• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: محمد صادق کھوکھر ۔۔۔۔ لیسٹر
دنیائے اسلام کے مایہ نازمفکر، ممتاز ماہرِ معاشیات ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی امریکہ میں رحلت فرما گے۔ وہ کچھ عرصہ سے علیل تھے، وہ 1931میں بھارت کے شہر گورکھپور میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں حاصل کی۔ انہیں بچپن میں ہی مطالعہ کا بہت شوق تھا شروع میں انہوں نے مولانا آزادؒ اور مولانا اشرف علی تھانویؒ اور دیگر حضرات کی کتب پڑھیں لیکن جب سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی کتب زیرِ مطالعہ آئیں تو ان کی دنیا بدل گئی۔ انہوں نے جماعتِ اسلامی ہند کے امیر مولانا ابواللیث اصلاحیؒ سے بااصرار مطالبہ کیا کہ اسلامی تعلیم کا ادارہ قائم کیا جائے۔ جماعتِ اسلامی ہند نے مولانا صدرالدین اصلاحیؒ کی سربراہی میں ثانوی درس گاہ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا۔ ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی بی اے کی تعلیم ادھوری چھوڑ کر اس درس گاہ کے اولین گروپ کے طالب علم بن گے۔ اس درس گاہ کے اساتذہ میں مولانا ابواللیث اصلاحیؒ، مولانا عروج احمد قادریؒ، سید حامد علیؒ، مولانا جلیل احسن ندویؒ وغیرہ تھے۔ یہ ادارہ اگرچہ صرف دس برس قائم رہا لیکن اس نے اس عرصہ میں ڈاکٹر نجات اللہ صدیقیؒ، ڈاکٹر عبدالحق انصاریؒ، ڈاکٹر فضل الرحمن فریدیؒ، ڈاکٹر عرفان احمدؒ، ڈاکٹر قاضی اشفاق احمدؒ، ڈاکٹر حمید اللہ، حامد عبدالرحمن الکاف جیسے کئی نامور اسکالرز پیدا کیے۔ ان حضرات نے علمی میدان میں گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔ اس درس گاہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے دوبارہ علی گڑھ یونیورسٹی کا رخ کیا۔ اور اپنی تعلیم مکمل کی۔ 1961میں بھی علی گڑھ یونیورسٹی میں بحیثیت لیکچرار ملازمت اختیار کی لی جہاں ترقی کرتے ہوئے پہلے ریڈر اور پھر پروفیسر بن گے۔ اسی دوران انہوں نے 1966میں اپنی پی ایچ ڈی بھی مکمل کر لی۔ 1978میں وہ سعودی عرب تشریف لے گئے اور کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی جدہ سے منسلک ہو گئے جہاں 2000میں ریٹائرڈ ہو گے۔ وہ اسلامک ڈیویلپمنٹ بنک کے بھی وزٹنگ پروفیسر تھے۔ وہ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سنٹر فار نیئر ایسٹرن اسٹڈیز کے بھی فیلو تھے نیز وہ برطانیہ کے معروف علمی ادارے اسلامک فاؤنڈیشن سے بھی وابستہ تھے۔ جہاں ان کے کئی سیمینار منعقد ہوئے اسلامک فاؤنڈیشن نے ان کی کئی کتب شائع کیں۔ آج سے تقریبا" اسی، نوے برس قبل جب سید مودودیؒ نے اسلامی معاشیات اور اسلامی بنک کاری کی بات کی تو لوگ ان کا مذاق اڑاتے اور اسے دیوانے کی بڑ قرار دیتے تھے۔ لیکن سید مودودیؒ کے شاگردوں نے اس پر اتنا کام کیا کہ اب یورپی یونیورسٹیوں میں اسلامی معاشیات پر ماسٹر اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں دی جارہی ہیں۔ اس میدان میں پروفیسر خورشید احمد، ڈاکٹر عمر چھاپرہ، اور ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی پیش پیش رہے ہیں۔ ان حضرات کی کوششوں سے اسلامی معاشیات پر قابلِ قدر کام ہوا ہے۔ ڈاکٹر نجات اللہ صدیقیؒ بہت بڑے مفکر اور ماہرِ معاشیات تھے۔ ان کی کتب کے تراجم دنیا کی متعدد زبانوں میں ہو چکے ہیں اگرچہ انہوں نے اسلام کے مختلف پہلوؤں پر کتب تصنیف کیں لیکن اسلامی معاشیات ان کا خاص میدان تھا۔ ان کی چند معروف کتب درج ذیل ہیں۔ اسلام کا معاشی نظام اسلام کا نظریہ ملکیت غیر سودی بنک کاری تحریکِ اسلامی عصرِ حاضر میں اسلامی نشاۃِ ثانیہ کی راہ اکسیویں صدی میں اسلام، مسلمان اور تحریکِ اسلامی معاصر اسلامی فکر مقاصدِ شریعت مالیات میں اسلامی ہدایات کی تطبیق معاش، اسلام اور مسلمان انشورنس اسلامی معیشت میں اسی طرح انگریزی میں ان کی ایک درجن سے زیادہ کتب ہیں۔ نیزان کی کتب کے تراجم عربی، فارسی، انڈونیشین اور ملائی زبانوں میں بھی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے علمی جرائد میں سیکڑوں مضامین لکھے۔ اور کئی کتب کے تراجم بھی کیے جن میں امام ابو یوسف کی تصنیف "کتاب الخراج" اور سید قطب کی کتاب "اسلام کا عدلِ اجتماعی" بھی شامل ہیں۔ ان کی تحریروں میں تجدیدی شان پائی جاتی ہے۔ جو کچھ تحریر کرتے پہلے اس پر خوب غور و فکر کرتے علمی اور تحقیقی انداز ایسا ہے کہ بات کی تہہ تک پہنچ جاتے ہیں۔ ڈاکٹر صدیقیؒ علمی تنقید کو پسند کرتے تھے۔ بلکہ وہ اپنی کتب بغرض تنقید دوسروں کو پیش کرتے تھے۔ وہ ہمیشہ دوسروں کی رائے کا احترام کرتے تھے اور کبھی تلخی پیدا نہیں ہونے دیتے تھے۔ اہلِ علم کا بہت احترام کرتے۔ انہوں نے دوسروں کی کتب کے تراجم بھی سلیس اور رواں اردو میں کیے۔ ان کتب کے مقدموں میں صاحبِ کتب کے زمانوں کا پسِ منظر بھی بیان کرتے ہیں۔ ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی نہایت مخلص اور ملنسار شخصیت تھے۔ تحمل، برد باری اور صبر جیسی صفات ان میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھیں۔ بہت پرہیز گارتھے۔ ان کی خدمات کے صلہ میں سعودی حکومت نے انہیں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا۔ اسی طرح انسٹی ٹیوٹ آف ابجیکٹیو اسٹڈی کی طرف سے بھی انہیں شاہ ولی اللہ ایوارڈ دیا گیا۔ وہ آل انڈیا مسلم مشاورت کے بانیوں میں تھے۔ اس کے علاوہ وہ کئی علمی اداروں سے وابستہ تھے۔
یورپ سے سے مزید