• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

IMF کا باضابطہ مذاکرات کرنے اور اپنا وفد پاکستان بھیجنے کا اعلان

اسلام آباد (مہتاب حیدر‘جنگ نیوز) اسلام آباد کے زر مبادلہ کی شرح کے مصنوعی انتظام کو ترک کرنے اور مارکیٹ پر مبنی شرح کی جانب بڑھنے کے فیصلے کے درمیان آئی ایم ایف نے 9 ویں جائزے کی تکمیل اور 1ارب ڈالر کی قسط کے اجراء کے لیے اگلے ہفتے سے پاکستانی حکام کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کرنے اوراپنا وفد پاکستان بھیجنے کا اعلان کردیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈکا جائزہ مشن 31 جنوری کو پاکستان پہنچے گا اور اسی روز سے پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین مذاکرات شروع ہوں گے جو 9 فروری تک جاری رہیں گے۔پاکستان میں نمائندہ آئی ایم ایف ایسٹر پیریز نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد پاکستان کی مالی پوزیشن بہتر بنانے پر بات کرے گا۔سیلاب متاثرین کی بحالی کے اقدامات پر بھی بات ہو گی۔ انرجی سیکٹر میں گردشی قرضے کم کرنے کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔ آئی ایم ایف کی ریذیڈنٹ چیف ایستھر پیریز روئیز نے جاری ایک بیان میں کہا کہ حکام کی درخواست پر نویں ای ایف ایف (توسیعی فنڈ سہولت) کے جائزے کے تحت بات چیت جاری رکھنے کے لیے ایک ذاتی فنڈ مشن 31 جنوری سے 9 فروری تک اسلام آباد کا دورہ کرنے والا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے پاس گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کے درمیان بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کی وجہ سے ذخائر میں 923 ملین ڈالر کی کمی دیکھنے کے بعد 20 جنوری 2023 کو یہ گھٹ کر 3.6 ارب ڈالرز تک پہنچ گئے۔ تاہم حکومت نے آخر کار ایکسچینج ریٹ کے مصنوعی انتظام کو ترک کرنے کا آئی ایم ایف کا مطالبہ مان لیا اور انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی کی اجازت دے دی۔ زیر التواء نواں جائزہ 3 نومبر 2022 کو ہونا تھا اور دونوں فریقوں نے غیر رسمی ورچوئل بات چیت جاری رکھی لیکن یہ بے نتیجہ رہی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ ہفتے اعلیٰ سطحی اقتصادی ٹیم کے اجلاس کی صدارت کی اور آئی ایم ایف کی جانب سے عائد کی جانے والی تمام سخت شرائط پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد پاکستانی حکام نے زیر التواء 9ویں جائزے کی تکمیل کے لیے اپنا مشن بھیجنے کے لیے آئی ایم ایف کو ایک تحریری درخواست بھیجی۔ آئی ایم ایف نے 10 سے 12 سیکٹرز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے اضافی ڈیٹا شیئر کرنے کا کہا۔ آئی ایم ایف نے روپے کو مستحکم رکھنے کے مصنوعی انتظام کو ترک کرکے شرح مبادلہ کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینے کے لیے اپنی سیاسی مرضی کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ پاکستان کے نامور ماہر معاشیات ڈاکٹر حفیظ اے پاشا نے یہ پیش گوئی کی تھی کہ فنڈ پروگرام کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط کے نفاذ کے ساتھ عام سی پی آئی پر مبنی افراط زر موجودہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں اوسطاً 25 فیصد کی موجودہ شرح کے مقابلے میں اوسطاً 35 فیصد تک جا سکتی ہے۔ اس بات کا پتہ لگانے کی ضرورت ہے کہ وقت گنوانے والے ہتھکنڈوں اور ڈھائی ماہ کی مدت ضائع کرنے کا ذمہ دار کون ہے جس کی وجہ سے ایڈجسٹمنٹ لاگت بڑھ جائے گی۔

اہم خبریں سے مزید