• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لڑکیوں کی آزادی مسخ نہ کریں، علی ظفر کا نوجوانوں کو پیغام

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میوزک انڈسٹری کے مقبول ترین گلوکار و اداکار علی ظفر خواتین کے حقوق کے حوالے سے اپنے مداحوں بالخصوص نوجوان لڑکوں کو  اہم پیغام دے دیا۔

علی ظفر نے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر لاہور میں ہونے والے ’سول فیسٹ‘ سے اپنے کانسرٹ کی مختصر ویڈیو شیئر کی.

اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انہوں نے کانسرٹ میں آئے ہوئے نوجوان لڑکوں کو مخاطب کرکے پیغام دیا کہ اپنے ارد گرد موجود لڑکیوں کی آزادی کو مسخ کرنے کوشش نہیں کیا کرو وہ اپنی آزادی اپنے ساتھ لے کر آئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جیسا لڑکے اپنی مرضی کرنے کا حق رکھتے ہیں ویسی لڑکیاں بھی یہ حق رکھتی ہیں۔ ان پر بلاوجہ روک ٹوک نہ کیا کرو، ان کی بھی اپنی زندگی ہے، جو وہ جینے کے لیے آئی ہیں۔

اس ویڈیو کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ ’اگر آپ اپنے ارد گرد موجود خواتین کو ان کی زندگی انکی اپنی مرضی سے جینے دیتے ہیں، جس طرح وہ چاہتی ہیں انہیں گزارنے دیتے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے آپ اپنی زندگی کو اپنی مرضی کے مطابق گزارتے ہیں، اور آپ کسی عدم تحفظ کا شکار نہیں ہوتے، تو آپ مرد ہیں‘۔

انہوں نے یہ بھی لکھا کہ لڑکیوں کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے لیے جیون ساتھی منتخب کرسکیں، انہیں یہ حق بھی حاصل ہے کہ وہ اپنے لیے بہترین پروفیشن کا انتخاب خود کرسکیں، اور اگر آپ میں اتنی ہمیت ہے کہ آپ انہیں ان کا یہ حق استعمال کرنے دیتے ہیں، تو آپ مرد ہیں‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’اور اگر آپ یہ تسلیم کرلیتے ہیں کہ ایسا کرنے سے آپ ان پر کوئی احسان نہیں کر رہے بلکہ یہ ان کا پیدائشی حق ہے، تو آپ مرد ہیں‘۔

یاد رہے کہ اس سے قبل علی ظفر نے مردوں کے جذبات کا اظہار کرنے کے حقوق کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ایک دلچسپ ویڈیو میں کیا تھا۔

اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ علی ٖظفر رو رہے ہیں جبکہ بیگ گراونڈ میں ’روتے روتے ہنسنا سیکھو، ہنستے ہنستے رونا‘ گانا چل رہا ہے، اگلے ہی لمحے وہ کیمرے کا رُخ ساتھ موجود ٹیبل پر پڑی ہوئی پیاز کی جانب کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بہت زیادہ پیاز کاٹ لی ہیں۔

اس پوسٹ کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ ’مرد بھی رو سکتے ہیں‘ ۔

اب گزشتہ روز ہونے والے ایوارڈ شو میں علی ظفر نے ایک بار پھر انسانی حقوق کی بات کرتے ہوئے معاشرے کی توجہ خواجہ سراؤں کے حقوق کی جانب مبذول کروائی.

انہوں نے کہا کہ آئندہ برس منعقد ہونے والے ایوارڈز  کے منتظمیئن سے  ان کے حوالے سے بھی کیٹیگری متعارف کروانے یا پھر اپنا ایمبیسیڈر ان میں سے منتخب کرنے کی درخواست کی ہے۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید