• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیض احمد فیضؔ نے کہا تھا

آج کے نام

اور

آج کے غم کے نام

آج کا غم کہ ہے زندگی کے بھرے گلستاں سے خفا

زرد پتوں کا بن

زرد پتوں کا بن جومرادیس ہے

درد کی انجمن جومرادیس ہے

آج اٹھائیس اکتوبر ہے ۔یہی دن تھا جب کرسٹوفرکولمبس کیوبا کے ساحل پر اتراتھا یعنی اس نے امریکہ دریا فت کر لیا تھا۔یعنی آج امریکہ کا یوم ِ پیدائش ہے۔بل گیٹس کی بھی آج سالگرہ ہے ۔وہ بل گیٹس جو اب تک تقریباً پچاس ارب ڈالر اپنی جیب سےغریبوں کو دے چکا ہے۔ میں آج اپنی پسندیدہ اداکارہ جولیارابرٹس کو بھی ای میل کی وساطت سےبرتھ ڈے وش کروں گا۔ڈاکٹر ہو کا کردار ادا کرنے والا میٹ اسمتھ بھی آج کے دن پیدا ہو اتھا ۔آج کے دن مسولینی نے اٹلی پر حکومت قائم کی تھی ۔

ہارورڈ یونیورسٹی کاسنگ بنیاد بھی انہی دنوں رکھا گیا تھا۔علم الاعداد کے حوالےسے آج کے دن کا عدد آٹھ ہے۔یعنی دو مرتبہ چار اور عمران خان کا عدد چار ہے ۔چار یعنی دو جمع دو۔ بائیس ،چار اور آٹھ عمران خان کی ہر کامیابی کے ساتھ منسلک ہیں ۔ عمران خان کی زندگی پر نظر ڈالی جائے توان اعداد کا کوئی نہ کوئی تعلق کہیں نہ کہیں ضرور نظر آتا ہے ۔آج کا دن رہنمائی کا دن ہے ۔بھرپور اور پُرجوش دن ۔چینی کیلنڈر کے مطابق آج کا دن ٹائیگر کا دن ہےاور یہ سال 2022 بھی ٹائیگر کا سال ہے۔ یعنی آج پی ٹی آئی کے ٹائیگرز کےلئےخوش بختی کا دن ہے۔آج کے دن کی نمائندگی پلوٹوکرتا ہے جوتبدیلیوں سے جڑا ہوا ہے، بڑے بڑے واقعات سے منسلک ہے۔ آج کا دن نئے راستےبنانے اور پرانے راستوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کادن ہے ۔

جب دس اپریل دوہزار بائیس کی رات کو عمران خان کی حکومت ختم ہوئی تھی تو میرا علم الاعداد سے یقین اٹھ گیاتھا۔ میرےعلم کے مطابق دوہزار بائیس عمران خان کے انتہائی عروج کا سال تھا۔میں نے بارہا حساب لگایا ہربار یہی جواب ملا کہ اس سے زیادہ خوش قسمت سال عمران خان کی زندگی میں اور کوئی نہیں اور اسی سال کے آغاز میں ان کی حکومت ختم کردی گئی۔مگررفتہ رفتہ مجھے احساس ہوا کہ علم الاعداد غلط نہیں تھے۔بے شک اس سال عمران خان کا ستارہ اپنے عروج پر ہے۔ اس سے زیادہ مقبولیت انہیں اس سے پہلے کبھی حاصل نہیں ہوئی ۔

نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کا لانگ مارچ کسی انقلاب کیلئے نہیں بلکہ اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانے کیلئے ہے۔آئین ِپاکستان کے مطابق کئی عہدوں پروزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے ضروری قرار دیا گیا ہےتو آرمی چیف کی تعیناتی میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئے کیونکہ اس سے معتبر عہدہ پاکستان میں اور کوئی نہیں ۔

فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ لانگ مارچ خطرات سے پُر ہے ۔حالانکہ اس سے زیادہ محفوظ اور پُر سکون لانگ مارچ کی کوئی مثال مل ہی نہیں سکتی ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ لانگ مارچ پنجاب میں ہوناہے ۔ دوسرے صوبوں سے لوگوں نے لانگ مارچ میں شریک ہونے کےلئے پنجاب آنا ہے جہاں عمران خان کی اپنی حکومت ہے۔ دوسرا عمران خان یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ ڈی چوک کی طرف نہیں جائیں گے ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس مرتبہ یہ لانگ مارچ اپنادھرنا راولپنڈی میں دے کیونکہ طاقت کے اصل ماخذ تو وہاں موجود ہیں ۔

جرمن میڈیا کے بقول پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو گئے ہیں ۔ اس وقت پاکستان کے پاس 7.6 بلین ڈالر موجود ہیں، جن سے صرف قریب چالیس دن تک کی درآمدات کے لیے ادائیگیاں کی جاسکتی ہیں ۔

کسی بھی ملک کے پاس یہ ذخائر کم از کم تین ماہ تک کی درآمدات کی ادائیگیوں کے لیے ہونے چاہئیں۔اسی سبب عمران خان نے فوری طور پر لانگ مارچ کا اعلان کیا کہ اس سے پہلے کہ ملک کا سچ مچ دیوالیہ ہوجائے اپنی طرف سےہر کوشش کرنی چاہئے۔یہ طے ہے کہ پاکستانی معیشت میں استحکام نئے اور شفاف الیکشن کے ساتھ جڑا ہے۔جرمن میڈیا پر یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں پرتعیش اشیا کی درآمد زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی کے مسئلے کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔ یہ حکومت جب سے اقتدار میں آئی، تو اسے معلوم بھی ہے کہ یہ ذخائر مسلسل کم ہو رہے ہیں۔ اس کے باوجود پالتو جانوروں کی خوراک، چاکلیٹس اور شیمپو تک درآمد کیے جا رہے ہیں۔

اور اب آخر میں ارشد شریف شہید۔بےشک شہید زندہ ہیں اور ارشد شریف نے تو موت کے بعد کچھ زیادہ ہی زندگی کا ثبوت دیا ہے ۔وزیر ِ داخلہ رانا ثنااللہ نےکہا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کے سلسلے میں عمران خان اور فیصل واوڈا سے تفتیش کی جائے ۔عمران خان سے تو نہیں مگر فیصل واوڈا سے تفتیش واقعی ضروری ہے ۔ویسےارشد شریف کے کیس کی تفتیش انتہائی مشکل کام ہے۔ مگر بقول شاعر

کون قاتل کو بلا سکتا ہے تھانے منصورؔ

کس کی جرأت ہے کہ وہ قتل کی تفتیش کرے

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین