• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو اس کی تمام شرائط من و عن ماننے کا پیغام دینا ایک مشکل فیصلہ ہے۔ سیاسی زبان میں اس نوع کے فیصلوں اور اقدامات کو کڑوی گولی نگلنے سے تعبیر کیا جاتا ہے کیونکہ اضافی ٹیکسوں کی وصولی اور بجلی، گیس کے نرخوں میں اضافے جیسے اقدامات عوامی ردعمل کو جنم دیتے ہیں جس کا سامنا کوئی بھی رہنما کرنا پسند نہیں کرتا ۔تاہم بعض مرحلے ایسے آتے ہیں جن میں بڑے ملکی مفادات اور ذاتی و گروہی مقبولیت میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوتا ہے تو قومی رہنمائوں کو سوچنا پڑتا ہے کہ وقتی طور پر مقبولیت میں اضافے کو ترجیح دی جائے یا صفحات تاریخ پر محفوظ کی جانے والی سطورکے اثرات کا پورا تجزیہ ملحوظ رکھا جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کے روز اسلام آباد میں نوجوانوں کیلئے قرض اسکیم کے اجراء کی تقریب سے خطاب میں مذکورہ فیصلے کے حوالے سے واضح کیا کہ موجودہ کٹھن صورتحال میں وہ ملک اور ریاست بچانے کیلئے اپنی ساری سیاسی کمائی قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔ پاکستان بچانا ہے تو سیاست کی قربانی دینا ہوگی اور ملک کے حالات کی مل کر ذمہ داری قبول کرنا ہوگی۔ جہاں تک ملکی معاملات بالخصوص معاشی کیفیت کا تعلق ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ عالمی کساد بازاری نے کئی برسوں کی بدنظمی اور بدترین سیلاب کی تباہ کاریوں کیساتھ مل کر ملک کواس مقام پر پہنچا دیا ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر تشویشناک حد تک گھٹ چکی ہے۔ پیٹرول اور گیس کی خریداری مہنگی ہو گئی، اشیائے ضروریہ کے دام مسلسل بڑھ رہے ہیں، بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے اور ملک کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی سمیت کئی ایسے مسائل درپیش ہیں جن سے نکلنا بیرونی اعانت کے بغیر خاصا مشکل امر ہے۔ یہ ایسی صورتحال ہے جس میں آئی ایم ایف سے قرضے کا حصول نہ صرف ناگزیر ہو چکا ہے بلکہ اس کی معاشی ٹیم کی طرف سے مطلوب شرائط پر وطن عزیز کے پورے اترنے کی سند دوسرے بین الاقوامی اداروں اور ممالک کو یہ تسلی دلانے کا ذریعہ ہے کہ انکی طرف سے فراہم کئے جانے والے قرضے غیر محفوظ نہیں۔ ایک طرف یہ صورتحال ہے دوسری طرف زرمبادلہ بالخصوص ڈالر کی قلت اور اسمگلنگ نے ایسی صورتحال پیدا کردی کہ بہت سی درآمدی اشیا بندرگاہ پر ہونے کے باوجود رسائی سے باہر ہیں۔ بلیک مارکیٹ میں ڈالر 250 روپے کی سطح تک جا پہنچا ہے۔ روپے کی قدر بڑھانے کی کئی کوششیں نتیجہ آور نہ ہونے کے بعد غیر ملکی زرمبادلہ کی فرموں نے ڈالر پر عائد کیپ (فکس ریٹ) بدھ سے ختم کرنے کا اعلان کر دیا، حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف کو پروگرام مکمل کرنے کی خواہش پر مبنی پیغام دیئے اور کئی اقدامات کئے جانے کے باعث توقع ہے کہ ڈالر کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کی کوششیں گھٹ جائیں گی۔ اس وقت تک کی اطلاعات کے بموجب آئی ایم ایف پروگرام کو ٹریک پر لانے کے لئے مجوزہ منی بجٹ کا مسودہ مالیاتی ادارہ سے شیئر کئے جانے سمیت اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات پر پی ڈی ایل بڑھانے، بجلی پر سبسڈی ختم کرنے، ڈالر کا ریٹ مارکیٹ کے مطابق متعین کرنے کے ضمن میں کام ہو رہا ہے جبکہ کفایت شعاری بڑھانے پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔ قومی کفایت شعاری کمیٹی اس باب میں مختلف سفارشات کو حتمی شکل دے رہی ہے جن کے ذیل میں سرکاری ملازموں کی تنخواہوں، وزارتوں/ ڈویژنوں کے اخراجات میں کمی سمیت اہم نکات شامل ہیں۔ ملک اس وقت جس مشکل صورت حال سے گزر رہا ہے اس سے نمٹنے کیلئے آئی ایم ایف پروگرام اور دوست ممالک کی معاونت اپنی جگہ۔ اندرون ملک ہر سطح پر بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس باب میں کفایت شعاری مہم حکومتی سطح سے چلانے کی علامات ارکان حکومت سمیت بالائی طبقے کے اطوار سےجھلکنی ضروری ہیں جبکہ دولت کے بہائو کا رخ بھی امیروں سے غریبوں کی طرف کرنے کے اقدامات عملاً نظر آنے چاہئیں۔

تازہ ترین