیں‘ ضمنی الیکشن میں جتنی بھی دھاندلی کر لیں ہم ہی کامیاب ہوں گے‘عوام کا سمندر لانگ مارچ میں آئے گا جسے کوئی نہیں روک سکتا‘چیف الیکشن کمشنر اور جسٹس فائز عیسی سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی، سکندر سلطان راجہ سیاسی انجینئرنگ کرنے والوں کا آلہ کار ہے، چیف الیکشن کمشنر کے سامنے پیش ہوکر ڈر ہے ایسا کچھ نہ کردوں کہ مجھے جیل بھیج دیں۔عمران خان نے دعوی کیاکہ انتخابات کے دوران اندرون سندھ میں سب سے بڑا انقلاب آئے گا، سکھر گیا تو لوگوں کے ردعمل سے لگا جیسے کشمیر آزاد ہو رہا ہو، اندرون سندھ پیپلز پارٹی اب کامیاب نہیں ہوسکتی، سندھ کا سیلاب پیپلز پارٹی کو بہا کر لے گیا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد ٹی وی دیکھ رہا تھا نہ ہی موبائل کیوں کہ کرکٹ دور کی تربیت ہے کہ میچ ہارنے کے بعد ٹی وی دیکھو نہ اخبار پڑھو لیکن بشری بی بی نے مجھے اپنے موبائل پر دکھایا کہ کتنی عوام سڑکوں پر ہے‘عمران خان نے کہا کہ جو بھی چیف الیکشن کمشنر ہو، انتخابات ہر صورت لڑیں گے۔

اہم خبریں سے مزید