• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قارئین میں اسرائیل کے ایک سابق وزیر اعظم ایہود اونمرت کا قصہ بتاتا ہوں ۔وہ اسرائیل کا وزیراعظم تھا، اس نے 7سال فوج میں ملازمت کی پھر وزیر کے عہدے پر کام کرتا رہا ۔القدس کا میونسپل صدر رہا ،نائب وزیر اعظم بھی رہا اور پھر وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوا ۔2009میں انکشاف ہوا کہ جب یہ میونسپل کاصدر تھا تو اس نے رشوت لی تھی،جس پر 11سال یعنی 2016تک کورٹ میں مقدمہ چلتا رہا حتیٰ کہ اس کا رشوت لینا ثابت ہو گیا اور کورٹ نے اس کو 7سال کی سزا دے دی ۔جب جرم ثابت ہو گیا تو کسی اسرائیلی نے یہ نہیں کہا کہ یہ فوجی تھا یا ہمارا وزیر اعظم رہا اور اس نے ملک کی بہت خدمت کی تھی ،بلکہ وہ قوم کے نزدیک صرف ایک رشوت خور اور لٹیرا تھا ۔یہ سبب ہے ان کی کامیابیوں کا اور ہماری ناکامیوں کا کیونکہ کہ ہم ایسے لیڈروں کے جنہوں نے ہمیں لوٹا، گن گاتے ہیں اور ان کے سروں پر تاج پہناتے ہیں ۔

اس وقت حکومت اور پی ٹی آئی میں کشمکش جاری ہے ،عدالتیں روزانہ کی بنیاد پر فیصلے دے رہی ہیں۔لاہور کی عدلیہ کچھ اور فیصلے دے رہی ہے اوراسلام آباد کی عدلیہ کچھ اور ۔اس وقت سب کے گناہ معاف ہو رہے ہیں۔ کوئی پنجاب پر قابض ہے توکوئی اسلام آبا د پر ۔انتظامیہ بھی خاموش ہے ،فوج بھی خاموشی سے دیکھ رہی ہے ۔ پاکستان کا کیا ہوگا؟صوبے اپنے اپنے مطلب کی باتیں کر رہے ہیں ، تمام وہ افراد جن کو سزائیں دی گئی تھیں اب ان کو آہستہ آہستہ بری کیاجارہاہے ۔ہر صبح ایک نئی بریت کا اعلان ہوتا ہے ۔دوسری طرف پاکستان کے عوام لااینڈ آرڈر ،مہنگائی اور سیلاب سے پریشان ہیں ،اس وقت یہ سمجھ نہیں آرہاہے کہ یہ ملک کون چلا رہا ہے اور کب تک اس طرح چلتا رہے گا ؟کل تک جو چل نہیں سکتے تھے اور پاکستان میں جن کا علاج نہیں ہو سکتا تھا وہ نیب کے جاتے ہی سوٹ پہن کرباہر آگئے اور اسمبلی سے حلف اٹھا کر وزیر خزانہ بنا دئیے گئے ۔اب ایک اور بیمار صرف نواز شریف صاحب رہ گئے ہیں اور ان کو لینے ان کی صاحبزادی مریم نواز پہنچ چکی ہیں اور اب لگتا ہےو ہ بھی صحت مند ہو جائیں گے ۔یہ بھی افواہیں سننے میں آرہی ہیں کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹ فروخت کرنے کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں ۔ اللہ خیر کرے ۔ڈالر کیوں نیچے آرہا ہے یہ آج تک سمجھ نہیں آیا اوریہ پہلے کیوں اوپر جا رہا تھا اس کی بھی سمجھ نہیں آئی ،نواز شریف صاحب کی ہی حکومت تھی اس وقت مفتاح اسماعیل صاحب وزارتِ خزانہ چلا رہے تھے اور اب بھی نواز شریف صاحب کی حکو مت ہے اور ان کے سمدھی اسحاق ڈار صاحب وزارتِ خزانہ چلا رہے ہیں ،فرق صاف ظاہر ہے ۔

یہاں میں قارئین کو بتاتاچلوں کہ باہر کے ملک میں ایک شخض پرسائیکل چوری کا الزام لگااور کیس چلتا رہا اور آخر میں جب اس کو جج کے سامنے پیش کیا گیا تو جج نے کہا کہ استغاثہ تمہارے خلاف سائیکل کی چور ی کا ثبوت فراہم نہیں کر سکا لہٰذا ہم تمہیں باعزت بری کرتے ہیں ، ملزم نے جواب دیا جج صاحب تو کیامیں وہ سائیکل استعمال کر سکتا ہوں؟ جج نے ہڑبڑا کر کہا کہ یہ جا کر اس کے مالک سے پوچھو ،ایسے ہی کچھ ایون فیلڈ میں ہوا۔ ماشاء اللہ برسوں سے ایون فیلڈ میں نوازشریف کی فیملی رہتی تھی اور اچانک پتہ چلا کہ یہ تو منی لانڈرنگ کا پیسہ تھا۔نیب نے ثابت کیااور ایک عدالت نے سزابھی دی مگر دوسری عدالت نے بری کر دیا ۔ پہلے انہوں نے کہاتھا کہ میری تو کوئی پراپرٹی نہیں ہے پھر اچانک اتنی بڑی پراپرٹی نکل آئی یہ بھی کمال کی بات ہے ۔ نواز شریف نے بھی اسمبلی میں بھی یہی بیان دیا کہ الحمدللہ ہماری کوئی پراپرٹی نہیں ہے ،پھر کہا کہ یہ میرے بچوں کی ہے اور وہ اب پاکستانی نہیں ہیں ، طرح طرح کے بہانے تراشتے رہے قطری خط بھی آیا مگر پھر بھی سزا ہوئی اب نواز شریف کو واپس لا نےکیلئے میرا خیال ہے فیصل واوڈا کیس کی طرح ان کا کیس بھی ایسےہی سنا جائے گا اور شاید وہی فیصلہ ہو کہ ایک آدمی کوکیسے ہمیشہ کے لئے نااہل قرار دیاجا سکتا ہے ۔اتفاق کی بات ہے وہ بھی سپریم کورٹ کا فیصلہ تھا۔

حکومت نے اب اراکینِ پارلیمنٹ کی گرفتاریاں روکنے سے متعلق اہم بل سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرا دیا ہے۔سینیٹ میں ارکان پارلیمنٹ کی گرفتاری کو مشکل ترین بنانے کا بل سینیٹر میاں رضاربانی نے پیش کیاجو مسٹر کلین سمجھے جاتے ہیں ۔مجوزہ بل میںارکان پارلیمنٹ کی قتل سمیت کسی بھی الزام میں گرفتاری انتہائی مشکل بنائی جارہی ہے، کسی رکن اسمبلی یا سینیٹ کو اجلاس سے8 دن قبل گرفتار نہیں کیا جاسکے گا، پارلیمنٹ کے احاطے سے اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کیا جائے گا، عدالتی کارروائی بھی کسی سیشن کے دوران نہیں کی جاسکے گی۔ بل میں مزید کہا گیا ہے کہ اجلاس سے 15 روز قبل اور 15 روز بعد تک کے پروڈکشن آررڈز جاری کرنا ہوں گے۔سبحان اللہ کیسی منطق نکالی گئی ہے خیال رہے کہ چیف جسٹس خود نیب اور دیگر ترامیم پر برہمی کا اظہار کر چکے ہیں مگر ہمارے سیاستدان باز ہی نہیں آرہے۔

تازہ ترین