• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: زید نے اپنی بیوی کو موبائل ایس ایم ایس پر بالترتیب (12بج کر 54 منٹ ، 12بج کر 55 منٹ اور ایک بج کر56منٹ پر) تین طلاقیں دیں:’’ طلاق دیتا ہوں میں زینب کو ‘‘ ۔ شوہر طلاق کا اقرار کررہا ہے، شرعی حکم کیا ہے ؟ (محمد شمیم خان ، کراچی)

جواب: مفتی غیب کا علم نہیں جانتا، بلکہ فریقین کے بیان کردہ احوال کی روشنی میں شرعی حکم بیان کرنا مفتی کا کام ہے ۔اُن کے سچا یا جھوٹا ہونے کا فیصلہ اُن کے اور رب کے درمیان کا معاملہ ہے ،چنانچہ اگر کوئی فریق غلط بیانی سے کام لے رہاہے ،تو اُس کا وبال خود اُس پر ہے۔ موبائل فون سے اپنی بیوی کو SMS کرکے طلاق دینا طلاق بالکتابت ہی کی ایک قسم ہے اور یہ ’’طلاقِ غیر مرسوم ، مُستبین، غیر معلَّق بوصول الکتاب ‘‘کی ایک جدید شکل ہے۔ 

خود لکھنا اور ارسال (Send)کرنا قصدوانشاء کا قرینہ ہے ۔تحریری طلاق نامہ جو شوہر نے خود لکھا یا کسی سے لکھوایا ہو ،سے طلاق واقع ہوجاتی ہے، علامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’اور اگر مُروّجہ طریقے کے مطابق طلاق لکھی ہو توطلاق واقع ہوجائے گی ،خواہ طلاق واقع کرنے کی نیت ہو یا نہ ہو ، (فتاویٰ عالمگیری ، جلد1، ص:378)‘‘۔علامہ زین الدین بن نجیم حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اگر شوہر نے بیوی کا نام لکھ کر اُسے طلاق لکھی(یعنی :میں نے اپنی بیوی فلانہ بنت فلاں کو طلاق دی یا یہ فلانہ بنت فلاں ! میں نے تمہیں طلاق دی) اور یہ بات اُس کے اقرار سے یا گواہوں سے ثابت ہوگئی ،تو یہ ایساہی ہے ،جیسے اس نے اپنی بیوی کو براہِ ٍراست مخاطب کر کے اُسے طلاق دی ہو، اگر وہ کہے : میری نیت طلاق کی نہیں تھی ،تو قضاء ً اور دیانۃً اس کی تصدیق نہیں کی جائے گی ، (الاشباہ والنظائر ،ص: 334 ) ‘‘ ۔صورتِ مسئولہ میں چونکہ شوہر طلاق کا اقرار کررہا ہے ، اس لیے ثبوتِ طلاق کے لیے اس کا اقرار کافی ہے، تین طلاقوں سے دونوں ایک دوسرے پر حرام ہوچکے ہیں اور اب رجوع کی قطعاً کوئی گنجائش باقی نہیں ہے۔