• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حضرت بلال ؓکی لکنت کے بارے میں موضوع روایت (گزشتہ سے پیوستہ)

تفہیم المسائل

علامہ ابن کثیر دمشقی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’حضرت بلال ؓفصیح و بلیغ انسان تھے اور جو بات لوگوں نے گھڑلی ہے کہ حضرت بلالؓ کی زبان میں لکنت تھی، یہاں تک کہ ایک روایت بیان کر ڈالی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’بلال کا سین بھی اللہ تعالیٰ کے نزدیک شین ہے‘‘، اس کی کوئی اصل نہیں ہے،(البدایۃ والنّہَایۃ،جلد:5، ص:333)‘‘۔

شیخ مرع بن یوسف کرمی مُقدّسی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے بارے میں لوگوں کی زبان پر مشہور ہے کہ وہ (کلماتِ ) اذان میں شین کو سین سے بدل دیا کرتے تھے ، کُتب میں اس طرح کی کوئی بات نہیں ملتی،(اَلفَوَائدالمَوضُوعَۃ فِی الأَحَادِیْثِ الْمَوضُوعَۃ، ص:89)‘‘۔

علامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی شارح بخاری لکھتے ہیں: ’’تمام مُحدثین کا اس بات پراتفاق ہے : یہ روایت موضوع ، من گھڑت اور بالکلیہ جھوٹ ہے ،(فتاویٰ شارح بخاری ، جلد2، ص:38)‘‘۔مزید لکھتے ہیں: ’’ مُقررین نے اُن کی زبان میں تتلا پن بتایا ہے، وہ بھی غلط ہے ، اُن کی آواز انتہائی شیریں ، بلند اور دلکش تھی،(فتاویٰ شارح بخاری ، جلد2،ص:41)‘‘۔ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ اس طرح کی تمام روایات من گھڑت اور بے اصل ہیں ۔