• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تقریباً چار سال بعد فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(FATF)کی گرے لسٹ سے نکلنا بہت بڑی کامیابی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا شکرہےکہ اب پاکستان کی معیشت میں بھی بہتری آنا شروع ہوجائے گی۔ پاکستان اب ایف اے ٹی ایف کے وائٹ لسٹ ممالک میں شامل ہوگیا ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو دہشت گردی کیلئے مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے کام کررہا ہے۔

ایف اے ٹی ایف نے 28جون 2018کو پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا تھا اور منی لانڈرنگ اوردہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کیلئے ایک پلان دیا تھا۔ اس 34نکاتی پلان کی تکمیل تک ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔ معاشی طور پر تقریباً چار سال کا یہ عرصہ پاکستان کیلئے بہت کٹھن رہا۔ اسی دوران کورونا کی وبا بھی آئی جس کی وجہ سے پاکستان کی معاشی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا۔ اس دوران سابق حکومت نے قرضے کے حصول کیلئے آئی ایم ایف سے معاہدہ تو کرلیا لیکن بعد میں اس معاہدے پر عملدرآمد روک دیا، جس کی وجہ سے آئی ایم ایف سے قرضے کا حصول بھی رُک گیا۔

اس طرح موجودہ حکومت اور پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوتا گیا۔ موجودہ عہد کی ناقابلِ برداشت مہنگائی کی دیگر وجوہات میں مذکورہ بالا عوامل بھی بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔

اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے دعوے سے کہا جاسکتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنا نہ صرف پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے بلکہ قوم کیلئے بڑی خوشخبری بھی ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی وائٹ لسٹ میں شامل کئے جانے سےپاکستان کی چارسالہ معاشی گھٹن کا خاتمہ ہوجائے گاکیونکہ گرے لسٹ کی وجہ سے پاکستان کو مسلسل چار سال عالمی مالیاتی اداروں سے براہ راست قرضوں کا حصول تقریباً رُک گیا تھا یا مشکلات میں اضافہ اور نمایاں کمی ہوتی رہی۔ اسی طرح بین الاقوامی معاشی منڈیوں کے ساتھ روابط میں مشکلات پیش آئیں جس کی وجہ سے پاکستانی اشیا کی برآمدات اور ترسیلات زر میں بھی رکاوٹیں رہیں جن کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی رہی۔ اسی دوران سیلاب کی قدرتی آفت بین الاقوامی کوتاہیوں کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیوں کی صورت میں پاکستان پر نازل ہوئی۔ اس آفت کی وجہ سے پاکستان کے معاشی بحران میں مزید اضافہ ہوا۔

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے34نکاتی پلان پر مقررہ وقت سے پہلے ہی عملدرآمد مکمل کر لیاتھا لیکن بھارت جیسے کم ظرف اور مکار دشمن نے پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کو روکنے کیلئےباقاعدہ لابنگ کی اور بھرپور کوشش کی کہ پاکستان گرے لسٹ سے نہ نکل سکےلیکن اللہ تعالیٰ نے مدد کی۔حکومت نے ہر ممکن کوشش جاری رکھی۔ دفتر خارجہ اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ اس کے باوجود اگر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ذاتی دلچسپی نہ لیتے توشاید یہ کامیابی ابھی ممکن نہ ہوتی بلکہ ایک وقت توایسا بھی آیا تھا کہ بعض ملک دشمن عناصر نے یہ افواہ بھی پھیلائی کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کو خدانخواستہ بلیک لسٹ میں شامل کرسکتا ہے۔ بھارتی میڈیا نے بھی پاکستان کوکم ازکم گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کیلئے ایک منظم پروپیگنڈہ مہم چلائی اس دوران صورتحال کو سنگینی سے بچانے کیلئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جی ایچ کیو میں ایک میجر جنرل کی سربراہی میں خصوصی سیل قائم کیا۔ اس سیل نے وزارتوں، مختلف متعلقہ محکموں اور اداروں کے مابین مسلسل رابطہ قائم رکھنے کیلئے باقاعدہ نظام بنایا اور ایف اے ٹی ایف کے 34نکاتی پلان کے ہر نکتے کی تکمیل کیلئے نہ صرف ایک ایکشن پلان تیار کیا بلکہ ان پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنایا۔ اس خصوصی سیل کی شبانہ روز محنت کی بدولت ایف اے ٹی ایف کی تمام شرائط کو وقت مقررہ سے پہلے ہی پورا کر لیاگیا ۔اس میں ایک اہم اور تاریخی بات یہ ہے کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے تمام سات نکات پر عملدرآمد کو مکمل کیا گیا۔ اس خصوصی سیل میں شامل تمام افراد اور سیل کے سربراہ مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ پوری قوم آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو سلام پیش کرتی ہے، پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے اور وائٹ لسٹ میں شامل کیے جانے کا سہرا بلاشک وشبہ جنرل باجوہ کے سر ہے۔

قوم ان کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، یقیناً ملک وقوم کیلئے ان کے اس کلیدی کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائےگا اب جبکہ ملکی معیشت میں بہتری کے آثار نظر آنا شروع ہوگئے ہیں، بعض عاقبت نا اندیش یہ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ ہونے کے قریب ہے۔ یہ سراسر جھوٹ اور نہایت مذموم حرکت ہے۔ قوم ایسے لوگوں کا سیاسی بائیکاٹ کرے۔ ایسے لوگ ملک کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔ ہر دوسرے دن لانگ مارچ کی تاریخ دینے اور اس پر عملدرآمد سے فرار ثابت کرتا ہے کہ عوام نے نہ تو ایسے کسی سیاسی عدم استحکام پیدا کرنیوالوں کاساتھ دینا ہے نہ ایسی منفی باتوں پرکان دھرنے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ ایسی حرکتیں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتیں کیونکہ ان سے ملک وقوم کا نقصان ہوتا ہے۔ پھر بھی اگر ایسی کوشش کی گئی تو ذرائع کے مطابق شامل افراد کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین