• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فواد چوہدری مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے، کل دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج طاہر محمود خان نے فواد چوہدری کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کے کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ نے شام6بجے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فواد چوہدری کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا اور پولیس کو حکم دیا کہ وہ پیر کو فواد چوہدری کو دوبارہ عدالت میں پیش کریں۔قبل ازیں الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کے کیس میں اہم پیش رفت اُس وقت ہوئی جب پولیس نے فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کردیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس نے فیصلے کے خلاف سیشن جج کے سامنے اپیل دائر کرتے ہوئے استدعا کی تھی کہ جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر فواد چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے فوٹو گرائیمٹری ٹیسٹ اور ریکوریز کرنی ہیں ، عملی طور پر ہمیں ایک دن کا ریمانڈ ملا تھا تفتیش مکمل نہیں ہو سکی۔عدالت نے پولیس کی اپیل منظور کرتے ہوئے فواد چوہدری کو جسمانی ریمانڈ کے لیے دوبارہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔ جس پر فواد چوہدری کو مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا گیا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے اور جوڈیشل ریمانڈ منظور کرنے کا جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ سیشن جج نے کہا کہ مجسٹریٹ کا ریمانڈ نا دینے کا فیصلہ قانون طور پر درست نہیں۔معدالت پیشی پر فواد چوہدری نے کہا کہ اگر فری اسپیچ میرا حق نہیں تو اس کا مطلب ہے جمہوریت نہیں ، جو میں نے کہا ہے منشی والا بیان میں اس پر قائم ہوں ، پوری دنیا میں طاقتور لوگ سمجھتے ہیں کہ ان پر تنقید کرنا ریاست سے غداری ہے ، ایک طرف توہین عدالت کا نوٹس پھر غداری کی ایف آئی آر کی ہوئی ہے، اگر آپ تنقید برداشت نہیں کر سکتے تو یہ ایسا عہدہ نا لیں۔یاد رہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرکے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

اہم خبریں سے مزید