• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرائض کی انجام دہی، 2005 کے بعد سے درجن سے زائد فائر فائٹرز جان سے ہاتھ دھو بیٹھے

لندن (پی اے) فائر بریگیڈ یونین (ایف بی یو) کا کہنا ہے کہ 2005کے بعد سے ڈیوٹی کے دوران ایک درجن سے زائد فائر فائٹرز اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ بیری مارٹن ڈیوٹی کے دوران اپنی جان گنوانے والا تازہ ترین فائر فائٹر ہے۔ وہ ایڈنبرا میں جینرز بلڈنگ میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کے دوران شدید زخمی ہوا تھا اور اسے جان لیوا زخم آئے تھے۔ 38سالہ مسٹر بیری مارٹن پیر کو سابق ڈپارٹمنٹل سٹور میں لگنے والے آگ کو بجھانے کی کوششوں کے دوران شدید زخمی ہو گئے تھے اور انہیں ایڈنبرا کے رائل انفرمری لے جایا گیا تھا۔ پولیس سکاٹ لینڈ نے بتایا کہ وہ ہسپتال لے جائے جانے والے پانچ فائر فائٹرز میں سے ایک تھے لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جمعہ کو دم توڑگئے۔ فائر بریگیڈ یونین (ایف بی یو) کے مطابق 2005سے اب تک فرائض کی انجام دہی کے دوران ایک درجن سے زائد فائر فائٹرز ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس سے قبل ڈیوٹی کے دوران ہلاک ہونے والے آخری سکاٹش فائر فائٹر ایون ولیمسن تھے، جن کی موت کو افسوسناک اور ناقابل قبول قرار دیا گیا تھا۔ وہ جولائی 2009میں ایڈنبرا پب کے تہہ خانے میں لگنے والی آگ سے نمٹتے کی کوشش کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔ 2015میں ایف بی یو کی مہلک حادثے کی رپورٹ شائع ہوئی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ ڈیلری روڈ پر بالمورل بار کا فلور نصف شب کے کچھ دیر بعد آگ لگنے کی وجہ سے گر گیا تھا۔ اوپر والے ٹینیمنٹ بلاک کے مکینوں کو بھی بچانا پڑا تھا، جن میں 15سالہ ایڈلٹ، ایک بچہ اور ایک شیر خوار شامل تھا۔ مسٹر ولیمسن اپنے ساتھی سے الگ ہو گئے تھے اور ایک بیت الخلا میں پھنس گئے تھے، اس دوران آگ تہہ خانے میں بھی پھیل گئی تھی اور گراؤنڈ فلور منہدم ہو گیا تھا، جس کی وجہ سے ولیمسن کے بچنے کے راستے بند ہو گئے تھے۔ بیت الخلا میں پھنسے فائر فائٹر کو آگ اور شدید گرمی کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کی وجہ سے وہ ہوش کھو بیٹھے اور 3:20بجے انہیں مردہ قرار دے دیا گیا تھا۔ جولائی 2013 میں مانچسٹر میں ہیئر شاپ میں آگ لگنے کے دوران ایک اور فائر فائٹر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔ 38سالہ سٹیفن ہنٹ اس وقت ہلاک ہوا، جب شہر کے ناردرن کوارٹر میں پالز ہیئر ورلڈ میں مشکل میں پھنس گیا تھا۔ بعد میں ایک تفتیش نے فیصلہ دیا کہ اسے دو 15 سالہ لڑکیوں نے غیرقانونی طور پر قتل کیا، جنہوں نے جان بوجھ کر آگ لگائی تھی۔ لڑکیوں نے دعویٰ کیا کہ وہ سگریٹ پی رہی تھیں اور انہوں نے سگریٹ بجھا دیئے تھے لیکن ایک ماہر فائر انویسٹی گیٹر نے کہا کہ زیادہ امکان یہ ہے کہ آگ دروازے کے نیچے دھکیلے گئے ایک شعلے والے پرچے سے لگی تھی، جو دکان کے اندر پھیل گئی تھی۔ انہوں نے اس کی ایک سیلفی ویڈیو بھی لی تھی، جس میں انہوں نے آگ لگانے کا اعتراف کیا، جسے انکوئسٹ کے دوران دکھایا گیا تھا۔ ایک نوعمر گواہ نے یہ بھی بتایا کہ لڑکیوں میں سے ایک کو دروازے سے کاغذ کے جلتے ٹکڑے کو اندر دھکیلتے ہوئے دیکھا تھا۔ 1838 میں قائم ہونے والا جینرز ڈپارٹمنٹ سٹور دنیا کے قدیم ترین سٹورز میں سے ایک تھا۔ یہ 2021میں بند کر دیا گیا تھا اے لسٹڈ موجودہ عمارت 1895کی ہے، آگ لگنے سے اصل عمارت کی تباہی کے بعد کی تھی اور اب ایک ہوٹل میں تبدیل کرنے کیلئے اس کی تزئین و آرائش جاری ہے، جسے فیشن بلینیئر اینڈرس ہولچ پولسن کی ملکیت والی فرم کی سپورٹ حاصل ہے۔ پیر کو لگنے والی کی اطلاع صبح 11:30 بجے کے قریب ملی تھی، جس کے بلند و بالا شعلے دیکھے جا سکتے تھے۔ 22فائراپلائنسز کو جائے وقوع پر بھیجا گیا تھا۔ عینی شاہدین نے ایک سوٹ کورڈ فائر فائٹر کو ساتھیوں کے کی مدد سے عمارت سے باہرنکالتے دیکھا تھا۔ مجموعی طور پرچھ ایمرجنسی ورکرز کو ہسپتال لے جایا گیا تھا، جن میں پانچ فائر فائٹرز اور ایک پولیس افسر شامل تھا۔

یورپ سے سے مزید