• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بولٹن: پُرتشدد واقعات سےنمٹنے کیلئے عوامی نمائندوں کا اجلاس

بولٹن ( نمائندہ جنگ ) بولٹن میں ہونے والے متعدد پُرتشدد واقعات کے حوالے سے عوامی نمائندوں کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں پولیس کے ترجمان کونسلرز اور کمیونٹی کے افراد شریک تھے۔ اجلاس ہارڈی ہال لٹل لیور میں ہوا ۔بولٹن کے رہائشی یہ جاننا چاہتے تھے کہ جرائم سے نمٹنے کے لیے کیا کیا جا رہا ہے۔لوگوں نے گاڑیوں پر اینٹ پھینکے جانے اور سڑکوں پر لوگوں کو ڈرانے کے بارے میں بات کی۔ پولیس نے کہا کہ کارروائی کی جا رہی ہے لیکن بعض اوقات نتائج ظاہر ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے۔ انسپکٹر لیزا کلارک نے کہاہم ایسے افراد کی گرفتاریاں کرتے ہیں لیکن وہ جلدی نہیں ہوتیں کیونکہ ہمارے پاس بات کرنے کے لیے بہت سے گواہوں کی موجودگی کا ہونا ضروری ہوتا ہے۔ میرا اپنا بیٹا بولٹن میں ایک جرم کا شکار ہوا اور اس میں دو سال لگے لیکن میں اس کی مناسب تفتیش کرنا چاہتا ہوں۔ نئے سال میں ہمارے پاس علاقے میں نئے افسران سمیت نئے وسائل ہوں گے لہٰذا نئے عملے کی آمد ہو گی۔کونسلر شان ہورنبی جو اس علاقے میں 30 سال سے زیادہ عرصے سے مقیم ہیں، نے کہا کہ اس گاؤں میں سماج دشمن رویہ اس وقت قابو سے باہر ہو جاتا ہے جب 10 سال سے کم عمر کے بچے گاڑیوں پر اینٹیں پھینکتے ہیں۔ میرے خیال میں اس معاملہ پر سخت سزا کی ضرورت ہے اور اہم بات یہ ہے کہ مسافروں کی سائٹ کو بند کرنے کی ضرورت ہےلیکن ہم نے اس بارے میں پہلے ہی ملاقاتیں کی ہیں اور ہمیں بتایا گیا ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے کیونکہ یہ ایک قانونی ذمہ داری ہے، پھر بھی مانچسٹر ان کو بند کر رہا ہے۔ لٹل لیور نئے سال میں علاقے میں مزید پولیس حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔ چیف انسپکٹر جسٹن ٹاپنگ نے کہانئے افسران اگلے سال ہوں گے، ایسا کچھ نہیں جو راتوں رات ہو سکتا ہے کیونکہ افسران کو تربیت کی ضرورت ہے۔ اس دوران، جو بھی چوری کا شکار ہوا ہے اسے 24-48 گھنٹوں کے اندر پولیس کی طرف سے یقینی طور پر ملاقات کی جائے گی۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں ماضی سے سبق حاصل کرنا چاہے جو ہوا وہ غلط ہے ہمیں محتاط رہنا چاہے لیکن ہم تبدیلیاں کر رہے ہیں۔کونسلر ڈیوڈ میہان(Cllr David Meehan )نے کہاہم عوام کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم ان کی بات سن رہے ہیں اور ان کی مایوسی کو بھی سمجھ رہے ہیں۔
یورپ سے سے مزید