• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان حملہ کیس: تحقیقات سے الگ کیے جانے پر جے آئی ٹی ارکان خفا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان پر حملے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں اختلافات سامنے آگئے، جے آئی ٹی کے سربراہ غلام محمود ڈوگر نے اینٹی کرپشن کے ایک افسر کو تفتیش سونپ دی، جے آئی ٹی کے دیگر ارکان تحقیقات سے الگ کیے جانے پر خفا ہوگئے، چار ارکان نے محکمہ داخلہ اور آئی جی پنجاب کو شکایتی خط لکھ دیا۔

ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کے سربراہ غلام محمود ڈوگر نے محکمہ اینٹی کرپشن کے آفیسر انور شاہ کو تحقیقات سونپ دی، جے آئی ٹی کے دیگر ارکان خرم شاہ، نصیب اللّٰہ، احسان اللّٰہ اور ملک طارق محبوب کو ملزم نوید سے تفتیش یا پوچھ گچھ نہیں کرنے دی جا رہی جس پر وہ خفا ہو گئے۔

انہوں نے محکمہ داخلہ اور آئی جی پنجاب کو اس سلسلے میں تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے۔ 

جے آئی ٹی ارکان نے سی سی پی او اور انور شاہ کی تفتیش سے بھی اختلاف کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ اس تفتیش کو نہیں مانتے کیونکہ طے پایا تھا کہ روزانہ میٹنگ منٹس تیار کیے جائیں گے اور عمران خان کے ساتھ کنٹینر پر موجود لوگوں کو بھی تفتیش کے لیے بلایا جائے گا مگر ابھی تک کسی کو نہیں بلایا گیا۔

ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی ارکان نے یہ بھی کہا ہے کہ ایک سے زائد حملہ آور کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں مل سکا، جرم کی منصوبہ بندی میں مرکزی ملزم سے کسی اور کے تکنیکی یا انسانی رابطے کے شواہد بھی نہیں ملے، ملزم وقاص کا کردار صرف سہولت کار کا تھا۔

جے آئی ٹی ارکان نے کہا کہ یہ بھی طے نہیں کیا جاسکتا کہ معظم کی موت کا ذمہ دار کون تھا؟

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کنوینئر اور ان کے معاون ممبر انور شاہ نے انکوائری کی، جے آئی ٹی کے ارکان کی رائے کو مطلوبہ اہمیت نہ دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ انکوائری میں پیشہ وارانہ مواد بھی شامل نہیں کرنے دیا گیا۔ 17 دسمبر کو ایک ممبر نے سنجیدہ اعتراضا ت اٹھائے لیکن 29 دسمبر کے اجلاس میں اسے نہ بلایا گیا۔

قومی خبریں سے مزید