• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معیشت، سیکورٹی صورتحال کے پیش نظر الیکشن کمیشن خود تاریخ دے، پنجاب اور KP گورنرز

اسلام آباد ( طاہر خلیل +عاصم یاسیٰن ) ملک میں ایک بڑا سیاسی تنازع اس بات پر چل رہا ہے کہ دو صوبوں میں اسمبلیوں کی تحلیل کےبعد الیکشن تاریخ کون مقرر کرے گا۔

گورنر کے پی کے غلام علی کا بدھ کو الیکشن کمیشن کو خط مل گیا جس میں انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے کہا کہ صوبے میں الیکشن کی تاریخ الیکشن کمیشن خود مقرر کرے لیکن اس حوالے سے قانون نافذکرنے والے اداروں سے مشاورت کر لی جائے جبکہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن کا الیکشن کمیشن کے نام سوشل میڈیا پر وائرل خط میں کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کیلئے وزیراعلیٰ کے مشورے پر دستخط نہیں کئے ‘میں نے اسمبلی نہیں توڑی اسلئے الیکشن کی تاریخ مقرر کرنا میرا کام نہیں یہ کام آپ خود کریں‘

 الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں گورنر پنجاب کا خط نہیں ملا ،آج ملنے کی توقع ہے ،الیکشن تاریخ مقرر کرنے کے معاملے میں آئین اور الیکشن ایکٹ 2017 نے واضح طور پر دو فریق مقرر کئے ہیں

دستور پاکستان کے آرٹیکل 105(3) میں صاف طور پر کہا گیا کہ گورنر اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ مقرر کرے گا۔ جبکہ الیکشن ایکٹ 2017 کے آرٹیکل 57(1) میں غیر مبہم طور پر لکھا گیا کہ صدر الیکشن کمیشن کی مشاورت سے عام انتخابات کی تاریخ کا تعین اور فیصلہ کرے گا۔

ماہرین کہتےہیں کہ ماضی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک روز میں ہوئے تھے ، اس لئے صدر مملکت عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرتے رہے ، سیاسی تاریخ کا یہ پہلا موقع ہے کہ دو صوبائی اسمبلیاں پہلے توڑی گئیں اسلئے ان کے انتخابات 90 روز کے اندر کرانا آئینی تقاضا ہے

الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کیلئے 9 سے 13 اپریل کی تاریخ تجویز کر دی ہے اور گورنر سے کہا ہے کہ وہ مجوزہ ایک تاریخ کا اعلان کریں جبکہ کے پی پی میں صوبائی انتخابات کیلئے 14 سے 17 اپریل کی تاریخ تجویز کی گئی ہے۔

اہم خبریں سے مزید