• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گیس کانسخۂ کیمیا اور کمپریسرز کی بھرمار

طبیبِ قوم نے نسخہ لکھ کر دیا ہے کہ دو گھنٹے صبح ، دوپہر، شام، ناشتے، لنچ اور ڈنر کے ساتھ گیس لے لیں، انشا اللہ افاقہ ہوگا۔ آپ کو کبھی گیس کی بیماری لاحق نہیں ہوگی۔ پھر بیمارِ ملت نے اپنی چارپائی کے نیچے سے کمپریسر نکال لیا ہے۔ اب حال یہ ہے کہ اہلِ دل جو اس طرح گیس کشید کرنے کے خلاف ہیں، وہ چولہے کےپاس بیٹھ کر گیس آئی، گیس گئی کا راگ الاپتے ہیں کہ شاید گریۂ زاری سے گیس ان کے چولہے کو بھی جلا دے، مگر دل جلتے ہیں چولہا نہیں جلتا، لاہور کی ہر گلی ہر محلے میں اگر چادر چار دیواری کا خیال رکھتے ہوئے چھاپے مارے جائیں تو سوئی ناردرن کو مایوسی نہیں ہوگی، بشرطیکہ صارفین کے اس مخصوص کمپریسر بردار طبقے کو اہلکار پیشگی اطلاع نہ دے دیں، ہم نے ان کالموں میں کمپریسر شاہی کے خاتمے کی بار ہار دہائی دی ہے، مگر جب چوکیدار چور کے ساتھ مل جائے تو پھر اِکا دُکا حلال کھانے والوں کو گیس کیوں کر ملے؟ وزیر اعلیٰ پنجاب اگر فارغ ہوں تو کمپریسر گردی کے خلاف اپنی خاص ٹیم بنا کر اس فتنے کا سدِباب کریں، پھر اہتمام دانہ و آب کریں، ہم نے اپنے ارد گرد کی چھتوں پر گیزر سے نظر آنے والے شعلے دیکھے ہیں جو کسی کو نہلاتے اور کسی کا دل جلاتے ہیں، صوبے کے وزیر اعلیٰ ہی سے درخواست کرسکتےہیں، رانا ثنا سے تو گیس نہیں مانگ سکتے۔ قصہ مختصر جوں جوں سردیاں زور پکڑ رہی ہیں گیس کی قلت کیا نایابی بھی زور پکڑ رہی ہے۔ ایک بڑی اکثریت کمپریسر کے زور پر تینوں مقررہ اوقات میں گیس سے مالا مال ہوگی اور چند محبانِ وطن اس کے سوا کیا کرلیں گے کہ بے گیس چولہے کے پاس دل کا دیا جلائو، گاتے رہیں۔

٭٭٭٭

بازارِ سیاست میں دیوالی

ان دنوں کوچہ و بازار میں سیاست رانی کا رقص ایسے ایسے بھائو دکھا رہا ہے کہ مہنگائی کے فلک شگاف بھائو بھول گئے، بے بسوں کا یہ حال ہے کہ ؎

کیا ہزاروں کو سیدھا فلک کی گردش نے

مرا نصیب مگر راہ پر نہیں آتا

کہیں کسی کے گھر سے سیاست کا دھواں نکلتا ہے تو کہیں سے لانگ مارچ نکلتا ہے، حادثاتِ سیاست بھی پیش آئے مگر مکروہات ِسیاست نہ تھمے، نہ جانے آگے چل کر سیاست کا چلن کیا ہو مگر اندیشہ ہائے دور دراز یہ ہے کہ وہ کشتی کہیں کھو نہ دیں جسے لائے تھے طوفان سے نکال کے، گھر بچائو یہ بچے گا تو رادھائیں ناچیں گی اور کرشن لطف اندوز ہوگا، سیاست کے بازار میں مندا ہے مندی نہیں،ایک وہ ہیں کہ اس گہما گہمی میں دادِ عیش دیتے ہیں اور ایک وہ کہ بلند آہنگ سیاستدان کو رہنما سمجھ کر اس کے ساتھ سڑک نوردی کر رہے ہیں۔ اکبر ؔ نے کیا خوب کہا تھا؎

زندگی سے میرا بھائی سیر ہے

پھر بھی خوراک اس کی ڈھائی سیر ہے

جنہیں کافر سمجھے ہیں ان کے ہاں عدل و انصاف کے چراغ روشن، اور پاکستان کا مطلب کیا لاالہٰ سمجھ کر بھی نہیں سمجھے، ان کی منڈیروں پر ظلم و ستم کے بھوت رقص کرتے ہیں، جمہوریت کی فکر سب کو جمہور کا درد کسی کو نہیں، امیر امیر تر، اور غریب افلاس میں تربتر، استحکام ہے مگر سیاسی نہیں سنیاسی، اب سب خواب گراں سے جاگیں، ورنہ کوئی ایسا ڈرائونا خواب دیکھیں گے کہ اٹھنا بھی نصیب نہ ہوگا، ضد اور جھوٹی انا نے کوئی فرعون چھوڑا نہ شداد، اور ایسا بیدا ٹوٹے گا کہ بانسری راکھ اور نیرو رزقِ خاک، ہوش کے ناخن لئے جائیں ورنہ ہمارے ناخن کوئی اتارے گا۔

٭٭٭٭

ستارے گردش میں

دنیائے تیز گام نے تو محمل کو جا لیا اور ہم صدائے جرس میں کھو گئے، اب ستارہ شناسوں کو چینلز پر بٹھا کر دل بہلاتے ہیں، ستارے تو گردشِ مدام میں رہتے ہیں مگر ہم کب گردش میں آئیں گے یا اپنے اس کنویں کو اور گہرا کرتے جائیں گے اور آخر مثلِ ہاروت ماروت اس میں الٹے لٹکا دیئے جائیں گے، ایک جاننے والے کو تیز چلتا دیکھا، پوچھا خیریت ہے؟ماتھا پکڑ کر کہنے لگا سر میں درد ہے، دم کرانے چلا ہوں، میں نے کہا قریب آئو اور پھونک مار کر پوچھا اب درد ہے؟ کہنے لگا بالکل بھی نہیں، اس نے فوراً میرے ہاتھ چوم لئے، بس اس چوما چاٹی ہی نے ہمارا بیڑا غرق کردیا ہے، سچی بات یہ ہے کہ ہم خود ہی مرض خود ہی دوا ہیں، یہ نہیں جانتے کیا دوا ہے کیا نا دوا ہے۔ ضعفِ اعتقاد نے ہماری چولیں ڈھیلی کردی ہیں اور وہ قومیں جو ہماری تاریخ سے ادھار لے کر میدان عمل میں کود گئیں آج زینت ثریا ہیں۔ اگر ہمارے ستارے گردش میں ہیں تو اس لئے کہ ہم جامد ہیں، جادۂ عدل پر چلتے تو ترازو کے پلڑے یوں اوپر نیچے نہ ہوتے۔

٭٭٭٭

کھیل کو کھیل ہی رہنے دو

O...عمران خان نے قانون کی حکمرانی لاگو نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔

O...آج قومی کرکٹ ٹیم انگلینڈ سے نبرد آزما ہوگی۔

فتح کی گرما گرم امید میں اگر بھی شامل کرلیں، اور یہ کہ ؎

کھیل کو کھیل ہی سمجھیں

ہار گئے تو کوئی دشنام نہ دیں

O...بات کا بتنگڑ... آرمی چیف کی تقرری معمول کی بات ہے، اس پر بھی سیاست؟ چہ معنی دارد، اور بھائی اگر بڑے بھائی سے نہ ملے تو کیا اس سے لڑے، اچھی بات کو بری بات بنانے سے یہ واضح ہوتا ہےکہ شاید ہم بہت فارغ ہیں۔

O...پرویز الٰہی کا لاہور میں جرائم ہر صورت کنٹرول کرنے کا حکم۔

اچھی بات ہے مگر تو اس بات میں بھی موجود ہے، کامیابی کے لئے دعا گو ہیں۔

٭٭٭٭

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین