• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وطنِ عزیز تاریخ کے بد ترین دورمیں،سانحۂ مشرقی پاکستان 1971سے تقابلی جائزہ، ،صورتحال کہیں زیادہ سنگین ہے۔18ویں صدی کا فرانس اور آج کا پاکستان 100 فیصد مطابقت و مماثلت، یکسانیت ، تکلیف دہ اتناکہ ہم اکیسویں صدی میں ہیں۔ فرانسیسی معاشرہ ذہانت، امانت، صداقت، شرافت، فراست کی مد میں مکمل بانجھ ہو چکا تھا۔مشہورِ زمانہ ناول نگار چارلس ڈکنز تاریخی ناول A Tale Of Two Cities میں فرانس کی حالات زار پر رقم طراز ہیں،یہ تاریخ کا بد ترین زمانہ جہاں حماقتوں کا عروج ، بے اعتباری بے اعتقادی ،بے یقینی نے پنجے گاڑرکھے تھے۔مایوسی، نا اُمیدی اور نامرادی گھر گھر موجود تھی۔پیرس شہر میں یہ صفات اپنے جوبن پرتھیں۔آج کا پاکستان ہر مد میں فرانس کو پچھاڑچکا ہے۔ساڑھے تین سالہ عمرانی دور وطنِ عزیز کو بستر مرگ تک پہنچا کر ہی رخصت ہوا۔2014 سے آن بان شان سے پروجیکٹ ’’سیا ست نہیں ریاست بچائو‘‘ کی بنیاد ہمارے نیوٹرلز نے رکھی ، 25 جولائی 2018، کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ جو ہیرا تراشا، اس کی تگ ودو 7 دہائیوں سے ہو رہی تھی ، بالآخر پالیا۔عمران خان کی بوئی ہوئی بربادی کی فصل ہی تو ہم آج کاٹ رہے ہیں۔موجودہ حکمرانوں نے اقتدار لے کراُڑتا تیر’’بہ ہدف اسٹیبلشمنٹ‘‘ اپنی بغل میں لیا۔ آج حکومت اور اسٹیبلشمنٹ دونوں عمران خان کے نشانے پرہیں۔ ایک کثیر تعداد، اکثریت تعلیم یافتہ طبقہ کی، عمران خان کی فریب کاری اور جھوٹ کے چنگل میں جکڑی ہے۔عمران خان کو کریڈٹ،وطنی تاریخ میں پہلی بار طاقتور اداروں کی عزت و توقیر خاک میں ملا رکھی ہے ۔ اعلانِ جہادپر بیعت، اپنے ماننے والوں کو جھوٹ، بہتان، گالم گلوچ کا گرویدہ بنا دیاہے۔ انواع واقسام کی سازشوں کے موجد اور سر خیل کے سامنےریاست بے بس، تتر بتر نظر آ رہی ہے۔حکومت، پارلیمان، اسٹیبلشمنٹ ، عدالتیں، نیب، الیکشن کمیشن وغیرہ سب کی مٹی پلید کرنا موصوف کا روزنامچہ ہے۔ ایک طرف قوم قدرتی آفات سے نبردآزما ، لگ بھگ 30بلین ڈالر کی تباہی، دوسری طرف عمران خان مہارت اور چابکدستی سے سیلاب کی تباہ کاریوں سے عوام الناس کی توجہ ہٹانے میں کامیاب ہو چکا ہے۔ 25 مئی کا مارچ ناکام ضرور، عمران خان کااعتماد متزلزل نہیں ہوا ۔ سیلاب اور اقتصادی ابتری ،نعمتِ خداوندی ، موافق حالات میسر ہیں۔ ملک کو انارکی ، افراتفری کی طرف دھکیلنا اورریاست کا باجا بجانا، منزلِ مقصود ہے۔ عمران خان نے منصوبے واضح رکھے،23جنوری 2022ء کو بتادیا، اقتدار سے علیحدگی پر’’خطرناک‘‘ ہو جائوں گا۔واقعتاً آج خطرناک بن کر دکھادیا۔ پچھلے 9مہینوں سے حکومت اور اداروں کو بُری طرح روند رہا ہے۔ 27 مارچ کوطبل جنگ بجایا تو مراسلے کی آڑ میں اسٹیبلشمنٹ کوچھٹی کا دودھ یاد دلا دیا۔دیدہ دلیری سے عسکری قیادت کوایسے واشگاف القابات نوازے ،ماضی میں نظیرنہیں ملتی ۔ماننے چاہنے والے من وعن ایمان لے آئے۔25مئی کے مارچ کی تیاری زور شور سے کی، درجنوں جلسے کروڑوں روپے کے اخراجات اور لامتناہی جلوسوں کا ایک انتھک سلسلہ ، بیانیے کو چار چاند لگائے،ماننے چاہنے والوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ سوشل میڈیا کے استعمال نے حمایت راسخ اور پختہ کی۔ خوش قسمتی ہماری25مئی کا لانگ مارچ تاریخی ناکامی سے دوچارہوا، آج کل ناکامی کا اعترافی بیان فر فر سنا رہے ہیں۔حلف لینے کی وجہ بھی یہی کہ موصوف دوبارہ ذلت ورسوائی سے کترا رہے ہیں ۔اگرچہ مارچ کی ناکامی پرحکومتی اتحاد کا حوصلہ بڑھا، سخت اقتصادی فیصلے کیے تو عوام الناس کا گلا گھونٹ کر رکھ دیا۔ عمران کے دور کی مہنگائی میں اگر سانس لینا دشوار تھا تو اتحادی حکومت کے فیصلوں نے غریب کی ہڈیاں چٹخا دیں۔ مہنگائی طوفان نے عمران خان تحریک میں پھر سے کچھ جان ڈالی۔ مہنگائی کے گھوڑے پرسوار تحریک چلانے کی کوشش کی۔پنجاب کے 15حلقوں کی کامیابی نے جذبہ ساتویں آسمان پر پہنچا دیا۔بہرحال عمران خان کی احتجاجی تحریک پنپ نہ سکی۔25 مئی کے لا نگ مارچ کی ناکامی کے بعد یہ دوسری ناکامی تھی۔ حالات کو سازگار نہ پا کرمنت ترلے شروع ، الیکشن جب بھی کرائو، نئے آرمی چیف کی تعیناتی اگلی حکومت کو کرنے دو۔عمران خان کو ناکام مارچ نے پہلے ہی سے اندر سے متزلزل کر رکھا تھا۔ دوسری طرف حکومت نے عمران خان کے کرتوتوں پر گھیرا تنگ کرنے کی ٹھانی۔کرپشن ، توشہ خانہ ، ممنوعہ پارٹی فنڈنگ کیس، کاروباری شخصیت کو 250ملین ڈالر کے بدلے القادر ٹرسٹ کی 458کنال زمین ،کرپشن کا لا متناہی سلسلہ، ایسے سارے اعمال آج اعصاب پر سوار، عمران خان کو اندر سے ہلا چکے۔عمران خان پچھلے دو ماہ سے اپنی گوشمالی پر نروس اور پریشان ، ہذیانی کیفیت سے دو چار ہے۔ادارے کے اندر تفریق، دراڑیں ڈالنے کے منصوبے بھی ساتھ ساتھ، معمولی اقتصادی بہتری، ڈار صاحب کی واپسی، شہباز اسپیڈ کے اثرات، عمران خان پر نفسیاتی دبائو بڑھ گیا ہے۔اب زندگی کی آخری خواہش ذاتِ اقدس کو تحفظ فراہم کرنا، اپنے آپ کو مقدمات اور جیل سے بچانا ہے۔آڈیو لیکس سونے پر سہاگہ، بیانیے کو نقصان پہنچا ہے۔ عمران خان کے اعصاب پر آنے والی گندی ویڈیو ز بھی سواراُن کا ڈنگ نکالنے کی منصوبہ بندی بھی’’میرے خلاف فیک ویڈیوز بنا رہے ہیں،لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ فیک ویڈیوز کیسے بنتی ہیں‘‘۔کل ملک بھر میں ’’ضمنی ‘‘الیکشن ہیں، عمران خان آٹھ حلقوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔عمران اگر ان سارے حلقوں سے جیت جاتے ہیں تو حکومت اوراسٹیبلشمنٹ کو نئے اور مزید خطرناک عمران خان کا سامنا ہو گا۔ عمران خان اسٹیبلشمنٹ پر دیوانہ وار وار کرے گا۔ موصوف جو کچھ کرنے کا ارادہ ،دل کی اتھا ہ گہرائیوں اور دماغ کے اندرپوشیدہ رکھتاہے۔ اصل ہدف اسٹیبلشمنٹ ہی ، حکومت بطور ضمنی لف رہے گی۔عمران خان کچھ کنفیوژڈ بھی ، ساتھ ساتھ صدر عارف علوی کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ سے معاملہ فہمی کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ مفاہمت کی کامیابی یا ناکامی، عمران خان ہر دو صورتوں میں تصادم اور ٹکرائو کو ہی اپنائے گا۔ حالات جس کروٹ بھی بیٹھیں، پاکستان کاموجود ہ دور، خوفناک صورتحال سے دو چار، تاریک ترین ہی، اللّٰہ مملکت کا حامی و ناصر ہو(آمین)۔

تازہ ترین