• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پوسٹ مارٹم رپورٹ صحافی ارشد شریف کی والدہ کے حوالے کر دی گئی

لندن/ نیروبی (مرتضیٰ علی شاہ) قابل اعتماد ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ صحافی ارشد شریف کے اہل خانہ اور کینیا کے حکام کے حوالے کی گئی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں پوسٹ مارٹم کے وقت صحافی ارشد شریف کے جسم پر تشدد کے نشانات موجود تھے۔ اس بات کی تصدیق کی جا سکتی ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ اب اسلام آباد میں ارشد شریف کی والدہ کے حوالے کر دی گئی ہے اور کینیا کے حکام بشمول انڈی پنڈنٹ پولیس اوور سائیٹ اتھارٹی (آئی پی او اے) انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی کینیا) اور ڈائریکٹر پبلک پراسیکیوشن کینیا کے ساتھ بھی یہ شیئر کی گئی ہے۔ فیملی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے سینئر ڈائریکٹر اطہر وحید نے اسلام آباد میں ارشد شریف کی والدہ رفعت آرا علوی سے ملاقات کی اور پوسٹ مارٹم رپورٹ ان کے حوالے کی۔ دو سینئر انویسٹی گیٹرز اطہر وحید اور عمر شاہد حامد نے ارشد شریف قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں کینیا کا ایک ہفتے کا دورہ کیا تھا۔ اس پوسٹ مارٹم رپورٹ کی کاپی پاکستان کے سرکاری سفارتی چینلز کے ذریعے کینیا میں موصول ہو گئی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ارشد شریف کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔ تشدد کی خبریں اس وقت منظر عام پر آئیں جب اینکر کامران شاہد نے تشدد کی تصاویر شائع کیں اور پھر پمز کے ایک ڈاکٹر نے جیو نیوز پر شاہ زیب خانزادہ کو بتایا کہ ڈاکٹروں نے تشدد کے نشانات نوٹ کئے ہیں۔ کینیا کی حکومت کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی بہت سے لوگوں کی جانب سے تشدد کی تردید کی گئی ہے۔ کینیا کے سرکاری ذرائع نے جیو نیوز کو پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنے کی تصدیق کی ہے۔ تصدیق کیلئے رابطہ کرنے پر ایف آئی اے کے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ حقائق جاننا ارشد شریف کی والدہ کا حق تھا اور صحافی کے اہل خانہ کو اس تک رسائی کا ہر قانونی حق حاصل ہے۔ ایف آئی اے کے مسٹر اطہر وحید نے ایک سے زائد بار اہل خانہ سے ملاقات کی اور انہیں کیس میں اب تک ہونے والی پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا اور پوسٹ مارٹم رپورٹ لواحقین کے حوالے کی۔ کینیا کے سرکاری ذریعے نے کہا کہ پاکستان نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کینیا حکام کو سونپ دی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ لوکل اتھارٹیز کو تشدد کی رپورٹس کے بارے میں سوالات کا جواب دینا چاہئے۔ دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) محسن حسن بٹ نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے اب تک جمع کئے گئے شواہد سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ صحافی ارشد شریف کو کینیا میں ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا اور کینیا کی پولیس نے مقتول صحافی پر گولیاں برسانے میں ملوث شوٹروں میں سے ایک کو دو پاکسنتانی انویسٹی گیٹرز کے سامنے پیش نہیں کیا۔ جیو نیوز سے ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے ایف آئی اے کے سرکردہ اہلکار نے کہا کہ یہ یقینی نظر آرہا ہے کہ سینئر صحافی کو قتل کی سازش کا نشانہ بنایا گیا تھا اور یہ ان شواہد کی بنیاد پر ہے جو پاکستان نے اب تک جمع کئے ہیں۔ ایف آئی اے کے سینئر آفیسرز کا کہنا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنگ میں کینیا کی پولیس ملوث تھی۔ ڈی جی ایف آئی اے نے تصدیق کی کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے انویسٹی گیٹرز اطہر وحید اور عمر شاہد حامد واقعے کے بارے میں کینیا پولیس کے چار فائر آرمز شوٹرز سے پوچھ گچھ کرنا چاہتے تھے لیکن کینیا پولیس نے صرف تین کو پیش کیا۔ ارشد شریف کو 23 اکتوبر کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں اس وقت قتل کر دیا گیا تھا، جب وہ ایموڈمپ شوٹنگ سائٹ سے کینیا کے دارالحکومت کی طرف واپس آ رہے تھے۔ ان کی گاڑی کو خرم احمد چلا رہا تھا۔

یورپ سے سے مزید