• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیلاب، پاکستان میں رواں مالی سال جی ڈی پی 2 فیصد، مہنگائی کی شرح 23 فیصد رہے گی، عالمی بینک

اسلام آباد ( تنویر ہاشمی ) عالمی بینک نے حالیہ سیلاب کے بعد رواں مالی سال کے معاشی اہداف پر نظر ثانی کر دی اور نئے معاشی اہداف مقرر کر دیئے ،عالمی بینک کے مطابق رواں مالی سال 2022-23 میں پاکستان کی اقتصادی شرح نموکم ہوکر 2فیصد رہے گی جبکہ آئندہ مالی سال 3.2فیصد متوقع ہے جبکہ مہنگائی کی شرح 23فیصد رہے گی ، حالیہ سیلاب سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے اور معیشت سست روی کا شکار ہےرواں مالی سال کے اہداف متاثر ہونگے ،کرنٹ اکائونٹ خسارہ 4.3 ، مالیاتی خسارہ 6.9فیصد، قرضوں کی جی ڈی پی کے لحاظ سے شرح کم ہو کر 71.7فیصد ہو جائے گی ، حالیہ سیلاب سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے اور معیشت سست روی کا شکار ہےرواں مالی سال کے اہداف متاثر ہونگے ، جس سے رواں رس زرعی شعبے کی گروتھ 4.4فیصد کم ہو کر منفی 1.1فیصد ہوجائے گی ، صنعتی شعبے کی شرح نمو 7.2فیصد سے کم ہو کر 2.3فیصد اور خدمات کے شعبے کی شرح نمو 6.2فیصد سے کم ہو کر 3.2فیصد ہو جائے گی ، عالمی بنک کی پاکستان سے متعلق معاشی اپ ڈیٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال پاکستان کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ 4.3فیصد رہے گا، مالیاتی خسارہ 6.9فیصد متوقع ہے جبکہ قرضوں کی جی ڈی پی کے لحاظ سے شرح 78فیصد سے کم ہو کر 71.7فیصد ہو جائے گی ، پرائمری بیلنس 3فیصد متوقع ہے، عالمی بنک کے مطابق پاکستان میں سیلاب سے 10 ارب ڈالر سے 40 ارب ڈالر معاشی نقصان کا تخمینہ ہے، پاکستان کو اپنی ضروریات کیلئے خوراک کی اشیاء درآمد کرنی پڑیں گی، خوراک کی اشیاء کی درآمد سے درآمدی بل میں اضافہ ہوگا، رپورٹ کے مطابق پاکستان کو مانیٹری اور مالیاتی پالیسی میں بہتری کیلئے اقدامات کرنا ہونگے عالمی بنک کے کنٹری ڈائر یکٹر ناجے بن حسین نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ عالمی بینک پاکستان کو سیلاب سے بحالی کیلئے 2 ارب ڈالر فراہم کرے گاان میں سے 50کروڑ ڈالر فوری طور پر فراہم ہونگے، عالمی بنک رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیلاب سے پاکستان میں خوراک کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے، کپاس کی پیداوار بھی کم ہوگی جبکہ چاول اور ٹیکسٹائل کی برآمدات میں بھی کمی ہوگی ،جبکہ دوسری جانب ترسیلات زر اور غیرملکی امداد میں اضافہ ہوگا، سیلاب سے خوراک کی اشیا کی قیمتیں مزید بڑھیں گی۔

اہم خبریں سے مزید