• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ایس او اور پی این ایس سی ساتھ ملکر کام کریں: چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے پیٹرولیم

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے چیئرمین نے سوال کیا ہے کہ پی ایس او پی این ایس سی کے جہازوں کے ذریعے پیٹرولیم مصنوعات درآمد کیوں نہیں کرتا؟ دونوں کو ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔

پی ایس او حکام نے جواب دیا کہ پی این ایس سی سے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد کا معاہدہ 2012ء میں ہوا تھا، 2015ء میں پیٹرولیم بحران میں تیل منگوانے کے لیے پی این ایس سی کے پاس جہاز نہیں تھا، اس بحران کے بعد پی این ایس سی کے علاوہ دیگر شپنگ کمپنیوں کو ہائر کرنے کا فیصلہ ہوا، کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بھی اس کی منظوری دی۔

پی این ایس سی حکام نے بتایا کہ جہاز کی دستیابی کا مسئلہ اس لیے بنا کہ پی ایس او نے جہاز کا کرایہ بر وقت بڑھایا نہیں تھا، پی این ایس سی ابھی بھی تھرڈ پارٹی کمپنیوں کا مال پی ایس اوکے لیے لا رہی ہے، ملک کی ریفائنریز اور کچھ آئل کمپنیوں کا مال پی این ایس سی لا رہی ہے، بحری جہاز بندر گاہ پر 8، 10 دن زیادہ کھڑا رہے تو 80 ہزار ڈالرز یومیہ جرمانہ دینا پڑتا ہے، زرِ مبادلہ کے ذخائر بچانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومتی کمپنیاں مل کر کام کریں۔

چیئرمین اوگرا نے کہا کہ پی ایس او اور پی این ایس سی کو مل کر کام کرنا چاہیے اسی میں ملک کی بہتری ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ زرِ مبادلہ ذخائر کی صورتِ حال میں دونوں حکومتی کمپنیوں کو مل کر کام کرنا چاہیے۔

پی ایس او حکام نے کہا کہ پی ایس او گرمیوں میں پی این ایس سی کے ذریعے فرنس آئل درآمد کرتا ہے، ہم نے گزشتہ چند سال میں 486 جہاز پی این ایس سی سے منگوائے، ان میں سے 70 فیصد جہاز لیٹ آئے اور 4 جہازوں کا تیل غیر معیاری پایا گیا۔

قومی خبریں سے مزید