کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ صدر عارف علوی پی ٹی آئی کے ورکر اور یوتھیا نہ بنیں صدر پاکستان بنیں، سرگودھا میں مریم نواز کا جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا نام نہ لینا اتفاق ہوسکتا ہے
ہماری حکومت گرانے اور عمران خان کو لانے میں بھی جنرل قمر جاوید باجوہ کا ہی ہاتھ تھا، ہم نے اپنی الیکشن مہم شروع کی ہوئی ہے، ہم سرگودھا میں کاروبار کرنے نہیں الیکشن مہم کیلئے گئے تھے، ہم چاہتے ہیں مرکز اور صوبوں میں بیک وقت عام انتخابات ہوں۔وہ جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں صدر اسلام آباد ہائیکورٹ شعیب شاہین اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا سے بھی گفتگو کی گئی۔
صدر اسلام آباد ہائیکورٹ شعیب شاہین نے کہا کہ ازخود نوٹس کیس میں دو جج صاحبان کی شمولیت پر اعتراض ایسا نہیں کہ وہ بنچ سے الگ ہوجائیں، اعتراض صرف یہ ہے کہ دونوں جج صاحبان اپنی رائے کا اظہار کرچکے ہیں، کوئی بھی جج کسی غیرآئینی کام پرچیف جسٹس کو ازخود نوٹس لینے کیلئے پروپوز کرسکتا ہے، دونوں جج صاحبان کو صوبائی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر ہوتی نظر آئی تو معاملہ چیف جسٹس کو بھیج دیا،سیاسی جماعتوں کے اعتراض پر بنچوں میں تبدیلی شروع کردی گئی تو نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجائے گا، صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل آئین کے مطابق ہے ۔
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا نے کہا کہ نتخابات کے معاملہ پر سینئر ترین ججوں پر مشتمل نو رکنی بنچ بنایا جائے، انتخابات سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں کیس زیرالتواء ہے لیکن دو ججوں نے چیف جسٹس کو ازخود نوٹس لینے کیلئے نوٹ جمع کروادیا
چیف جسٹس کے پاس ازخود نوٹس لینے کا اختیار ہے، لاہور ہائیکورٹ کے پانچ رکنی بنچ کے فیصلے کا انتظار کرلیا جاتا تو بہتر ہوتا۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نےکہا کہ ن لیگ کیخلاف جتنے بھی فیصلے آئے دونوں معزز جج صاحبان ان بنچوں کا حصہ رہے ہیں
دونوں جج صاحبان نے اپنے ریمارکس میں بھی کبھی بخل سے کام نہیں لیا، ان میں سے ایک معزز جج اس کیس کے مانیٹرنگ جج بھی تھے جس میں ارشد ملک نے نواز شریف کو سزا دی تھی، جج ارشد ملک نے اپنی ویڈیو میں بتایا تھا کہ جج صاحب نے مجھے بلا کر 14سال سزا دینے کیلئے کہا تھا، جج ارشد ملک کی ویڈیو کی انکوائری ہونی چاہئے تھی۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ سرگودھا میں مریم نواز کا جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا نام نہ لینا اتفاق ہوسکتا ہے، جنرل باجوہ سے اب کسی کی کیا ڈیل ہونی ہے، جنرل باجوہ سے جن کی ڈیل تھی وہ بھی ان کیخلاف ہوگئے ہیں، ہماری حکومت گرانے اور عمران خان کو لانے میں بھی جنرل قمر جاوید باجوہ کا ہی ہاتھ تھا
ن لیگ جن پانچ صاحبان کو ذمہ دار قرار دیتی ہے ان میں جنرل باجوہ ،جنرل فیض حمید اورسابق چیف جسٹسز ثاقب نثار اورآصف سعید کھوسہ شامل ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم نے اپنی الیکشن مہم شروع کی ہوئی ہے، ہم سرگودھا میں کاروبار کرنے نہیں الیکشن مہم کیلئے گئے تھے، ہمیں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کروانے میں جلدی نہیں ہے
ہماری رائے ہے مقررہ وقت پر عام انتخابات ہونے چاہئیں، ہم چاہتے ہیں مرکز اور صوبوں میں بیک وقت عام انتخابات ہوں، پورے ملک میں ایک ساتھ نگران حکومت آنی چاہئے، الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے ، ہم نے صدر مملکت کی طرف سے انتخابات کی تاریخ دینے کی صحیح مخالفت کی ہے
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے صوبائی اسمبلیاں اپنی ضد کی بھینٹ چڑھادی ہیں، ہم کہتے ہیں فل بنچ بیٹھ کر تمام چیزوں کو حل کرے۔ میزبان شہزاد اقبال نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ نے عدالت پر دباؤ بڑھانا شروع کردیا ہے۔