• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیسے مان لُوں کہ اللہ کے ہاں اندھیر ہے؟ دیر سویر مشیت ایزدی ہی۔عمران خان نے سیاست میں قدم رنجہ فرمایا تویکسوئی کے ساتھ ’’دیانت اور امانت‘‘ کو اپنا ٹری ڈمارک بنایا۔ جتنے دنیاوی طریقے تھے سچائی اور دیانت کو برانڈ بنانے پر خرچ کر ڈالے۔ سیاست پروان چڑھی یا نہیں،’’دیانت امانت‘‘ چار سُو رَچ بس گئی۔

اچنبھے کی بات ایک ہی، پچاس سال کی پبلک لائف میں ایسے لوگ جو سر تا پا بد دیانت کالا دھن رکھنے والے، عمران خان کے قریب ترین ساتھی بنے۔ میرا اِتنا صاف ستھرا آدمی کس طرح مشکوک اور ایسے لوگوں کے ساتھ شیر و شکر ہوسکتا ہے۔ زندگی کی ساری مدیں ایسوں کے حوالے کیوں کرسکتاہے جبکہ’’ بندہ خود دیانت دار ہے‘‘ ۔قرابت داری ، خدشات اور تفکرات نے مجبور رکھا کہ عمران خان کی سیاست میں دخل در معقولات کروں۔

بدھ کی رات شاہزیب خانزادہ نے جیو پر کون سی نئی بات کی کہ ہنگامہ کھڑا ہوگیا؟ پچھلے ڈھائی سال سے تین میگا کرپشن کیسوں کی گونج زبان زد عام تھی۔ ممنوعہ فنڈنگ میں منی لانڈرنگ اور چرائی رقوم کا سیاست پر خرچنا، توشہ خانہ کے ہیرے جواہرات اونے پوُنے خرید کر بیرون ملک بیچنا،ششدر رکھنے کیلئے ایسے واقعات کو بہ کو موجود ہیں۔ صرف ایک پارٹی فنڈنگ کیس 2014سے عمران خان کیلئےڈراؤنا خواب ہے۔ تینوں معاملات میں کرپٹ پریکٹس مستحکم اور ثابت ہو چکی ہیں۔

تین کیسز میں منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری ، قومی خزانہ پر ڈاکہ، جعلی دستاویزات، جعلی تخمینے اور رسیدیں، کالا دھن سفیداور کئی دوسرے لوازمات منسلک ہیں۔ڈھائی سال پہلے انکشاف ہوا ، دبئی میں ایک ایسا بیش قیمت تحفہ بیچا گیا جو خریدار اونے پونے خریدنے سے بھی ہچکچا رہا تھا۔’’گراف ‘‘کمپنی جو ماضی میں 45 ملین ڈالر کی ایک گھڑی بنا کر بیچ چکی تھی،ایک اور منفرد گھڑی جس پر خانہ کعبہ کا نقش ہیروں سے مزین، ولی عہدمحمد بن سلمان کی فرمائش پر بنائی ۔بظاہر یہ بات دنگ کرنے والی تھی کہ وہ بازار میں برائے فروخت کیلئے آجائے۔ہمارے ہاں گھر کی قیمتی اشیا زیورات انتہائی نامساعد حالات میں ہی بیچے جاتے ہیں ۔عمران خان پر وہ کونسی اُفتاد آپڑی تھی کہ بے حمیتی کی ساری حدیں پار کر لیں۔ اگر ایسے حالات تھے تو کاش پاکستان کے اندر اُسی بزنس ٹائیکون جس کو 250 ملین ڈالردیئے،دو ملین بلکہ تین ملین ڈالر میں بیچتے تو تحفہ ملک کے اندر ہی رہ جاتا۔سر بازار نیلامی، مملکت کی عزت کی نیلامی ہی توتھی۔نقطہ معترضہ اتنا ،مقامی سطح پر بیچنے سے معلوم رہتا کہ 5کروڑ نہیں 28 کروڑ کی بیچی گئی ہے ۔ 26 کروڑ کا منافع چھپانا ممکن نہ ہوتا۔جہالت، یہ معلوم نہ تھا کہ گھڑی کی اصل قیمت 13 ملین ڈالرسے بھی زیادہ ہے۔ ایک ارب ستر کروڑ کے سیٹ کا تخمینہ 10کروڑ جس کا 20 فیصد 2کروڑ بنتا ہے ادا کیا گیا۔

مولانا مودودی کا قول زریں ،’’ جھوٹ بانجھ نہیں ہوتا، انڈے دینا مجبوری ہے، بچے دیتا ہے‘‘۔ اسلام آباد کی مفلوک الحال دکان کی رسید فائلوں کا پیٹ بھرنے کے لئے بنا دی گئی۔جبکہ مالک رسید دینے کے بعد آج تک ر وپوش ہے۔ نجانے کتنے مزید جھوٹ، اب گھڑے جانے کو ہیں۔

شاہزیب خانزادہ کے پروگرام کو بین الاقوامی میڈیا نمایاں جگہ دے چکا ہے۔ اس سے پہلے فنانشل ٹائمز میں سائمن کلارک کا مضمون عمران خان کے چتیھڑے اُڑا چکا ہے۔ عمران خان کل ویڈیو لنک پر سرگودھا/ جہلم کے جلسوں سے خطاب کر رہے تھے۔ پہلی دفعہ پُرانی تقریر دہرانے کی بجائے وضاحتیں ، تاویلیں دینا پڑیں۔ چہرے پر بے رونقی، مایوسی، شکست چھپائے نہ چھپی۔ شاہزیب خانزادہ، جیو، جنگ، عمر فاروق ظہور کو لندن، دُبئی میں ہتک عزت کا مقدمہ کرنے کا چیلنج دیاہے۔ میرا دعویٰ بھی ، عمران خان مقدمہ کبھی نہیں کرے گا۔ وقتی طور پر اپنے چاہنے ماننے والوں کو دھوکہ دینے کیلئے ایسے ڈائیلاگ ضروری تھے۔

2014 سے 2022تک نواز شریف کے خلاف جو جال بچھا یا، لائحہ عمل اپنایا،مانا کہ عمران خان فقط مہرہ ناچیز تھا،مکافات عمل ، آج عمران خان خود شکنجے میں ہے۔ زیادہ سنگین کیسز، ٹھوس ثبوت کے ساتھ، نااہلی اور جیل مقدر ہو چکی ہے۔ہمیشہ کہا ہے کہ 29نومبر کے بعد عمران خان پر وہ سب کچھ بیتے گی جس کی خواہش انہوں نے اپنے بد ترین مخالفین کے سلسلے میں روا رکھی تھی۔29نومبر کے بعد گوشمالی کی شروعات ہیں۔ نتیجہ کندہ، عمران خان کا سیاسی مستقبل مخدوش رہنا ہے۔اس سے پہلے الیکشن کمیشن سے نا اہلی اور چند ہفتے پہلے وزیرآبادقاتلانہ حملہ پر عوام الناس کی بے حسی نے عمران خان کے حوصلے پست کر دئیے جبکہ ’’ بھائی لوگوں‘‘ کے حوصلے ساتویں آسمان کو چھو رہے ہیں۔ 29نومبرسے پہلے ترجیح اتنی، عمران خان کے خلاف کیسز کو مضبوط بنیادوں پر مستحکم کرنا تھا ۔اب اس کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عمل شروع ہو چکا ہے ۔ 29نومبر کے بعد، جکڑا صبر، آپے سے باہر آنے کوہے۔ عمران خان کو 8ماہ سے جو حفاظت حاصل رہی، نیا چیف کوئی بھی، ساری سہولتیں واپس بندوبست ہونے کو ہے۔عمران خان کا ایک ایک عمل اور واردات گلی بازارو ں، چوراہوں میں گفتگو کا حصہ بننے کو ہے۔ عمران خان نے بظاہر الیکشن اور نئے چیف کی تعیناتی پر ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔چوائس تھی ہی نہیں،خواہ مخواہ طفل تسلیوں پر اپنے آپ کو اُکسا رکھا تھا۔ بالآخرباطل اور جھوٹ نے سرنگوں ہی ہونا تھا۔اللہ کے ہاں دیرممکن، اندھیر نہیں ہے۔

تازہ ترین