• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2018کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کو الیکشن جتوانے کے لئے جو کچھ کیا گیا ،وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ہر ادارہ عمران خان کے سہولت کار کے طور پر کام کررہا تھا۔تحریک انصاف کے مخالفین کو نااہل کروایا گیا،ازخود نوٹسز کا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ کیوں اور کیسے کہنا جرم بن گیا۔کریمنل پروسیجر کوڈ کی ایسی ایسی خلاف ورزیاں ہوئیں کہ اعلی عدلیہ ہی ٹرائل کورٹ معلوم ہوتی تھی۔ تین ،تین ماہ میں نیب ریفرنسز پر سزائیں کروائی گئیں۔حنیف عباسی جیسے شریف النفس شخص کو آدھی رات کو سزا دے کر مخالف امیدوار کی جیت کی راہ ہموار کی گئی۔شہباز شریف کی جیتی ہوئی نشست فیصل واڈا کو دے دی گئی۔بطور وکیل کئی معزز جج صاحبان کو بے بس دیکھا۔زبان زد عام تھا کہ نیب ڈی بی کا بنچ کہیں اور سے بنتا ہے۔امیدواروں کی وفاداریاں تبدیل کروانے سے لے کر آرٹی ایس کے استعمال تک سب تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ مسافر جہاز میں گھس کر تین مرتبہ کے سابق وزیراعظم کو ایسے گرفتار کیا گیا جیسے ہائی جیکرز کے خلاف آپریشن کیا جاتا ہے۔وجہ صرف مسلم لیگ ن کے ووٹر کو ڈرانا تھا۔حالانکہ نوازشریف تو خود لندن سے گرفتاری دینے آئے تھے ۔مگر مقصد گرفتار کرنا نہیں بلکہ عمران خان اور ان کے من پسند افسر کی خواہش پر تضحیک کرنا تھا۔نوازشریف کو جیل میں پہلی رات کوئی بستر تک نہ دیا گیا اور یوںنوازشریف فرش پر بغیر تکیے کے ہی سو گئے۔یہ سب کچھ کرنے کا ایک ہی مقصد تھا کہ عمران خان کا کوئی بھی مخالف موجود نہ رہے اور عمران خان بغیر مقابلے کے فاتح قرار پائیں۔دوسری طرف یہ سب کچھ کرنے والے افسر پورے ادارے کو ایک ہی تاثر دیتے رہے کہ صرف عمران خان مسیحا ہیں اور میں جو کچھ کررہا ہوں ،پاکستان کی بہتری اور معاشی ترقی کے لئے کررہا ہوں۔جبکہ حقائق اس کے برعکس تھے۔ایک افسر ذاتی تشہیر اور اہم پوزیشن کے حصول کی خاطر عمران خان کے کہنے پر ہر طرح کے غیر آئینی و غیر قانونی کام کرتے رہے۔اسی لئے عمران خان اکتوبر 2021میں ان کی ٹرانسفر کے شدید مخالف تھے۔ عمران خان نے معیشت کا ایسا بیڑا غرق کیا کہ آنے والے دس سال میں بھی پاکستان کی معاشی بنیادیں مضبوط کرنا ممکن نظر نہیں آتا۔یہ تو پی ڈی ایم بالخصوص مسلم لیگ ن کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے، وگرنہ عمران خان کے کارناموں کی فہرست تو اتنی طویل ہے کہ سوشل میڈیا اور نیشنل میڈیا پر صبح سے شام تک بھی حقائق سامنے لائے جائیں تو اتنی معلومات ہیں کہ جو خبر ایک مرتبہ نشر ہوگی ،دوبارہ اس کی باری نہیں آئے گی اور یہ سلسلہ کئی ہفتوں تک چلتا رہے گا۔مگر موجودہ حکومت اس میں مکمل ناکام ہے۔گزشتہ پانچ ماہ کا اگر احاطہ کیا جائے تو پی ڈی ایم حکومت کا اطلاعات اور احتساب کا شعبہ مکمل ناکام ہوا ہے۔