• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دائروں کے سفر کا سب سے اذیت ناک پہلو یہ ہوتا ہے کہ آپ مسلسل چلتے رہنے کے باوجودگھوم پھر کر وہیں پہنچ جاتے ہیں جہاں سے آغاز کیا ہوتا ہے۔آنکھیں بوجھل کردینے والے وہی پرانے مناظر،گھسی پٹی باتیں،بیہودہ مسائل اورفرسودہ اُلجھنیں زندگی بھرتعاقب کرتی رہتی ہیں ۔ رہروان خاک بسر ہر بار یہ سوچ کر قدم اُٹھاتے ہیں کہ اس بار دوگام چلیں گے تو سامنے منزل ہوگی۔مگرغبارِکارواں کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ بقول فراق گورکھ پوری:

منزلیں گرد کی مانند اُڑی جاتی ہیں

وہی اندازِجہان گزراں ہے کہ جوتھا

گاہے یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہی راتیں ،وہی چرچے ،وہی باتیں ،ویسی ہی دلفریب گھاتیں ،کچھ بھی تو نہیں بدلا۔

نئے پاکستان میں بھی یہی ہوا،زمینی حقائق کا اِدراک کئے بغیرامیدوں اور توقعات کے پہاڑ کھڑے کردیئے گئے مگر جب مہم جوئی کا آغاز ہوا تو شروع میں ہی ہانپنے لگے۔ایک کروڑ نوکریاں،پچاس لاکھ گھر ،500ڈیم اور جانے کیا کچھ کہا گیا۔چلیں وہ تو ناتجربہ کار اور اناڑی تھے مگر پرانے پاکستان کے پختہ کار کھلاڑی بھی وہی حرکتیں کرتے دکھائی دیں تو کیا کہا جائے؟

روپے کی قدر کواگر مستحکم کرکے ڈالر کی شرح تبادلہ میں کمی لانا ممکن نہیں تھا تو یہ کہنے کی کیا ضرورت تھی کہ ایک مہینے میں ڈالر 200روپے سے نیچے آجائے گا؟اب صورتحال یہ ہے کہ انٹر بینک نرخ اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں 30روپے کے فرق کے باوجود ڈالر دستیاب نہیں ۔جب مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ تھے تو اسحاق ڈار معاشی مسائل کے حل تجویز کیا کرتے تھے ،اب اسحاق ڈار ڈرائیونگ سیٹ پر ہیں تو مفتاح اسماعیل پرانا حساب کتاب برابر کررہے ہیں۔

آپ کی خوش قسمتی یہ ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت 120ڈالر فی بیرل سے 80ڈالر فی بیرل پہ آچکی ہے۔مگر آپ نے پیٹرولیم منصوعات کے نرخ برقرار رکھ کر کسر نکال لی ،ڈیوٹی میں اضافہ کرنے کے لئے قیمتیں بڑھانا نہیں پڑیں۔آپ فیٹف گرے لسٹ سے نکل آئے۔

کرنٹ اکائونٹ خسارہ 30فیصد کم ہوگیا۔افرط زر کی شرح میں 23.8فیصد کمی آگئی ۔آرمی چیف کی تعیناتی کے بعد سیاسی افراتفری کم ہوگئی اور کسی حد تک صورتحال مستحکم ہوگئی۔جوڈیشل ایکٹو اِزم کا زمانہ گزر گیا۔میڈیا نے سات ماہ تک آپ سے کارکردگی کا سوال نہیں کیا،بھرپور موقع دیا گیاتو پھر معیشت بہتر کیوں نہیں ہورہی ؟ڈالر کیوں نہیں سنبھل رہا؟

زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر آگئے ہیں بلکہ تلخ حقیقت یہ ہے کہ اگر اُدھار مانگ کرخرچ نہ کرنے کے وعدے پر اسٹیٹ بینک کے پاس رکھے ڈالر لوٹادیئے جائیں اور نجی بینکوں میں پڑے لوگوں کے ڈالر شمار کرکے خود کو دھوکہ نہ دیا جائے تو کچھ بھی نہیں بچتا۔ بھارت کے پاس 561.2بلین ڈالر ہیں ،بنگلہ دیش کے پاس 30.1بلین ڈالر ہیں ،افغانستان کے پاس 9.7بلین ڈالر ہیںاور ہمارے پاس مانگے ہوئے 6.7 بلین ڈالر۔ایک بلین ڈالر کے سکوک بانڈ کی ادائیگی کر دی گئی ۔2023ء میں کسی بانڈ کی ادائیگی نہیں کرنی۔ اب نئی ادائیگی 15اپریل 2024ء میں واجب الادا ہوگی۔پاکستان باضابطہ طور پر ڈیفالٹ نہیں ہونے جا رہا مگر عوام کا تو دیوالیہ نکل گیا ہے،اس کا ذمہ دار کون ہے؟

وزیراعظم شہباز شریف نے فرمایا تھا کہ اپنے کپڑے بیچ کر عوام کو سستا آٹا فراہم کروں گا۔اب صورتحال یہ ہے کہ آٹے کے نرخ آسمانوں سے باتیں کرنے لگے ہیں اورروٹی عام آدمی کی دسترس سے باہر ہوگئی ہے۔ بازار میں 15کلو آٹے کا تھیلا 1750 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔چکی کا آٹا جو آپ کی حکومت سے پہلے 80روپے کلو تھا اب 130 روپے کلو ہوچکاہے۔

بتایا گیا تھا کہ انڈونیشیا اور ملائشیا سے پام آئل کی درآمد بحال ہونے سے کوکنگ آئل کے نرخ کم ہوجائیں گے مگر ابھی تک عام آدمی کو اس حوالے سے کوئی ریلیف نہیں ملا۔بجلی جب آج کے مقابلے میں کئی گنا سستی تھی تو میاں نوازشریف نے گوجرانوالہ کے جلسے میں کہا تھا کہ بجلی کے بل عوام پر بجلی بن کر گرتے ہیں ،باجوہ صاحب! جواب آپ کو دینا پڑے گا۔

اب تو جنرل قمر جاوید باجوہ بھی چلے گئے اور عمران خان بھی رُخصت ہوگئے مگر اب کس سے سوال کریں؟یوریا کھاد کی بوری مہنگی ہونے کے بعد بلیک مارکیٹ میں 3000روپے کی فروخت ہورہی ہے،اس کا ذمہ دار کون ہے؟میاں نوازشریف صاحب! عوام کے چہروں پر اب پہلے سے زیادہ اُداسی ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟اور شہبازشریف صاحب!آپ کا مقابلہ عمران خان سے نہیں اس مہنگائی اور بگڑتی ہوئی معیشت سے ہے۔

پرانے پاکستان میں واپسی سے قبل جب نئے پاکستان میں عمران خان وزیراعظم تھے تومیں نے ان کے طرز سیاست اور انداز حکمرانی کے حوالے سے کچھ اقوال نقل کئے تھے جو موجودہ حکمرانوں کے رویوں اور مزاج پر بھی صادق آتے ہیں۔

مثال کے طور پرامریکی مصنف، کالم نگاراور مزاح نگار، فرینکلن پی ایڈمز نے کہا تھا، اس ملک کا المیہ یہ ہے کہ یہاں ایسے سیاستدانوں کی بہتات ہے جنہیں اپنے تجربے کی بنیاد پر ایمان کی حد تک یقین ہے کہ تمام لوگوں کو ہمیشہ کے لئے بے وقوف بنایا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین