• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاناما لیکس کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کی 12رکنی مذاکراتی کمیٹی ٹی او آر پر متفق نہیں ہو سکی ہے اس ڈیڈ لاک کو ختم کرنے کے لئے اگر تحمل، برد باری اور ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا گیا تو بات منتخب ایوان سے نکل کر سڑکوں تک آ جائے گی۔ اس بات کی واضح نشاندہی تحریک انصاف کی مشاورتی کمیٹی کے اجلاس میں کی گئی ہے۔ تحریک انصاف کے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں مذاکراتی کمیٹی کے رکن شاہ محمود قریشی نے کمیٹی میں ہونے والی کارروائی کے حوالے سے بریفنگ دی اور کمیٹی کے بائیکاٹ کی تجویز دے دی۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر کمیشن نہ بنا تو عید کے بعد سڑکوں پر آنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ پیپلز پارٹی نے بھی حکمران مسلم لیگ (ن) کے ساتھ فرینڈلی اپوزیشن کا رویہ ترک کر دیا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے مذاکراتی کمیٹی کے ڈیڈ لاک پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کو دور کرنے پر زور دیا ہے۔ شاہ محمود قریشی اور چودھری اعتزاز احسن کا موقف یہ ہے کہ حکومت مذاکرات کو حیلے بہانے سے طول دینا چاہتی ہے۔ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ اس نے حکومت کی 75فیصد تجاویز تسلیم کر لی ہیں۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے ملاقات کی اور انہیں حکومتی تجاویز سے آگاہ کیا۔ اپوزیشن کی جماعتوں کا موقف ہے کہ پاناما لیکس کے حوالے سے وزیراعظم سے تحقیقات کا آغاز کیا جائے۔ عمران خان کہتے ہیں کہ جن ٹی او آر کے تحت وزیراعظم کی تحقیقات کی جائے انہی کے تحت میرا بھی احتساب کیا جائے۔ وزیراعظم نے ایک نہیں دو بار قوم سے خطاب میں اپنے بیٹوں کے خلاف الزامات پر احتساب کرنے کی پیشکش کی تھی۔ پاناما لیکس میں دو چار نہیں پانچ سو کے قریب پاکستانیوں پر آف شور کمپنیاں قائم کرنے کا الزام ہے یہ سنگین مسئلہ ہے اسےڈیڈ لاک کی نذر نہ کیا جائے بلکہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مفاہمت کا راستہ نکالا جائے!!
تازہ ترین