• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

واش روم بنانے پر دو گروپوں میں جھگڑا، فائرنگ سے ایک ہی خاندان کے 6 ہلاک، 8 زخمی

گڑھی خیرو(غلام مصطفیٰ جمالی)گڑھی خیرو کے قریب واش روم بنانے کے معاملے پر دو گروپ لڑ پڑے، فائرنگ کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے6 افراد ہلاک،8 زخمی ہوگئے۔

واقعہ گڑھی خیرو کے قریب تھانہ دوداپور کے حدود گوٹھ چھٹل آباد میں پیش آیا،مرنے والوں کا تعلق ببر برادری سے ہے۔

رپورٹ کے مطابق گڑھی خیرو کے قریب تھانہ دوداپور کے حدود گوٹھ چھٹل آباد میں زمینی تنازع پر واش روم بنانے کے معاملے پر ببر اور تھیم برادری کے دو گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں مبینہ طور پر تھیم برادری کے متعدد مسلح افراد نے گوٹھ پر حملہ کرکے جدید اسلحے سے فائرنگ شروع کردی۔

فائرنگ کے نتیجے میں ببر برادری کے ایک ہی خاندان کے دائم ببر، خمیسو ببر، نصیر ببر، صاحب ڈنو اور صابل ببر سمیت 6افراد ہلاک اور8زخمی ہوگئے، مقتولین میں ایک ہی گھر کے باپ اور دو بیٹے بھی شامل ہیں، مسلسل جاری رہنے والی فائرنگ کے دوران مقتولین کی لاشیں اور زخمی افراد کئی گھنٹے تک جائے وقوعہ پر پڑے رہے۔

بروقت اطلاع ملنے کے باوجود حد کی پولیس نے حسب روایت وقت پر پہنچنے کی زحمت تک نہ کی، جس کے بعد علاقہ مکینوں اور معززین کی کوششوں سے مقتولین کی لاشوں اور زخمیوں کو تعلقہ اسپتال گڑھی خیرو پہنچایا گیا، بعد میں دوداپور پولیس نے پہنچ کر علاقے میں کنٹرول سنبھال لیا، 

پولیس کی جانب سے مقتولین کی لاشیں تعلقہ اسپتال س سے پوسٹ مارٹم کے بعد ورثہ کے حوالے کردی گئیں، واقعے کے بعد علاقے میں سخت کشیدگی پھیل گئی۔

رابطہ کرنے پر ببر برادری کے وزیر ببر نے میڈیا کو بتایا کہ ہمارے نوجوان اپنے گھر سے منسلک پلاٹ پر واش روم بنانے کے لئے کام میں مصروف تھے کہ شیرانپور کے بااثر افراد ناصر تھیم اور فہیم تھیم کے کہنے پر بڑی تعداد میں مسلح افراد نے اچانک حملہ کرکے جدید اسلحے سے فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں ہمارے 6 افراد موقع پر ہی جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے۔

ملزمان کی جانب سے مسلسل اندھا دھند فائرنگ سے زخمیوں کو وہاں سے نکالنا بھی مشکل ہوگیا، جس کی وجہ سے بروقت طبی امداد نہ ملنے سے مزید تین افراد بھی دم توڑ گئے، بروقت اطلاع دینے کے باوجود پولیس فائرنگ رکوانے کی بجائے ایک کلومیٹر دور کھڑے ہوکر تماشا دیکھتی رہی، جس کی وجہ سے اتنا بڑا جانی نقصان ہوا۔

انہوں نے آئی جی اور وزیرِ اعلیٰ سندھ سمیت اعلیٰ حکام سے انصاف کی فراہمی اور غفلت برتنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، دوسری جانب آخری اطلاعات تک واقعے کا مقدمہ درج ہوسکا تھا نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آسکی تھی۔

اہم خبریں سے مزید