لندن، کراچی (اے ایف پی، نیوز ڈیسک) برطانیہ کی وزیر اعظم لز ٹرس نے منصب سنبھالنے کے بحران زدہ 6ہفتوں بعد ہی مستعفی ہونےکا اعلان کردیا ہے ، وہ اس طرح برطانیہ کی تاریخ میں 45روز تک عہدے پر رہنے والی مختصر ترین وزیراعظم بن گئی ہیں، ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے لز ٹرس نے تسلیم کیا کہ کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ کی حیثیت سے وہ اپنے وعدے پورے نہیں کر سکیں اور پارٹی کی حمایت کھو بیٹھیں، ان کا کہنا تھا کہ مجھے صورتحال کا ادراک ہے، میں مہنگائی پر قابو اور اقتصادی صورتحال پر قابو پانے کے مینڈیٹ کو پورا نہیں کر سکی جس کے لئےکنزرویٹو پارٹی نے مجھے منتخب کیا تھا، لز ٹرس کو معاشی پروگرام کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑاتھا اور ان کی پارٹی کے ارکان بھی ان کیخلاف ہوگئے ، 28اکتوبر کو کنزروٹیو پارٹی اپنے نئے لیڈر کا انتخاب کرے گی ، نئی قیادت کیلئے سابق وزیراعظم بورس جانسن مضبوط امیدوار بن گئے ہیں ، لز ٹرس کا کہنا ہے کہ وہ نئے پارٹی لیڈر کے انتخاب تک وزیراعظم کے عہدے پر براجمان رہیں گی ، برطانوی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ کیئر اسٹارمر نے فوری طور پر نئے انتخابات کا مطالبہ دہرادیا ہے ، انہوں نے کنزویٹیو پارٹی کی اعلیٰ قیاد ت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی اسٹیج ڈرامہ نہیں ہے ، ان کا کہنا تھا کہ اس طرح سے ملکی خزانے کو شدید نقصان کا اندیشہ ہے ،مغربی رہنماؤں نے امید ظاہر کی ہے لز ٹرس کے مستعفی ہونے کے بعد بھی برطانیہ پرمعمول کے مطابق ہی رہے گا، امریکی صدر بائیڈن نے لز ٹرس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کئی معاملات پر امریکا کا ساتھ دیا جن میں یوکرین میں مداخلت پر روس کا احتساب بھی شامل ہے، فرانسیسی صدر میکرون نے امید ظاہر کی برطانیہ تیزی سے معمول کی طرف واپس آئے گا، روس نے تنقید کرتے ہوئےکہا کہ لز ٹرس برطانوی تاریخ کی بدترین رہنما ثابت ہوئی ہیں ، دوسری جانب برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے سابق وزیراعظم بورس جانسن دوبارہ سے حکمران جماعت کی قیادت کیلئے انتخاب میں حصہ لینے پر غور کررہے ہیں ، کنزرویٹو پارٹی کے کئی ارکان اور ڈونرز بھی بورس جانسن کی حمایت میں پیش پیش ہیں ، جولائی میں وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے والے بورس جانسن اس وقت کیریبین جزائر میں اہلخانہ کیساتھ چھٹیاں گذار رہے ہیں تاہم وہ فوری طور پر وطن واپس پہنچ رہے ہیں ، بورس جانسن کے ایک قریبی ساتھی نے برطانوی اخبار کو بتایا کہ سابق وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ اقتدار میں ان کی واپسی ملکی مفاد میں ہے۔