• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

5 فروری، کشمیریوں سے یکجہتی کی علامت ، مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لئے تجدید عہد، بھارتی ظلم و جبر کے خلاف عالمی رائے عامہ کی بیداری کا عزم، کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی، سفارتی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ، آزادی کے لئے جان و مال ، عزت و آبرو کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف احتجاج، مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کی توجہ مبذول کرانا۔ یہ وہ چند مقاصد ہیں جن کے لئے پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کو یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ وہ جدوجہد آزادی میں تنہا نہیں بلکہ پاکستان کے23کروڑ عوام اپنی اپنی توانائیوں، ہمتوں، جذبوں سے ان کے ساتھ ہیںاور کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک کشمیریوں کو بھارتی غاصبوں سے مکمل طور پر آزادی نہیں مل جاتی۔ پاکستان میں کشمیریوں کی تحریک آزادی اور تحریک حق خود ارادیت سے سرکاری سطح پر پہلی بار اظہار یکجہتی 28 فروری 1974 کو کیا گیا جب سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے جموں و کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے مکمل ہڑتال کی اپیل کی جس پر ریاست جموں و کشمیر کے دونوں حصوں اور پاکستان بھر کے عوام نے اپنے تمام سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر اس اپیل پر لبیک کہا یہ اپیل اس قدر موثر ثابت ہوئی کہ سرینگر سے لیکر خیبر تک پہیہ جام ہوگیا اور ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کی توجہ مبذول ہوگئی بعد کے ادوار میں جماعت اسلامی نے پانچ فروری 1990کو کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کا دن منانے کی اپیل کی جسےبعد ازاں پیپلز پارٹی کی مرکزی حکومت نے سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کردیا جس کے بعد سے ہر سال 5 فروری کو یہ دن کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی علامت بن گیا۔ یہ دن پاکستانی قوم کے اس عزم کا اظہار ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین