• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کی 7جامعات میں مستقل وائس چانسلرز کیلئے انٹرویوز کا مرحلہ مکمل

کراچی ( سید محمد عسکری) سندھ کی 7؍ جامعات میں مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتیوں کے سلسلے میں انٹرویوز کا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے اور تلاش کمیٹی نے 20؍ روز کے دوران ان 7جامعات کیلئے 200سے زائد امیدواروں کے انٹرویوز کئے ۔تلاش کمیٹی نے ہر جامعہ کے وائس چانسلر کے عہدے کے لیے تین ناموں پر مشتمل پینل کا انتخاب کرلیا ہے جسے سمری کی صورت میں وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس بھیجا جائے گا۔ ان 7؍ جامعات میں داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی، مہران انجینئرنگ یونیورسٹی، آئی بی اے سکھر یونیورسٹی، سکھر خواتین یونیورسٹی، اروڑ یونیورسٹی سکھر، اللہ بخش سومرو یونیورسٹی اور ٹیکنیکل یونیورسٹی خیر پور شامل ہیں۔ تلاش کمیٹی کے ایکٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کو حروف تہجی کے مطابق تین نام بھیجیں جائیں گے تاہم اس سے قبل اس تلاش کمیٹی نے سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے تناظر میں جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کے لیے جو نام بھیجے ان میں حروف تہجی کے ساتھ نمبرنگ بھی درج تھی۔ سیکرٹری بورڈز و جامعات مرید راحموں کی جانب سے انٹرویو میں شریک امیدواروں کے نام میڈیا سے دور رکھنے کی کوشش بھی ناکام ثابت ہوئی اور یہ نام میڈیا میں باقاعدگی سے آتے رہے جس پر سخت بدمزگی بھی ہوئی اور اراکین سے حلف بھی لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری بورڈز و جامعات مرید راحموں کو مخصوص امیدواروں کیلئے تجربہ گریڈ 17 سے کرنے اور عمر کے حد 65 سے کم کر کے 62 سال کرنے پر پہلے ہی تنقید کا سامنا ہے اور اس کا فائدہ ڈاکٹر نصرت شاہ جو سابق وزیر اعلیٰ سندھ کی صاحبزادی ہیں ان کو پہنچا اور انھیں لاڑکانہ میڈیکل یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کردیا گیا۔ یہ الگ بات ہے کہ انھیں ریٹائرمنٹ ہونے کے باوجود ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کا پرووائس چانسلر بھی بنایا گیا تھا جبکہ اس سے قبل تمام ریٹائرڈ پی وی سیز کو فارغ کردیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق 62 سال کی عمر ڈاکٹر لبنی بیگ کو امیدواروں کی دوڑ میں شامل نہ کرنے کی وجہ سے رکھی گئی تھی کیونکہ وہ 62برس سے زائد ہوچکی تھیں اور سرکار ان سے اس لیے ناراض ہے کہ انھوں نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں نمبر 2پر آنے والے امیدوار ڈاکٹر سراج میمن کے وائس چانسلر مقرر کرنے کے عمل کو چیلنج کیا تھا جبکہ وہ خود پہلے نمبر پر تھیں اور عدالت نے ڈاکٹر میمن کی تقرری معطل کردی تھی اور تقرری کے عمل کا دوبارہ جائزہ لینے کا کہا تھا لیکن ڈاکٹر سراج میمن دوبارہ وائس چانسلر بنا دیئےگئے اور ڈاکٹر لبنی بیگ پھر عدالت چلی گئیں۔ یاد رہے کہ سابق تلاش کمیٹی کے ایک سینئر رکن کے مطابق لبنی بیگ جہاں بھی جاتیں نمبر ون ہی رہتیں کیونکہ انھوں نے کینیڈا سے میڈیکل ایجوکیشن میں پی ایچ ڈی کررکھی تھی اور وہ پی وی سی بھی رہ چکی تھیں جبکہ میڈیکل جامعات کے امیدواروں کے پاس ایف سی پی ایس کی ڈگری ہوتی ہے جو بنیادی طور پر ٹریننگ ہے اور ایم فل کے مساوی ہوتی ہے۔ سیکرٹری بورڈز و جامعات مرید راحموں کا کہنا ہے کہ دستیاب لوگوں میں جو بہترین افراد تھے تلاش کمیٹی نے ان کا انتخاب کیا ،یہ آپ کی مرضی ہے آپ اس انتخاب کو کس نظر سے دیکھتے ہیں ۔
اہم خبریں سے مزید