کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کا مقصد کیا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ ان کے حق میں مداخلت کرے،سابق وزیر اعظم عمران خان کو یقین ہے وہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے بغیر اقتدار میں نہیں آسکتے،محمل سرفراز نے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ ان کے حق میں مداخلت کرے، ان سے اپنی حکومت اور پارٹی مینج نہیں ہوتی تھی۔
ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ فوج نیوٹرل نہیں ہوتی تو عمران خان آج بھی حکومت میں ہوتے، عمران خان مقبول ترین جماعت کے سربراہ ہیں اداروں کو ان سے بات کرنی چاہئے، ملک ڈوب رہا ہے اس وقت سب کو مل کر بیٹھنا پڑے گا، عمران خان جس جنرل باجوہ پر آج تنقید کررہے ہیں کبھی ان پر تنقید غداری ہوا کرتی تھی، کبھی جنرل باجوہ عمران خان کے آئیڈیل، محسن اور مددگار تھے
عمران خان جس جنرل باجوہ کا کورٹ مارشل چاہتے ہیں ان سے ایوان صدر میں منت و سماجت کے بعد دو ملاقاتیں کیوں کی تھیں اور انہیں توسیع کی پیشکش کیوں کی تھی، عمران خان اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کو جنرل باجوہ کے کھاتے میں ڈال کر خود بری الذمہ ہونا چاہتے ہیں۔
حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ جنرل باجوہ نے ننگا خنجر اس وقت عمران خان کی کمر میں گھونپا ہوا ہے جب وہ زخمی ہیں، عمران خان جنرل باجوہ کو غیرمعینہ مدت کیلئے توسیع دینے پر کیوں تیار تھے، عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے متعلق ایک دن ایک بعد دوسرے دن دوسری بات کردیتے ہیں، عمران خان کو یقین ہے وہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے بغیر اقتدار میں نہیں آسکتے، عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ پر فائرنگ سے خاطر خواہ فائدہ ہوا ہے، اس کا منطقی نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ انہیں اقتدار نہیں دے گی۔
منیب فاروق کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بھونڈی سازش کی کہ جنرل عاصم منیر پاکستان کے آرمی چیف نہ بن سکیں اس کی لمبے عرصے تک معافی نہیں ہے
عمران خان نے جنرل عاصم منیر کے کچھ ساتھیوں کے ساتھ مل کر یہ سازش کی جو جنرل عاصم منیر کے آرمی چیف بننے کے حق میں نہیں تھے، اس سازش میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی بھی شامل تھے، ان کا کورٹ مارشل بھی ممکن تھا اس لیے انہوں نے فوری طور پر خود کو عہدے اور اقتدار سے علیحدہ کیا، اسٹیبلشمنٹ عمران خان پر اب بھروسہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہے، عمران خان سے اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا جائے گا۔