بنجر دماغ اکٹھے کرکے جھوٹ اور پروپیگنڈے کے استاد سے مقابلہ کرنے چلے ہیں۔عمران خان سے اختلافات کی فہرست طویل مگر ان کی ایک خوبی ہے کہ انہوں نے پروپیگنڈہ ، سوشل میڈیا ہینڈلنگ اوربیانیہ بنانے کے لئے زرخیز دماغوں کا چناؤ کررکھا ہے۔میری ذاتی معلومات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا حالیہ دورہ سعودی عرب اور چین کامیاب ترین دورے رہے ہیں مگر ایک ،دو دن کی روایتی خبروں کے علاوہ ملک میں کسی کو علم ہی نہیں کہ ملک کے وزیراعظم نے کیسی زبردست سفارت کاری کرکے چین اور پاکستان کے تعلقات پر جمی برف کونہ صرف پگھلایا ہے بلکہ شہباز اسپیڈ فارمولے کا بروقت استعمال کرکے سی پیک کو بھی دوبارہ ٹریک پرلانے کےلیے چینی قیادت کو منا لیا ہے۔بہرحال مسلم لیگ ن نے شعبہ اطلاعات اورڈیجیٹل میڈیا کے حوالے سے زرخیز دماغ بٹھا کر پالیسی تیار نہ کی تو عمران خان کا منفی پروپیگنڈا اتنا حاوی ہوجائے گا کہ شاید عام انتخابات میں انہیں الیکشن مہم کی بھی ضرورت نہ رہے۔جبکہ ایک اور اہم معاملہ ہماری مسلح افواج سے جڑا ہوا ہے۔قارئین جانتے ہیں کہ میں اداروں کے سیاسی کردار کا شدید ترین ناقد ہوں۔مگر ان سب باتوں کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ ذاتی مفاد کے حصول کے لئے پوری فوج کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کردیں۔تحریک انصاف کی جانب سے افواج پاکستان کے خلاف زہریلی اور فحش زبان استعمال کرنا افسوسناک ہے۔مگر آ ج ادارے کو بھی سوچنا ہوگا کہ آپ غلط وقت پر نیوٹرل ہوئے ہیں۔اگر میچ شروع ہونے سے قبل آپ نیوٹرل ہوجاتے تو کسی کو بھی آپ سے شکوہ نہ ہوتا مگر آپ نے میچ کے دوران ایک اننگ میں ٹیم اے(تحریک انصاف) کی مکمل امداد کی،ہر طرح کے جائز ناجائزہ معاملات میں سپورٹ کیا،مگر جب ٹیم بی(مسلم لیگ ن) کی باری شروع ہوئی تو آپ نے کہا کہ ہم نیوٹرل ہوچکے ہیں۔آپکا نیوٹرل ہونا قابل ستائش ہے ،مگر پہلے بیلنس تو کریں۔آپ کی یکطرفہ حمایت سے تحریک انصاف کا جو فائدہ ہوا ہے اور مقبولیت کا گراف بڑھا ہے اور مخالفین کی سیاسی و ذاتی زندگی کا ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے،وہ اب آپ کے نیوٹرل رہنے سے پورا نہیں ہوسکتا۔ دونوں فریقین کو 2017کی جگہ پر لیجانے کے لئے اقدامات کریں ۔کیونکہ ابھی تو آپ کی وجہ سے عدالتوں، صحافیوں،بیوروکریٹس،ججز اور میڈیا ہاؤسز کی اکثریت عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے کہ انہوں نے آپ کے بتائے ہوئے بیانیے پر ہی یقین کرتے ہوئے عمران خان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔پہلے حقائق بتاکر ان سب مذکورہ بالا طبقات کو نیوٹرل کریں، پھر بیشک ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نیوٹرل ہوجائیں، جو کہ ملک اور قوم کے وسیع تر مفاد میں ہوگا۔

تازہ ترین