• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غیرقانونی بلڈنگ کیسے بن گئی، ایس بی سی اے ذمہ داری کیوں نہیں ادا کرتی، ہائیکورٹ

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے غیر قانونی تعمیرات سے متعلق متعدد درخواستوں کی سماعت پر آبزرویشن دیتے ہوئے کہا ہے کہ آخر ایس بی سی اے ذمہ داری کیوں نہیں ادا کرتی ؟ آپ کے ہوتے ہوئے بلڈنگ کیسے بن گئی؟ عدالت عالیہ نے ڈی جی ایس بی سی اے کو اپنے افسر کو پابند کرنے اور جوابات جمع کرانے کا حکم دیدیا،عدالت نے آبزوریشن دیتے ہوئے کہا کہ جس کام کی تنخواہ لیتے ہیں وہ کام کیوں نہیں کرتے؟ ایس بی سی اے کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ کیا آپ کے خلاف کارروائی شروع کریں؟ ایس بی سی اے کے وکیل نے کہا کہ ڈیپارٹمنٹ کو جواب کے لیے لیٹر لکھ چکا،دریں اثنا مذکورہ بنچ نے ایف بی ایریا عیسیٰ گوٹھ میں کچی آبادی بنانے سے متعلق درخواست پر ڈائریکٹر کچی آبادی کو جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ فیڈرل بی ایریا میں رفاحی پلاٹس پر کچی آبادی بنائی گئی، کچی آبادی ختم کرکے رفاحی پلاٹ بحال کیا جائے، ہمارے گھر باقاعدہ لیز کئے گئے ، حکومت کو 5و متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم د یا جائے ، جواب جمع نہ کرانے پر عدالت سرکاری وکیل پر برہم ہوگئی،  جسٹس ندیم اختر نے کہا کہ خالی لیٹر لکھنے سے کیا ہوتا ہے، 6ماہ ہوچکے فیصلہ کئے ہوئے، عدالت نے متاثرین کو معاوضے سے متعلق سندھ حکومت سے بھی جواب طلب کرلیا۔

شہر قائد/ شہر کی آواز سے مزید