• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک میں بجلی کا بحران تمام تر دعوئوں کے باوجود بدستور نہ صرف موجود ہے بلکہ اس میں اضافہ ہورہا ہے اور شدید گرمی میں شہریوں کو میں شدید ترین دقت کا سامنا ہے۔ بجلی کے ساتھ پانی بھی غائب ہوگیا ہے اور اس پر طرہ ٔیہ ہے کہ بجلی کے بل بھی ایک عذاب بن گئے ہیں۔ زائد بلنگ کی شکایت عام ہے اور اس حوالے سے صارفین کو کوئی قابل ذکر ریلیف بھی نہیں دیا جارہا۔ وفاقی وزیر اور وزیر مملکت پانی و بجلی روز ہی بیان دے رہے ہیں کہ بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور لوڈ شیڈنگ میں کمی ہوئی ہے لیکن زمینی حقائق کچھ اور ہیں۔ اس حوالے سے ایک بڑا ظلم یہ کیا جارہا ہے کہ بجلی کے لائن لاسنز میں کمی کے اقدامات کرنے کے بجائے اس کا بوجھ بھی صارفین کو منتقل کردیا گیا ہے۔ ایک خبر کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں بالخصوص لیسکو اور پیپکو نے رمضان سے قبل ہزاروں صارفین کو مئی کے مہینے کے لئے لاکھوں روپے زائد بل بھیج دئیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بجلی چوری اور لائن لاسز سے ہونے والے نقصا ن کو اگلے مالی سال میں داخل ہونے سے قبل پورا کرنے کے لئے کمپنیوں نے بڑے پیمانے پر اووربلنگ کی ہے۔ اس طرح جون میں بھی بل حد سے زائد آنے کا امکان ہے۔ حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے ایک حالیہ تجزئیے میں ملک میں بجلی کی تقسیم کار دس کمپنیوں میں میٹر ریڈنگ کرنے کے بجائے اندازوں پر بل تیار کرنے اور اووربلنگ کا رجحان ہے جس سے صارفین مشکلات سے دو چار ہیں۔ متعلقہ حکام ان کی شنوائی نہیں کرتے۔ چاہئے تو یہ تھا کہ وزارت پانی و بجلی لائن لاسز کم کرنے، بجلی چوری کو ختم کرنے کے لئے مثبت اقدام کرتی اس کے بجائے اپنی غفلت اور نااہلی کو صارفین پر منتقل کرکے بلوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ صارفین نے احتجاج کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے اقدام کا فوری تدارک کیا جائے تاکہ ان پر جو اضافی بوجھ ڈال دیا گیا ہے اس سے انہیں نجات دلائی جاسکے اور حکومتی سطح پر ایسی ناروا کارروائیوں کو روکا جائے جن کا کوئی جواز نہیں ہے۔
تازہ ترین