• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد(ایجنسیاں)حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران کو بینک اکاؤنٹ کھولنے کے لیے اثاثے ظاہر کرنا لازمی قرار دے دیا۔ 

سرکاری افسر بے نامی جائیداد نہیں رکھ سکیں گے۔ ایف بی آر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اس نئے قانون کے تحت تمام سرکاری ملازمین پر اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ اور انکم ٹیکس آرڈیننس کا اطلاق ہو گا اور 17ویں گریڈ سے 22ویں گریڈ کے تمام افسران اپنی معلومات بینکنگ کمپنیز سے شیئر کرنے کے پابند ہوں گے۔

ایف بی آر بینکوں کو سول سرونٹس کے اثاثوں کی تفصیلات پیش کرے گا اور بینک سول سرونٹس کے اثاثہ جات کو خفیہ رکھنے کے پابند ہوں گے۔

وزارت خزانہ نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس میں گریڈ 17 سے 22 تک افسروں اور ان کے اہل خانہ کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرنا لازم قرار دیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری افسروں کو اندرون اور بیرون ملک تمام اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے، ان کے اثاثوں کی تفصیلات متعلقہ اداروں کو شیئر بھی کی جاسکیں گی۔

وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق تمام بینک افسران اور ان کے اہل خانہ اکاؤنٹس کی تفصیلات ایف بی آر کو دینے کے پابند ہوں گے‘یہ تفصیلات سال میں دو بار فراہم کرنا ہوں گی۔

تمام بینک 31 جنوری اور 31 جولائی کو تفصیلات فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو دیں گے‘بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات کی شیئرنگ میں اسٹیٹ بینک سپروائز کا کردار ادا کرے گا۔

ایف بی آر کی معاونت کیلئے بینکس فوکل پرسن مقرر کریں گے، تمام بینک، سرکاری افسران کے اکاؤنٹس کی تفصیلات کے ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے پابند ہوں گے ۔

اہم خبریں سے مزید