• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: میرے شوہر بیرونِ ملک رہتے ہیں، ماضی میں ہمارے درمیان دو طلاقیں ہوچکی ہیں اور رجوع بھی کرلیا گیاتھا۔ اس کے بعد بھی مسلسل مسائل رہے ، جس کے سبب میرے والد نے میرے شوہر سے کہا: میری بیٹی کو چھوڑ دو، ورنہ ہم عدالت سے خلع لے لیں گے۔ شوہر نے صاف انکار کردیا ، والد نے اپنے ایک وکیل دوست سے رابطہ کیا ، محلے کے ایک لڑکے کو میرا شوہر ظاہر کرکے اُس کے گھر عدالت کے نوٹس بھجوائے اور یوں یکطرفہ طور پر20دن میں عدالت سے ڈگری جاری کروالی ۔ اب ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا اس طرح تیسری طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟(ایک دینی بہن ،فیصل آباد)

جواب: صورتِ مسئولہ میں زوجین کے درمیان دو طلاقوں کے بعد رجوع پایا گیا ، جس سے رشتۂ نکاح برقرار ہے اور ابھی شوہر کو ایک طلاق کا حق حاصل ہے ، طلاق دینے کا حق صرف شوہر کو حاصل ہے ، دھوکا دہی سے لیا گیا عدالتی فیصلہ لغو اور کالعدم ہے۔ آپ کے والد کا یہ عمل شرعی اعتبار سے انتہائی سنگین جرم ہے، قانون کی نظر میں اس عمل کی حیثیت ، کوئی ماہرِ قانون ہی بتاسکتا ہے ،لیکن یہ واضح ہے کہ عدالت کو گمراہ کرنا قانوناً جرم ہے۔

شوہر وبیوی کے درمیان علیحدگی کرانے میں جو کردار آپ کے والد نے ادا کیا، اس پر حدیث ِ پاک میں سخت وعید آئی ہے ،رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ترجمہ:’’ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو عورت کو اُس کے شوہر سے برگشتہ (نافرمانی پر آمادہ) کرے ،(سُنن ابو داؤد: 2175)‘‘۔