کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ چل پڑے تو دنیا بھی ہماری مدد کرے گی،آئی ایم ایف کو لانے کا اچھا فیصلہ کیاہے، پاکستان نے وہ مثبت قدم لے لیا ہے جس کے بعد ڈیفالٹ نہیں ہوگا،چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن ملک بوستان نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ہمارا بہت بڑا ناسور ہے،افغان ٹرانزٹ ہماری معیشت اورزرمبادلہ کو ختم کررہا ہے، امپورٹر مافیا نے افغانستان کا راستہ چنا ہے کیونکہ وہ ڈیوٹی فری ہے، افغان ٹرانزٹ سے وہاں دوارب ڈالرز ماہانہ جارہے ہیں،سینئر صحافی شہباز رانا نے کہا کہ آئی ایم ایف نے اپنی شرائط واضح طور پر اپنے پریس بیان میں لکھ دیئے ہیں، مفتاح اسماعیل کوکریڈٹ جاتا ہے ان کی پالیسیاں درست ثابت ہوگئی ہیں،سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ تحریک انصاف نے آئین کو سامنے رکھ کراسمبلیاں تحلیل کیں آگے جو کچھ ہونے والا ہے وہ غیرآئینی طریقے سے ہوگا، عمران خان کو اندازہ نہیں تھا کہ حکومت 60دن میں انتخابات کروانے کے بجائے باقی لوگوں کے ساتھ مل کر آئین سے باہر جائے گی، پاکستان میں معیشت کو سیاسی ایشو بنادیا گیا ہے،سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو لانے کا اچھا فیصلہ کیاہے، پاکستان نے وہ مثبت قدم لے لیا ہے جس کے بعد ڈیفالٹ نہیں ہوگا،آئی ایم ایف کا فوری ردعمل بتاتا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ چلنے کیلئے تیار ہے،دوپہر میں حکومت نے اقدامات لیے شام میں آئی ایم ایف کا بیان آگیا،ڈیفالٹ کے خلاف آئی ایم ایف پروگرام ہماری بہترین انشورنس ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ چل پڑے تو دنیا بھی ہماری مدد کرے گی،آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے بعد دوست ممالک سے بھی پیسے آجائیں گے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ سے بچ جائے تو اس سے اچھی کوئی بات نہیں ہے، روپے کی قدر میں کمی پر دھیان ضرور دیتا تھا لیکن روکنے کی کوشش نہیں کرتا تھا، ڈالر کی قیمت روکنے سے ترسیلات زر اور برآمدات میں تین ارب ڈالرز کا نقصان ہوا، تاخیر نہ ہوتی تو شاید 3ار ب ڈالرز مزید ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں ہوتے،اکتوبر کے آخر تک آئی ایم ایف سے معاملہ ہوجاتا تو آج صورتحال بہتر ہوتی، اکتوبر نومبر میں نواں ریویو ہوجاتا تو ڈیفالٹ رسک بہت کم ہوجاتا، اس کے بعد عالمی بینکوں کا پیسہ نکالنے کا جواز پیدا نہیں ہوتا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف کا کہنا ہے پٹرول، بجلی اور گیس کی جو قیمتیں روکی ہوئی ہیں وہ بڑھائیں،بجلی گیس کے بلوں کی وصولی کیلئے ان کی لائن کاٹی جائے، سب جانتے تھے جب تک آپ کرنسی نہیں چھوڑیں گے آئی ایم ایف آپ سے بات نہیں کرے گا، آئی ایم ایف ٹیبل پرآگیا اب ان سے بات کرسکتے ہیں، ہمیں دنیا کو دکھانا ہے کہ ہم صحیح اقدامات کرنے کیلئے تیار ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت ایل سیز نہ کھول کر ڈالر بچارہی ہے جس کی وجہ سے ڈالر کی حقیقی قدر متعین نہیں ہوپارہی ہے، آئی ایم ایف کہہ رہا ہے ڈالر کے نرخ اتنے بڑھنے دے کہ سپلائی اور ڈیمانڈ برابر ہوجائے، درآمدات کا بیک لاگ میرے زمانے بھی تھا لیکن اتنا نہیں تھا جتنا اب ہے، اگر پورٹ سے چیزیں نہیں آنے دیں گے تو افغان ٹرانزٹ سے آجائیں گی، لوگ اس وقت پاکستان میں پلاٹ نہیں ڈالرز خرید رہے ہیں۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ڈالرز کی ذخیرہ اندوزی اس وقت کرنسی مارکیٹ کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، چار مہینے سے ڈالر روکا ہوا تھا، مارکیٹ دو چار دن میں مستحکم ہوجائے گی، مریم نے تاجروں کو ٹیکس ریلیف دینے کیلئے ٹوئٹ نہیں کیا تھا، تاجروں پر ٹیکس صرف تین مہینے کیلئے چھوڑا تھا، غریبوں کو ریلیف دینے کیلئے بینظیر انکم سپورٹ فنڈ بڑھایا جاسکتا ہے، غریبوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے سے آئی ایم ایف منع نہیں کرے گا، حکومت نے مشکل فیصلے لیے ہیں تو اسے جگہ دینی ہوگی، 2020-21ء میں سوچا نہیں گیا جن کو فیکٹریاں دے رہے ہیں ان کو گیس کیسے دیں گے، پٹرول مہنگا ہوتا ہے تو حکومت کی سرزنش کرنا درست نہیں ہوگا، روپے کی قدر گرنے سے پٹرول مہنگا ہوتا ہے تو اسحاق ڈار کا قصور نہیں ہے۔چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن ملک بوستان نے کہا کہ نہ حکومت ہمیں کیپ لگانے کا کہتی ہے نہ ہٹانے کا کہتی ہے،ہم پہلے ہی کہہ رہے تھے کہ کیپ ختم ہوگا تو بلیک مارکیٹ ختم ہوگی، کل ڈالر کی قیمت میں تین روپے اضافے کے بعد آج بینکوں نے حد ہی کردی تمام ریکارڈ توڑ ڈالے،اوپن مارکیٹ اور بلیک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں صرف پانچ روپے کا فرق رہ گیا ہے، اوپن مارکیٹ 262روپے پر بلیک مارکیٹ 267پر بند ہوئی ہے، امید ہے آگے جاکر اس فرق کو بھی ختم کردیں گے۔ ملک بوستان کا کہنا تھا کہ حکومت کوبتایا تھا کہ افغان ٹرانزٹ ہمارا بہت بڑا ناسور ہے،افغان ٹرانزٹ ہماری معیشت اورزرمبادلہ کو ختم کررہا ہے، امپورٹر مافیا نے افغانستان کا راستہ چنا ہے کیونکہ وہ ڈیوٹی فری ہے، افغان ٹرانزٹ سے وہاں دوارب ڈالرز ماہانہ جارہے ہیں، امپورٹرز نہ ایل سی کھول سکتے ہیں نہ ایکسچینج کمپنیوں سے ڈالر لے سکتے ہیں، ان کیلئے ایک ہی راستہ ہنڈی حوالہ ماریکٹ اور بلیک مارکیٹ کا ہے، حکومت افغان حکومت کو اعتماد میں لے کر افغانستان کے نام پر پاکستان آنے والی چیزیں روکے۔