• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اللّٰہ جانے کیا ہوگا آگے

جب مہریں لگ جائیں، کانوں میں شیطانی آوازیں آنے لگیں، آنکھوں پر پردے پڑ جائیں تو ماضی کی غلطیاں، مستقبل کے انجانے خوف حال کو بے حال کردیتے ہیں، ایک آواز دھرتی کی پکار ہے الانتقام، الانتقام!کرتا دھرتا افراد کے چہرے غصے سے لال پیلے ہیں، اب تو ’’کالیاں بلاواں اُتے بہہ کے کون کرے پیار دیا گلاں‘‘، 75 برس بیتے کہ برس گئے اور ہم خیر کے لئے ترس گئے۔ دور دور تک بہار کے آثار نظر نہیں آتے، آسمان سے ایک ہی صدا دما دم آ رہی ہے یہ سب تمہارے اپنے ہاتھوں کا کیا دھرا ہے اب بھگتو، قومیں دور دراز سے خوشیاں کما کر گھر لاتی ہیں ہم اپنی خوشیاں غیروں کو دے آتے ہیں، غالبؔ نے ٹھیک ہی کہا تھا ؎

برروئے شش جہت در آئینہ باز ہے .....یاں امتیاز ناقص و کامل نہیں رہا

بیان کرنے کو سب کچھ ہے عمل کرانے کو کچھ نہیں، یہ مالک و خالق کے ساتھ کھلا دھوکا نہیں، اپنے خلاف خود جو سازش کی اس کا الزام بھی دوسرں کو دیتے ہیں، بات تو صوفی کی سچ ہے کہ’’ توںبیلی تے سے سب جگ بیلی، ان بیلی وی بیلی‘‘ ،قیامت کو بھی اپنے ہی اعضا ہمارے خلاف سچی گواہی دیں گے۔ کیا اس بات میں عبرت کی ہزار ہزار نشانیاں نہیں، مگردور چشموں کو دن رات اور رات دن نظر آئے تو اس کا علاج یزداں بھی کیوں کرے؟ ابتدا ہی میں اقبالؔ کی اس بات کو مان جاتے کہ ؎

اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی

تو اگر میرا نہیں بنتا ،نہ بن اپنا تو بن

اب بھی وقت ہے اس ہڈی کو پھینک دیں جس نے ایک ہمہ گیر فساد برپا کر رکھا ہے۔

٭٭٭٭

فرمایا گیا لوگ سو رہے ہیں مرتے ہیں تو جاگتے ہیں

اگر مر کر ہی جاگنا ہے تو ایسی افیون زدہ نیند سے کیا موت بھلی نہیں؟ زندگی بہت سادہ ہے اور ہم بھی ایسے سادہ کہ ؎

اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا

لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں

ایک دوست پریشانی میں آئے اور کہنے لگے یار میری شادی فیل ہوگئی، میں نے کہا یار شادی تو ہوتی ہی فیل ہونے کے لئے ہے، مگر تم بتائو کہ اس عمر میں کہ جب نہ عشوہ رہا نہ غمزہ تو یہ اتنی لیٹ کیوں فیل ہوگئی، چلو جتنا عرصہ تم پاس حالت میں رہے اس کے بعد تو فیل ہونا ہی اچھا، لوگوں نے دراصل شادی کو عشق سمجھ لیا جبکہ یہ ایک عمرانی معاہدہ ہے اسے بالآخر ٹوٹنا ہی ہوتا ہے، لائف انشورنس بھی آخر کار ’’اخیر‘‘ سے دوچار ہو جاتی ہے، کندن لال سہگل نے کسی زمانے میں گایا تھا ؎

’’جب دل ہی ٹوٹ گیا ہم جی کر کیا کریں گے‘‘ حالانکہ جب دل ٹوٹ جاتا ہے تو بندہ ’’ہم جی کر کیا کریں گے‘‘ کہہ ہی نہیں سکتا، شاعروں سے معذرت مگر جھوٹ نہات مرصع بولتے ہیں، یہ تو وہ بات ہوئی کہ ؎

