• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رائل نیوی میں خواتین کی جنسی ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کا حکم

لندن (پی اے) رائل نیوی کی آبدوز سروس کی ایک خاتون کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات کے بعد رائل نیوی کے سربراہ نے الزامات کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ رائل نیوی کے سربراہ ایڈم سر بن کے نے الزامات کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ رائل نیوی میں جنسی زیادتی اور ہراسانی کی گنجائش نہیں ہے اور اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث لوگوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔ آبدوز سروس میں کام کرنے والی کئی خواتین نے ڈیلی میل کو بتایا تھا کہ انہیں ہر رینک میں بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک خاتون نے ڈیلی میل کو بتایا کہ بڑی رینک کے ایک افسر نے سوتے ہوئے اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اس نے بتایا کہ ایک سینئر افسر نے اس کے گردے پر مکہ مارا، ایک دوسرے افسر نے اس کے پاس ماڈلز کی برہنہ تصاویر چھوڑیں اور اس کے کیبن میں 50 پنس کا سکہ ڈال کر کہا کہ اس کے عوض وہ جنسی کردار ادا کرے گی۔ دوسری کئی خواتین نے بھی اسی طرح کے الزامات عائد کئے۔ بحریہ کے سابق ریئر ایڈمرل کرس پیری نے کہا کہ ان کے خیال میں یہ ایک وسیع تر معاشرے کی جھلک ہے۔انہوں نے کہا کہ انہیں خوف ہے کہ معمول کے کام کے دوران نظر آنے والا جنس سے متعلق رویہ آبدوز سروس میں بھی سرائیت کر گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے قیادت کی اہلیت اور اوپر سے نیچے تک عدم برداشت کے رویئے کی ضرورت ہے لیکن آبدوز میں ایسا کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ آپ کے پاس آبدوز میں تعیناتی کے لئے میچور معاشرہ نہیں ہے۔ وزارت دفاع کی ویب سائٹ کے مطابق آبدوز سروس میں کچھ نظر نہیں آتا۔ آزادی معلومات کے تحت حاصل شدہ اعدادو شمار کے مطابق آبدوز سروس میں خواتین کی تعداد صرف ایک فیصد ہے۔ وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ایسا ماحول بنانے کے لئے ابھی مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، جس میں تمام لوگ جنسی زیادتیوں سے متعلق شکایات کرسکیں۔

یورپ سے سے مزید