• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد (مہتاب حیدر/ایجنسیاں)عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) نے پاکستان کے سامنے مزید مطالبات رکھ دیے۔آئی ایم ایف نے پاکستان سے بجلی،گیس کا ٹیرف بڑھانے، پیٹرولیم پر 18فیصد جی ایس ٹی لگانے کا مطالبہ کیا جبکہ خسارے کا شکار سرکاری اداروں کی نجکاری پر زور دیا ہے۔اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے کرپشن، سرخ فیتے کا خاتمہ، کاروبار اور ٹیکس کلچر کے فروغ کیلئے آسانی ،ایل این جی پاور پلانٹس، ہاؤس بلڈنگ فنانس سمیت کئی اداروں کی نجکاری کا مطالبہ کیا ہے ۔پاکستان میں حکام نے زوال پذیر میکرو اکنامک فریم ورک پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے تبدیل کیا ہے اور آئی ایم ایف کو اس حوالے سے مطلع کر دیا ہے‘رواں مالی سال کے دوران اصل جی ڈی پی گروتھ پانچ سے کم ہو کر ڈیڑھ یا 2؍ فیصد تک ہو جائے گی جبکہ مہنگائی ساڑھے 12؍ فیصد سے بڑھ کر 29؍ فیصد اوسطاً ہو جائے گی۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی سطح پر بات چیت کا پہلا دور جمعہ کو ختم ہوا اور اب آئی ایم ایف میکرو اکنامک اورمالیاتی فریم ورک کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ پاکستانی حکام کے ساتھ کرے گا جس سے آئندہ ہفتے پالیسی سطح پر بات چیت کی راہ ہموار ہو سکے گی۔ اگر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معیشت کو درست کرنے کیلئے ضروری نسخے پر9؍ فروری تک اتفاق رائے ہو گیا تو اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے گا۔ دورے پر آئی ہوئی آئی ایم ایف کی ٹیم نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ نامینل گروتھ (اصل جی ڈی پی گروتھ اورریٹ اور سی پی آئی کی بنیاد پر مہنگائی) 30؍ فیصد سے بڑھنے کا امکان ہے لہٰذا ایف بی آر کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو مزید کم ہوگیا پھر چاہے یہ طے شدہ 7470؍ ارب روپے کے ہدف کے حصول میں کامیاب ہی کیوں نہ ہو جائے۔ ایف بی آر سے ٹیکس جمع کرنے میں اضافے کی بات آئی ایم ایف کی ممکنہ شرائط میں شامل ہے لیکن یہ ٹیکس کتنا ہوگا اس کا تعین میکرو اکنامک اور فسکل فریم ورک کے حوالے سے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو فراہم کردہ معلومات سے ہوگا۔ یہ فریم ورک آئندہ پیر کو پاکستان کو فراہم کیا جائے گا جس میں 9؍ جدول ہوں گے اور یہ میمورنڈم آف فنانشل اینڈ اکنامک پالیسیز (ایم ای ایف پی) کے نام سے تیار کیا جا رہا ہے۔ ایک سینئر عہدیدار نے دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ایم ایف کے نسخے میں بھاری مالی خسارہ پورا کرنے کیلئے ٹیکس اور نان ٹیکس محاذ پر سخت ترین فیصلے شامل ہیں۔ اس ضمن میں مختلف آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے جس کے تحت پٹرولیم مصنوعات کی لیوی میں 20؍ سے 30؍ روپے فی لٹر مزید اضافہ کیا جائے گا یا پھر پٹرولیم مصنوعات پر 17؍ فیصد جی ایس ٹی نافذ کیا جائے گا یا پھر صدارتی آرڈیننس کے ذریعے جی ایس ٹی میں ایک فیصد اضافہ کیا جائے گا جس سے یہ 17؍ سے بڑھ کر 18؍ فیصد ہو جائے گی۔

اہم خبریں سے مزید