• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری اور ہسپانوی فارن سیکرٹری ’’ اگناسیو روبیو ‘‘ اور ان کے وفود کے درمیان سالانہ مذاکرات کا تیسرا دور اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں منعقد ہوا جس میں پاکستانی سیکرٹری خارجہ کے ساتھ سفیر پاکستان رفعت مہدی ، کمرشل قونصلر فیض احمد ،قونصلرز امتیاز فیروز گوندل ، شہزاد احمداور فارن سیکرٹری آفس پاکستان کے ڈائریکٹر سلمان شریف نے شرکت کی ۔مذاکرات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئے ان مذاکرات کا پہلا دور 2014میں میڈرڈ اوردوسرا دور 2015میں اسلام آباد میں ہو چکا ہے دوسرے دور میں شمولیت کے لئے ہسپانوی سیکرٹری خارجہ پاکستان گئے تھے۔پاکستانی سیکرٹری خارجہ نے پاکستان میں جاری ضرب عضب آپریشن کی وجہ سے امن و امان کی بہتر صورت حال اور دہشت گردی پر قابو پائے جانے کے حوالے سے تفصیل سے بتایا اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ پاکستان میں سیکورٹی معاملات میں بہتری آنے کی وجہ سے دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات ، ثقافت کے فروغ ،دفاعی معاملات اور سرمایہ کاری میں خاصی بہتری آئے گی کیونکہ ضرب عضب کی کامیابی سے ملک میں دہشت گردی اور شدت پسندی کے واقعات میں کمی آئی ہے اور اسی وجہ سے پاکستان کے ادارے مضبوط ہوئے ہیں اور معیشت کو بڑھاوا ملا ہے ۔ ہسپانوی سیکرٹری خارجہ نے پاکستان میں ہونے والی مثبت تبدیلیوں کو سراہا اور اسپین کو درپیش مسائل بشمول یورپی یونین اور امیگریشن کے بارے میں پاکستانی وفد کو بتایا ۔دونوں ممالک کے وفود نے اس بات پر اعتماد کا اظہار کیا کہ پاکستان اور اسپین کی تجارت 2015میں ایک بلین یورو سے بڑھ گئی ہے اور پاکستان کی اسپین کی طرف برآمدات پچھلے تین سالوں میں دُگنا ہوئی ہیں ۔ہسپانوی وفد کا کہنا تھا کہ اسپین میں معاشی اور اقتصادی حالات میں بہتری کی وجہ سے ہمارے سرمایہ کار دوسرے ممالک میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور وہ پاکستان میں انوسٹمنٹ میں خاصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ دونوں ممالک کے وفود نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ دونوں حکومتیں کمیونٹی مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گی ۔پاکستانی وفد نے ہسپانوی دوہری شہریت رکھنے کے کنٹریکٹ پر عمل درآمد کرنے کے لئے درخواست کی تاکہ جو پاکستانی اسپین کی شہریت لے وہ پاکستان کی شہریت بھی اپنے پاس رکھ سکے کیونکہ ہسپانوی شہریت کے حصول کے بعد پاکستان کی شہریت کو چھوڑنا پڑتا ہے ،دوسرا مطالبہ یہ رکھا گیا کہ پاکستان کا ڈرائیونگ لائسنس اسپین کے ڈرائیونگ لائسنس کے ساتھ تبدیل کیا جائے ،دونوں پوائنٹس کو ہسپانوی وفد نے نوٹ کیا ۔سیکرٹری خارجہ پاکستان اعزاز احمد چوہدری نے NSG(نیو کلیئرز سپلائرز گروپ )کی ممبر شپ لینے کے لئے پاکستان کی جانب سے دی جانے والی درخواست کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس بات کا قائل ہے کہ اس ممبر شپ کے لئے بلا امتیاز اور غیر جانبدارنہ طریقہ ہونا چاہئے ہسپانوی سیکرٹری خارجہ اور ان کے وفد نے کہا کہ وہ اس معاملے پر پاکستان کے نقطہ نظر کو سمجھتے ہیں ۔اس موقع پر دونوں ممالک کے وفود نے اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ دونوں ممالک بین الاقوامی فورم خاص کر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی ریفارمز کے بارے میں اپنا باہمی تعاون جاری رکھیں گے ۔دونوں ممالک کے ان مذاکرات کا چوتھا دورآئندہ سال اسلام آباد میں ہوگا ۔ راقم التحریر سے بات کرتے ہوئے پاکستانی سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم نے تارکین وطن پاکستانیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ہمیں خصوصی ہدایات دے رکھی ہیں ۔راقم نے سیکرٹری خارجہ سے کہا کہ ایک سوال ہے جو وزارت داخلہ کے حوالے سے ہے لیکن کیا آپ وزارت داخلہ سے وہ مسئلہ حل کروا سکتے ہیں جب اعزاز چوہدری نے کہا کہ وہ وزارت داخلہ سے یہ مسئلہ ضرور حل کروائیں گے تو راقم نے سوال کیا ،کہ دنیا کا ہر ملک اپنے شہری کو اس کی ابتدائی شناخت ، شناختی کارڈ کی صورت میں مفت مہیا کرتا ہے ،یورپی ممالک میں 36صفحات کے پاسپورٹ کی فیس 35یورو ہے جبکہ شناختی کارڈ کی قیمت 110یورو ہے اور شناختی کارڈ آن لائن اپلائی کیا جاتا ہے ،دیار غیر میں ہر شخص آن لائن فارم پُر نہیں کر سکتا اس لئے فارم پُر کرنے والا تیس سے 40یور و علیحدہ سے وصول کرتا ہے ،پاکستان میں اسی شناختی کارڈ کی قیمت ایک ہزار روپے جبکہ سعودیہ میں چھ ہزار روپے ہے تو یورپ میں وہ کارڈ 17ہزار روپے کے لگ بھگ کیوں ہے ؟اس کے جواب میں سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ میں پاکستان جا کر اس مسئلے کے حل کو یقینی بنانے کے لئے اپنی پوری کوشش کرونگا۔ راقم نے ایک اور سوال کیا کہ سائوتھ ایشیامیں دو ایٹمی طاقتیں پاکستان اور انڈیا خطے میں کس طرح امن قائم رکھ سکتی ہیں جس کے جواب میں کہا گیا کہ جب تک انڈیا کی حکومت کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کرتی امن کو خطرہ ہی رہے گا ۔پاک چائنا اقتصادی راہداری کے حوالے سے سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ چائنا کے لوگ تو اس پروجیکٹ سے فائدہ اٹھائیں گے ہی لیکن یورپی ممالک اس سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکتے ہیں اور یورپی ممالک پاک چائنا اقتصادی راہداری کے بارے میںگہری دلچسپی لے رہے ہیں جو پاکستان کے لئے بہت خوش آئند ہے۔ پاکستان میںاس وقت تین ملین افغانی پناہ گزین مقیم ہیں تو کیا یہ سمجھا جائے کہ اس وجہ سے بھی پاکستان کی معیشت میںتنزلی ہوئی ہے ۔اس کے جواب میں اعزاز چوہدری نے کہا کہ اب ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ان پناہ گزینوں کو واپس افغانستان جانا چاہئے۔ افغانستان کی حکومت سے ہمارے مربوط معاملات طے پا رہے ہیں جس میں افغانستان سرحد کو کنٹرول کرے گا اور ہم افغانی پناہ گزین واپس بھیجیں گے
تازہ ترین