مری شاعری نے میرا کیا بگاڑا

مگر اکثر کو میری شاعری نے مارا

گیلانی صاحب کہ ایک مزاحیہ شاعر ہیں جوانی ہی سے ہاتھ میں عصائے پیری تھام لیا، ان کے ہاں مذکرانہ مزاح ندارد، مگر نسوانی مزاح کی بھرمار ہوتی ہے، کچھ بھی کہیں وہ اچھے مزاحیہ شاعر ہیں کہ اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی چارہ ٔ کارہی نہ تھا، مگر حدیث مبارک جو ہم نے پیش کی اس پر اہل دانش غور کرلیں تو اس میں فکر کی فراوانی ہے۔

٭٭٭٭

وہ جو سیلاب زدگان کا مال کھاتے ہیں

جو سیلاب کے نام پر بے تحاشا مال اکٹھا کرلیتے ہیں کیا وہ بھی ہیں آدمی،اس سے تو اچھا تھا کہ جوتیاں چرانے کا اپنا پرانا دھندا ہی جاری رکھتے ، اتنے جوتے تو نہ کھاتے جو اب کھا رہے ہیں، خبر ملی ہے کہ 10ملین ڈالر جمع کرلئے، مگر سیلاب زدگان کے پاس جانے کے بجائے جلسہ گاہوں میں پائے جاتے ہیں، وہ مذہب کوبھی اکثر استعمال میں لاتے ہیں، اور وہ بھی کھا جاتے ہیں، گویا کہیں پانی کا سیلاب تو کہیں ڈالرز اور پائونڈز کا سیلاب، ایک اُدھر ڈوبے،ایک فکرِ سیلاب میں اِدھر ڈوبا، کسی نے پوچھا اس قدر نقل و حرکت سے تھک نہیں جاتا، ہم نے کہا جس کی جیبیں بھری ہوتی ہیں اس کے پاس آتے ہیں مضامین غیب سے، حسرت ان غنچوں پر جو پانی میں رہ کر پانی پی نہیں سکتے اور مرتے ہیں نہ جی سکتے ہیں، سیلاب آیا گزر گیا اتر گیا مگر اپنے پیچھے سیلابِ بلا چھوڑ گیا۔ لوگ باگ جا رہے ہیں، استطاعت بھر مدد کر آتے ہیں، باقی تو سب فوٹو سیشن ہے، دیکھئے کہاں تک پہنچے، نقصانات کی انتہا نہیں ہم کو پورا کرنے کی فکر ہی نہیں، الیکشن الیکشن، کیا ان سے پیٹ بھر جائے گا، بیماریاں تیمار داری کریں گی، اور بے سروسامانی سامان کرے گی، ہمیں احساس نہیں ہو رہا مگر اتنا تو مہنگائی نے پیچھے نہیں دھکیلا جتنا اس سیلِ آب و بلا نے ایک صدی ماضی میں پھینک دیا، کبھی اچھے دن بھی آئے تھے، روٹھ گئے اب انہیں ڈھونڈ چراغ رُخِ زیبا لے کر۔

٭٭٭٭

عیش کر کاکا

...O اس ملک میں صرف لال حویلی کے چہرے پر لالی ہے، اور اس پر کسی کا کہا یہ فقرہ فٹ بیٹھتا ہے، فکر نہ فاقہ عیش کر کاکا۔

...O ’’عیش کر کاکا‘‘ کھیپ سے گزارش ہے کہ تصادم کا راستہ اختیار نہ کرے کہ قوم کے بچے ہی دونوں جانب ضائع ہوں گے، آخر دارالسلام میں جہاد کیسا؟علماء دین خاموش کیوں ہیں، سنبھالے ہوئے فتوے نکالیں کہ یہی تو سیزن ہے، ڈار صاحب آچکے ہیں ان کو کچھ کرنے دیں، وہ ٹھیک کہتے ہیں جو مرضی کریں مگر معیشت پر سیاست نہ کریں، اسحاق ڈار صاحب نیّا پار لگا دیں گے یا منجدھار دیں گے بہر صورت خالی ہاتھ کسی کو نہیں جانے دیں گے۔

تازہ ترین