• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیرونی فنانسنگ اور پاور سیکٹر خسارے پر اختلافات برقرار، مسودے کی فراہمی میں تاخیر، IMF مذاکرات میں توسیع کا امکان

اسلام آباد (مہتاب حیدر) آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان بیرونی فنانسنگ کی ضروریات اور پاور سیکٹر کے نقصانات پر اختلافات برقرار ہیں، جس کے باعث پاکستان کو اب تک اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کا مسودہ (MEFP) فراہم نہیں کیا جا سکا۔ اگر جمعرات تک اتفاق رائے نہ ہو سکا تو آئی ایم ایف مشن اپنے قیام میں توسیع کر سکتا ہے یا واشنگٹن سے آن لائن میٹنگز کے ذریعے مذاکرات جاری رکھنے کا اعلان کر سکتا ہے۔نویں جائزے کی تکمیل کیلئے مقررہ مدت (آج) جمعرات کو ختم ہو رہی ہے۔ پاکستان کی جانب سے جاری توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے تحت آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے گزشتہ جائزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، دونوں فریقین نے ایم ای ایف پی کی دستاویز اور 9؍ جدول حاصل کرنے کے بعد بھی اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کرنے میں بہت وقت لگا دیا۔ لیکن اب پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن نے اپنا کام کرنے کا انداز تبدیل کیا ہے اسلئے وہ معاہدے کو حتمی شکل دے رہے تھے اور اب ایم ای ایف پی کا حتمی مسودہ آج پاکستان کو فراہم کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے ملک میں ڈالرز کی آمد کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے اسلئے کثیر الجہتی، دو طرفہ اور تجارتی بینکوں کے تمام ذرائع سے تصدیق حاصل کیے بغیر آئی ایم ایف 9 ارب سے 12؍ ارب ڈالرز کی مجموعی بیرونی مالیاتی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتا۔ اگر اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 3؍ ارب ڈالرز رہیں تو بیرونی فنانسنگ کی اس سطح کیلئے 30 جون 2023 تک باقی پانچ ماہ کی مدت میں ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم، اگر ملک کو 3 ارب ڈالر سے زیادہ کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر پیدا کرنا ہوں تو اسے ملک میں مزید ڈالرز لانا ہوں گے۔ لہذا، بہت زیادہ ڈالر کی آمد کو یقینی بنانا مشکل کام ہے۔ آئی ایم ایف کے عہدیدار ناتھن پورٹر نے بدھ کی شام وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ وزیر اعظم ہاؤس میں بالمشافہ ملاقات کی اور پاکستانی حکام امیدیں لگائے بیٹھے ہیں کہ ایم ای ایف پی دستاویز جمعرات کو پاکستان کو فراہم کر دی جائے گی۔ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ کی طرف سے کثیرالجہتی، دوطرفہ سے بیرونی مالی اعانت کے حوالے سے لگائے گئے تخمینوں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید