• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ بات طے کرنا ضروری ہوگیا ہے پاکستان میں حاکم ِاعلیٰ کون ہے؟کیا وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت ہے یا کسی اور کی ؟پیمرا نے عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنسز نشر کرنے پر پابندی عائد کی مگر دو گھنٹے بعد اسے فیصلہ واپس لینا پڑا۔پہلا فیصلہ کس کا تھا اور دوسرا کس کا؟ اس کی وضا حت بڑی ضروری ہے ۔یہ بات بھی طے کرنا ہو گی کہ پاکستان میں قانون کس کےلئے ہے؟تین چار دن پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے دوٹوک الفاظ میں کہا، ’’ہم اپنے فیصلوں میں باربار دہراچکے ہیں کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں، قانون صرف اشرافیہ کےلئے ہے‘‘۔بے شک پاکستان لا قانونیت کی آماجگاہ ہے۔ جہاں عمران خان اپنے اوپر ہونے والے قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر اپنی مرضی سےدرج نہیں کروا سکتے وہاں ارشد شریف شہید بیچارے کی کیا حیثیت ہے؟ کسی سرائیکی شاعر نے کیا خوب کہا تھا،

غریب بھاویں حسین ہووے ۔ غریب دی گال کون سنڑداے

مگر اب عوام ٹھان چکے ہیں کہ زیادہ دیر ظلم کے نظام کو نہیں چلنے دینا ۔دوسری طرف دانشورانِ اقتدار جمہوریت اور پاپولرازم کا فرق سمجھانے میں مصروف ہیں۔جمہوریت کے کسی مقامی ماڈل کے چکر میں ہیں مگر اب لوگ صرف چہرے دیکھ کر اور نام پڑھ کر سمجھ جاتے ہیں کہ کون کہاں پرکیا ڈیوٹی سر انجام دے رہا ہے ؟وہ لوگ جنہوں نے حملہ آور کی ویڈیو جاری کرائی تھی اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ حملہ آور ایک مذہبی جنونی ہے ۔ ان کا اب کیا خیال ہے جب پولیس نےابتدائی تفتیش کے بعد یہ کہہ دیا ہے کہ حملہ آور دو سے زیادہ تھے ۔یعنی کئی اطراف سے گولی چلائی گئی۔ وہ لوگ جو شور مچا رہے تھے کہ ارشد شریف کینیا کی پولیس کے ہاتھوں غلطی سے شہیدہوا ۔اب کہتے ہیں کہ مرنے سے پہلے اس پر بھیانک تشدد کیا گیا۔اس کے ناخن تک کھینچے گئے۔یوں وہ خود ٹارگٹ کلنگ والے اپنے بیانیے کوجھوٹ ثابت کر رہے ہیں ۔پتہ نہیں یہ کیا قصہ ہے؟ ارشد شریف کے معاملے میں کیا ہونے جارہا ہے۔

ویڈیوز میں جعل سازی کےلئے بھی نئی قانون سازی کی ضرورت ہے ۔اس جرم کی بہت خوفناک سزا ہونی چاہئے۔پرویز رشید اوراعظم سواتی کے ساتھ جو کچھ کیا گیا وہ ناقابل معافی ہے ۔اعظم سواتی کا تو خیرجرم عوام کی سمجھ میں آتا ہے مگر لوگ پوچھتے ہیں پرویز رشید کوکس جرم کی سزا دی گئی ہے۔شاید یہی جرم ہواہے کہ نون لیگ کی موجودہ حکومت میں انہوں نےکوئی عہدہ نہیں لیا۔اللہ ہمیں معاف کرے ۔جنہیں عزت دی جانی چاہئے تھی ۔ان کی تذلیل کی جارہی ہے۔پرویز رشید سے متعلق پچھلے دنوں میں نے لکھا تھا،نون لیگ میں جو سب سے اہم دماغ ہے اس کا نام پرویز رشید ہے۔ لندن میں ہونے والے میثاق ِ جمہوریت کے پس پردہ بھی یہی دماغ تھا مگر اب جب سے نون لیگ کی حکومت آئی ہے وہ کہیں نظر نہیں آرہے۔شاید اسلئے کہ ان کے مشوروں پر عمل نہیں کیا جارہا جس کے باعث مسلم لیگ نواز کی عوامی مقبولیت بھی بتدریج کم ہوتی چلی جارہی ہے‘‘۔

ایک دوست سے معلوم ہوا کہ پرویز رشید اس کالم کے سبب خوش نہیں ۔یقیناً حکمرانوں کو ایسی باتیں اچھی نہیں لگتیں۔وہ یہی سمجھتے ہیں کہ جو اہل دانش و بینش ہیں وہ صرف مشوروں کےلئے ہوتے ہیں اورلوگوں کو علم بھی نہیں ہونا چاہئے کہ جو کچھ ہمارے منہ سے نکل رہا ہے، اس کے پیچھے کس کادماغ ہے ؟شایداس دماغ کا پتہ چل جانے سےبولنے والوں کو خطرہ پڑ جاتا ہے کہ عوام ہمیں کہیں کٹھ پتلی نہ سمجھنے لگیں۔

ملک کی سیاسی صورتحال بدلنے والی ہے۔ 30نومبر کو طلوع ہونے والے سورج کی زرتار شعاعیں یقیناً ماضی سے مختلف ہوں گی اور میں توقع رکھتا ہوں کہ وہ صبح پاکستان کے مستقبل کیلئے خوش آئند ثابت ہو گی۔ عمران خان کا لانگ مارچ اور احتجاج بھی 30تاریخ کو کسی منزل سے ضرور ہمکنار ہوگا۔ اب زیادہ دیر نہیں رہی۔ جلد بہت جلد نئے انتخابات کا اعلان ہونے والا ہے ۔ایک سے دن زیادہ دیر تک نہیں رہنے۔ قومی اسمبلی میں بھی ہلچل ہے ۔ وہاں بھی کچھ ایسا ہو سکتا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف مجبور ہو جائیں اور وقت سے پہلے نئے انتخابات کااعلان کر دیں۔ عدالتیں پھر سے لگنے والی ہیں۔ کسی کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پرشروع ہو سکتی ہے۔

اس وقت اسٹیبلشمنٹ صرف پی ٹی آئی کی طرف سے دبائو میں نہیں، حکومت بھی ایسے حالات پیدا کررہی ہے جس کی وجہ سے اس سمت میں دبائو بڑھ رہا ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ پنجاب اور خیبر پختون خوا میں پی ٹی آئی کی حکومتیں ختم کرانے میں کردار ادا کرے مگر یہ معاملہ اب 29 نومبر کے بعد دیکھا جاسکتا ہے اور اس سے پہلے کوئی نئی معرکہ آرائی کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کا انجام بہت برا ہوگا۔ اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔ ایک ریٹائرڈ فوجی کا ٹویٹ پیش خد مت ہے معمولی سی ترمیم کے ساتھ: ’’یہ پاکستان ایک غیر معمولی راز ہے اللہ کا۔ اس کی خاص حفاظت کی جاتی ہے۔ اس سے محبت کرنے والے نوازے جاتے ہیں ۔اس سے خیانت کرنے والوں کو دنیا و آخرت میں اللہ رسوا کرتا ہے ۔کبھی غصے میں ( یا اپنی انا اور ضد میں ) پاکستان کو نقصان نہ پہنچا دینا‘‘۔

تازہ ترین